وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ درست فرمارہے ہیں ، وفاق کراچی سے بدلہ لے رہاہے

جب مُلک بھر میں شارٹ فال زیرو بجلی کی پیداوار16000میگاواٹ اور طلب15790میگاواٹ ہے تو پھر؟؟

لوڈشیڈنگ کے بڑھتے ہوئے مسئلے اور اِس کی وجوہات پرکئی مرتبہ لکھ چکاہوں آج اُس طرح نہیں لکھوں گا مگر جتنا بھی لکھوں گا اِس پر لوڈشیڈنگ کے ذمہ داروں کو اپنا محاسبہ ضرور کرنا پڑے گا کہ یہ اگلے عام انتخابات سے قبل کس طرح ملی بھگت سے مُلک کو اندھیروں میں غرق کرکے اور غریب کے آنگن کو روشنی سے محروم رکھ کراپنی سیاست چمکارہے ہیں اورکے الیکٹرک سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اوراِنہیں گیس اور تیل فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی سیاستدانوں کی آلہ کار بن کر مُلکی صنعتوں کا پہیناجام کررہی ہیں تو وہیں مُلک کو معاشی طور پر نقصان سے بھی دوچار کرنے میں اپنا حصہ ثوابِ دارین سمجھ کرڈال رہی ہیں جبکہ یہ اِن س کامکروہ فعل ہے۔

یہ توسب ہی جانتے ہیں کہ اِن دِنوں ارضِ وطن پاکستان میں بے لگام لوڈشیڈنگ کے باعث غریب کی جھونپڑی سے لے کرمکانوں اور بنگلوں میں اندھیروں کا راج ہے اوراندھیرے میں ڈوبے پاکستانی سخت ذہنی اور جسمانی عذاب سے گزررہے ہیں تو وہیں یہ اِس تذذب کے بھی شکار ہیں ایک طرف آگ برساتا سورج ہے تو دوسری طرف بجلی سپلائی کرنے والے ادارے ہیں جنہوں نے گرمی کی شدت میں اضافہ کرنے کے لئے بڑ ی چابکدستی سے طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھ کر قیامت صغریٰ برپا کررکھی ہے تو وہیں گزشتہ ہفتے18اپریل2018ء کی صبح ہماری وزارت توا نائی پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق مُلک بھر میں شارٹ فال زیروبجلی کی پیداوار16000میگاواٹ اور طلب 15790میگاواٹ تھی چلیں ہم وزارتِ توانا ئی پاور ڈویژن کے اِس دعوے کو سچ مان لیں تو پھر ہمیں ایک لمحے کویہ بھی ضرور سوچنا ہوگا کہ جب مُلک بھر میں بجلی کا شارٹ فال زیروہے یا بالفرض زیروکے قریب بھی ہے تو پھر ہماری بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنے صارفین کو المناک لوڈشیڈنگ کرکے کس قیامت کے عذاب میں کیوں مبتلا کرنے پر تلی ہوئیں ہیں؟آج اِس سوال کا جواب اندھیرے میں ڈوبا ہر پاکستا نی چاہتاہے۔

جبکہ ،وزارتِ توانا ئی پاور ڈویژن کے دعوے کے برعکس کراچی سمیت پورے مُلک میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ گھمبیر صورتِ حال اختیار کرگیاہے تاہم کراچی میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کو فروخت کرانے والے پی پی پی اور ایم کیو ایم کے(متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 22اگست2016ء سے پہلے اور بعد والے) تمام نئے پرا نے گروپس بھی سراپا احتجاج ہیں حالانکہ کراچی کو کے الیکٹرک کے ہاتھوں اندھیروں میں جھونکنے والے یہی لوگ ہیں جنہوں نے کے الیکٹرک میں اعلیٰ عہدوں پر بھاری بھرکم تنخواہوں کے بدلے اپنے خاندان والوں اور اپنی پارٹی کے کارکنان کو بھرتی کروایا اور خوب مزے لئے۔ مگر اَب چونکہ عام انتخابات سر پر ہیں اِنہیں عوام سے ووٹ لینے کے لئے کچھ تو ڈرامہ بازی کرنی ہے تو یہ اِس پر کاربند ہیں جبکہ گزشتہ دِنوں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واہ شگاف انداز سے یہ تک کہہ دیا کہ اِن دِنوں کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی ملی بھگت سے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے‘‘اَب کچھ بھی ہے مگر آج اہلیانِ کراچی یہ اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ وفاق سے براہ راست اپنی لائین بنانے کے بعد کے الیکٹر ک نے پی پی پی اور ایم کیو ایم والوں کو گھاس ڈالنی چھوڑ دی ہے تو یہ دونوں بلبلا اُٹھے ہیں اور اَب یہ مل کر کے الیکٹرک اور وفاق کے بغض میں جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں سب درست ہے کیو ں کہ کے الیکٹرک کی فروخت میں مڈل مین کا رول اداکرتے ہوئے اِنہیں سب سے زیادہ فائدہ پہنچاہے اور چونکہ اَب کے الیکٹرک سے اِنہیں یہ فائدہ ملنا بند ہوگیاہے تو یہ سب چیخ چیخ کر سچ اگلنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور کے الیکٹرک کے ہاتھوں بجلی سے ستائے کراچی والے ا پنے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے پوری طرح سے متفق ہیں کہ آج جوکچھ یہ کہہ رہے ہیں یہ سب من وعن درست ہے کہ بجلی کی وجہ سے کراچی اور پوراسندھ پریشان ہے اور یہ بھی درست ہے کہ وفاق کراچی سے بدلہ لے رہاہے ،وفاق کو پرواہ نہیں، گیس کم دی جارہی ہے ، ایل این جی کیوں لیں‘‘بیشک ، وزیراعلیٰ سندھ اپنی جگہہ درست ہیں اِ س میں کوئی دورائے نہیں ہے وفاق مُلک کے سب سے بڑے معاشی حب کراچی کو مفلوج کرنے کے لئے کے الیکٹرک اور گیس کمپنی کے تنازع کو خود ہوادے رہاہے تاکہ گیس کمپنی وفاق کو اپنی گیس مہیاکرے اور سندھ جہاں ستر فیصد گیس پیداہوتی ہے وہ اِس کے حصول سے محروم ہوجائے اور اپنا گزربسر ایل این جی سے کرے جو وفاق نے ایک معاہدے کے تحت قطر سے وفاق اور پنجاب کے لئے منگوائی ہے حالانکہ وفاق چاہئے تو کے الیکٹرک پر اپنا اخلاقی اور سیاسی دباؤ ڈالے تو کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس کے اربوں کے واجبات فی الفور اداکرسکتاہے آج جس کی وجہ سے کے الیکٹرک کراچی میں لوڈشیڈنگ کا بے لگام عذاب جاری رکھے ہوئے ہے مگر چونکہ وفاق نے پسِ پردہ رہ کر کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے تنازع کو ہوادی ہوئی ہے تو یہ بھلا کیو ں چاہئے گا؟کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جلد از جلد حل ہوجائے اِسے تو اِس طرح پی پی پی سندھ میں بد نام کرناہے سو وفاق اِس حربے کو استعمال کرکے اپنی سیاست پروان چڑھارہاہے۔ اِس میں کوئی شک اور دورائے نہیں ہے کہ کراچی کو کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے تنازع کو بڑھا نے میں وفاق سمیت صوبہ سندھ میں پی پی پی بھی برابرکی شریک ہے دونوں نے کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے واجبات کی ادائیگی اور وصولی کے تنازع کو ہوانے دینے کا پہلے سے ٹائم فریم بنارکھاتھااِس تنازع کو حل کرنے کے لئے پی پی پی نے سِوائے وفاق کو(کسی عاشق اور معشوق کی طرح التجایہ)خط لکھنے کے کچھ نہیں کیاہے ۔اَب جبکہ صوبہ سندھ اورشہر کراچی میں مُلک کے دیگر صوبوں اور شہروں کے مقابلے میں قیامت خیز گرمی پڑرہی ہے اورکراچی ہیٹ اسٹروک کا بھی خدشتہ موجود ہے تو ایسے میں وفاق کی جانب سے دانستہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان جاری 80ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کا مسئلہ اُٹھاکرگیس کمپنی کو کے الیکٹرک کے لئے گیس کی فراہمی میں کمی کرنے کے احکامات جاری کرنا اوراِس پر کے الیکٹرک کا گیس کی کمی کو بہانہ بنا کر ہر ایک گھنٹے بعد تین گھنٹے کی ہولناک لوڈشیڈنگ کرنا سراسر وفاق ، کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کی ملی بھگت کے مترادف ہے کچھ بھی ہے مگر اِن سبھوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ اب عوام باشعور ہوچکے ہیں یہ سب کے ہر فعلِ مکرواور فعلِ حرام سے واقف ہیں مگر پھر بھی کوئی یہ سمجھے کہ عوام اِن کی ہٹ دھرمی سے واقف نہیں ہیں آج بھی یہ جس طرح چاہیں عوام کو باربار لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور بجلی دینے کا اعلان کرکے بے وقوف بنا لیں گے تو اَب ایسا ممکن نہیں ہے۔(ختم شُد)
 

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971377 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.