ہمارے اسلاف کی بے مثال زندگی تھی ،باطل کے دروازے
بندکرنے کی جدوجہدہمیشہ بے مثال رہی ہے۔دُکھ برداشت کر کے امت کوصراط
مستقیم کاسُکھ دیاہے،ایساہی ایک دلچسپ واقعہ مفتی اعظم حضرت مولانامفتی
محمدکفایت اﷲ دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ کالکھاجارہاہے۔جس میں حضرت کی علمی
گُفتگوسے باطل مرزائیوں کادروازہ بندہوااورتاجدارِختمِ نبوت ﷺ کے سپاہی جیت
گئے۔مفتی اعظم ؒکے فرزندحضرت مولاناحفیظ الرحمن واصف نے لکھاہے کہ ایک دفعہ
راقم الحروف (واصف)ریل کے سفرمیں حضرت والدماجد کے ہم رکاب تھاجس ڈبّے میں
ہم دونوں تھے اسی میں دہلی کے سوداگروں میں سے دومعززدولتمندحضرات بھی
ہمسفر تھے اور ان کے قریب بھاری بھرکم قادیانی مولوی بھی بیٹھے تھے
اورمرزاغلام احمدکی صداقت اورنبوت پرگفتگوہورہی تھی ان میں سے ایک بڑامولوی
بڑے زوروشورسے بول رہاتھابڑالسان اورطرّارمعلوم ہوتاتھا۔حضرت والدماجدکچھ
فاصلے پر تھے اور ان لوگوں کی گفتگوسن رہے تھے،قادیانوں کے مخاطب کبھی کبھی
جواب دیتے تھے مگر پھر لاجواب ہوجاتے تھے۔آخرحضرت نے فرمایا!کہ میں آپ
لوگوں کی گُفتگومیں شامل نہیں ہوناچاہتاتھامگریہاں معاملہ دین کاہے اس لیے
خاموش نہیں رِہ سکتا۔میں یہ پوچھناچاہتاہوں کہ آپ نے ابھی یہ جوفرمایاکہ
آنحضرت ﷺ خاتم النبیین ہیں اورمرزاصاحب کی نبوت سے ختمِ نبوت میں کوئی
نُقصان واقع نہیں ہوتاکیونکہ مرزاکی نبوت حضور کی نبوت کا ایک جزواورضمیمہ
ہے تویہ فرمایے کہ نبی علیہ السلام کے اس قول لانبی بعدی میں توکسی قسم کی
نبوت کی تخصیص نہیں ہے۔مطلق نبوت کی نفی ہے ضمنی غیرضمنی ظلی بروزی کی
تخصیص کاثبوت کہیں نہیں ملتا۔لائے نفی جنس نے نبوت کے تمام اقسام اور اصناف
کی نفی کردی ہے پھر بھی بیچ میں نبوت ضمنی کیسی؟قادیانی مولوی نے جواب
دیاکہ جس طرح سچاخواب نبوت کاچالیسواں حصہ ہے اسی طرح ضمنی نبوت بھی ہوتی
ہے چونکہ آنحضرت ﷺ کی نبوت کادائرہ عمل قیامت تک ہے آپ خاتم الانبیاء ہیں
اس لیے آپ ہی کے دین کی تجدیدکے لیے نبی آسکتاہے اور اس سے آپ کی نبوت پر
کوئی اثر نہیں پڑتا۔حضرت مفتی اعظم نے فرمایاکہ نبوت کاچالیسواں حصہ اگر
کسی کوعطاکیاجائے تووہ شخص نبی نہیں بن جائے گاانسان کی ایک انگلی کوانسان
کالقب نہیں دیاجاسکتااور آنحضرت ﷺتوآپ کے دعویٰ کے مطابق قیامت تک کے لیے
نبی ہیں پھر حضورﷺکایہ فرماناکہ میرے بعدکوئی نبی نہیں آئے گا کیااس کامطلب
یہ ہے کے قیامت کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا؟بولیے جواب دیجیئے۔حضرت نے کئی
مرتبہ فرمایابولیے جواب دیجئیے مگر ادھر ایساسناٹاتھاکہ صدائے برنخاست
قادیانی اک دم مبہوت ہوگئے بالکل جوب نہ دے سکے پھرفرمایاکہ آپ لوگوں کایہ
کہنا کہ حضورﷺقیامت تک کے لیے نبی ہیں خود ا س امرکااقرار ہے کہ حضورﷺ کی
بعثت کے بعدنبوت کاعہدہ کبھی کسی کوعطانہیں کیاجائے گادوران نبوت میں کسی
اور نبی کی بعثت کے کیامعنیٰ؟اوراسکی ضرورت کیوں؟بولیے جوب دیجئیے۔۔۔۔
مگر صدائے برنخاست قادیانیوں پراوس پڑگئی اورشکست خوردگی کی وجہ سے چہرے
زرداورہونٹ خشک ہوگئے اور بالکل ساکت اور صامت ہوگئے توحضرت والد ماجد نے
تقریباً ایک گھنٹے تک قادیانیت کے ردمیں مسلسل تقریرفرمائی اس کے بعد دہلی
کے ہمسفر حضرات نے دریافت کیاکہ حضرت آپ تعارف فرمایے۔۔فرمایاکہ مجھے کفایت
اﷲ کہتے ہیں مدرسہ امینیہ کامدرس ہوں اس وقت کامنظر بڑاعجیب تھادبّے کے
تمام ہمسفر مسلمانوں نے یہ تقریرسنی بہت شکریہ اداکیااور ان دولتمند حضرات
نے کہاکہ حضرت ہم تومذبذب تھے آپ نے بروقت ہماری دستگیری کی اور اپنی
کوتاہی پر بڑے نادم ہوئے کہ دہلی میں رہتے ہوئے ہم شرفِ رفاقت سے محروم تھے
ادہر قادیانیوں کاحال یہ تھا اِدھر اُدھر کی باتوں کاحال بھی بھول گئے(بیس
بڑے مسلمان صفحہ ۴۵۷)یہی ہمارے حضرات علم کاپہاڑتھے اور باطل کے لیے ننگی
تلوار تھے اﷲ کے سچے ولی تھے اورساتھ ہی عاشقِ نبی بھی تھے۔
|