جن ایک حقیقت ہے جسے جُھٹلایا نہیں جاسکتا مگر جن کو ہم
نے جن سمجھا ہے وہ اکثر جنات نہیں ہوتے اور جو جن ہوتے ہیں وہ اس طرح نہیں
آتے جس طرح ٹی وی پر روز دکھایا جاتا ہے اور اس طرح نہیں جاتے جس طرح
ڈراموں میں بھگایا جاتا ہے اور صبح کے مورننگ شوز کو دیکھ کر جن بھی
اُنگلیاں دابے محوِ حیرت ہونگے کہ
" اب ہم اتنا بھی نہیں آتے "
اور
"قدر کھو دیتا ہے یہ روز کا آنا جانا "
اگر اُن سے اتنا کہ دیا جاۓ تو بھی مسئلہ حل ہوسکتا ہے کہ
"تُو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں "
پہلے چراغ رگڑا جاتا تھا تو جن حاضر ہو جاتا تھا ۔ آج موبائل کا ٹچ سسٹم
رگڑنے سے کوئ بھی لمحوں میں حاضر ہو جاتا ہے اور ایک کلک سے بھاگ بھی جاتا
ہے
اور یہ بات شائد جن کو پسند نہ آتی ہو وہ کہتے ہوں کہ
جن پہ تکیہ تھا وہی پتّے ہوا دینے لگے
جن بھگانے کے جو طریقے دکھاۓ جاتے ہیں اس طرح تو جھاڑو سے چھپکلی ہی بھگائ
جا سکتی ہے
یہ ٹھیک ہے کہ ہمارے ساتھ اور بھی مخلوقِ خُدا رہ رہی ہے مگر وہ بے جا تنگ
بھی نہیں کرتی جس میں انسانی آنکھ سے نظر آنے اور نظر نہ آنے والی بے شمار
مخلوقات شامل ہیں
کچھ ایسے واقعات ہو جاتے ہیں کہ کسی کا گُزر ہوا اور اُس نے شرارت کر دی ۔
جِنات میں بھی اچھے بُرے ہوتے ہیں ۔ جن انسانوں پر آتے بھی ہونگے اس سے
انکار نہیں مگر اس کے نام پر جو کاروبار ہو رہا ہے
اس کی طرف نشاندہی بھی ضروری ہے
ان سے بچنے کے لیے ہمیں دعائیں بتائ گئ ہیں کہ فلاں موقع پر فلاں جگہ داخل
ہوتے وقت کیا پڑھنا ہے۔ صفائ کا ماحول طہارت
سورہ فلق و الناس آیة الکرسی درود شریف جس میں مخلوقات کے شر سے حفاظت اور
کالا جادو جو کُفر ہے اور اس طرح ہر وقت ہر جگہ ہوتا بھی نہیں ہے جس طرح
گلی گلی عاملوں کی دکانیں کُھلی ہوئ ہیں جہاں خود منفی کاموں پر اُکسایا
جاتا ہے اور میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جِنوں سے زیادہ جعلی عاملوں کو
بھگانے کی ضرورت ہے
جعلی عاملوں کا دعوی ہوتا ہے کہ محبوب آپ کے قدموں میں ہو گا
محبوب قدموں میں ہو نہ ہو مگر پیسے وصول کرنے پر عامل ضرور قدموں میں لوٹنے
لگتا ہے اور مزید لُوٹنے لگتا ہے
ان کے گاہکوں میں مردوں سے زیادہ عورتیں ہوتی ہیں جو حسد کمزور عقیدے
اور توہم پرستی کا شکار ہو جاتی ہیں اکثر نفسیاتی یا طبّی مسائل ہوتے ہیں
جن کی تشخیص غلط کی جاتی ہے
ایک کتاب میں پڑھا کہ جن گھروں میں خدا کا زکر اور انسانوں کی خیر خواہی
اور سازشوں سے اجتناب برتا جاتا ہے وہ اس قسم کے منفی اثرات سے محفوظ ہوتے
ہیں
یہ بھی حقیقت ہے کہ کچھ خُدا کے نیک بندوں کے رابطے میں جن ہیں مگر وہ اُن
سے غلط کام نہیں لیتے اور نہ ہی سرعام کرامات دکھاتے پھرتے ہیں
سُنا ہے کہ انسان کے آنے کے بعد جنات کو ویرانوں میں جانے کا حکم ہوا تھا
اب انسان کا کیا کہیے کہ وہ خود ہی ویرانوں تک جا پہنچا ہے اور آباد کر رہا
ہے
جن میں ہمارے انسان دوست ملک صاحب سرِفہرست ہیں اور اور بہت خوبصورتی سے
ویرانے آباد کر رہے ہیں
شائد ان سے آگ سے پیدا کردہ مخلوق ناراض ہو لیکن ان کی تعمیرات دیکھ کر
معلوم ہوتا ہے کہ جن اُن کا ساتھ دے رہے ہیں یا کوئ غیبی مدد اُن کی ٹیم سے
جن کی طرح کا کام لے رہی ہے
پرانی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جنات اور انسانوں کے روابط رہے اور
انسانوں کے ساتھ مل کر کچھ کام کیے ۔ عمارات بنانے میں مدد کی مگر زیادہ
دخل انسان کی اپنی محنت و زہانت کا ہی رہا
ایک واقعہ میں تو آپس میں نکاح کا بھی سُراغ ملتا ہے ۔ ماضی قریب میں ایک
مشہور گلوکار کی آواز پسند آنے کے سبب محفل موسیقی میں اس مخلوق کا شریک
ہونا بھی دیکھنے میں آیا ہے ۔ ایک بزدگ نے انکشاف کیا کہ عزیز میاں قوال
بھی جنّات کی مجلس میں قوالی کی غرض سے جاتے تھے
خدا کی کتاب میں بھی انسان اور جن کا زکر ساتھ ساتھ ملتا ہے
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ
اور میں نے جن اور انسان کو بنایا ہے تو صرف اپنی بندگی کے لیے۔ |