محرم الحرام کے پہلے عشرے کو
فلسفہ انکار اور معرکہ حق و باطل کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے- جابر حکمران
کے سامنے کلمہ حق کہنا پھر اس حق کی خاطر جان سے گزر جانا اس مذہبی تصور
اور روایت حسینی کی عملی تفسیر گزشتہ دنوں بلوچستان میں نظر آئی جہاں عین
١٠ محرم کو جب عالم اسلام حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شہادت و حق
گوئی کی یاد منا رہی تھی کہ سرزمین بلوچستان کو کربلا بنا دیا گیا-
بلوچستان بھر سے پانچ ایسے بلوچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جو اپنی سرزمین اور
قومی تشخص کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرنے کی پاداش اغواء ہوئے- یزید دوراں نے
جذبہ حسینیت سے سرشاران بلوچ نوجوانوں کے شہید جسموں کو ان کے لواحقین کے
حوالے کرنے کی بجائے جان بوجھ کر انہیں ویران جنگلوں میں پھینکا تاکہ دیگر
افراد عبرت حاصل کرسکیں مگر شارحین اسلام کے مطابق جس طرح معرکہ کربلا نے
روایت حسینی کی بنیاد رکھ کر ہر دور کے یزیدوں کو دعوت مبارزت دینے کا
فلسفہ چھوڑا بالکل اسی طرح بلوچوں کی اغواء نما گرفتاریاں اور بے رحمانہ
شہادتیں وقت کے یزیدوں کو فنا کا راستہ دکھا رہی ہیں- تاریخ شاہد ہے حسینیت
آج بھی قبل احترام اور باعث فخر ہے جبکہ یزدیت قابل ملامت اور مردہ ہے- یہی
محرم الحرام کا سبق ہے- |