نادر شاہ دلی پر قابض ہوچکا تھا٬ صلح کی کوششیں جاری تھیں-
ایک فاتح نادر شاہ اور مفتوح محمد شاہ دیوان خاص میں بیٹھے تھے٬ صلح کی
شرائط پر گفت و شنید ہورہی تھی- خدام قہوے کے برتن چن کر چلے گئے-
پیالوں میں قہوہ انڈیل کر فاتح و مفتوح کو پیش کرنا وزیراعظم کی ذمہ داری
تھی- وہ تذبذب میں پڑ گیا کہ قہوہ پہلے کسے پیش کرے کیونکہ غلط اقدام کی
صورت میں جان سے ہاتھ دھونے کا خطرہ تھا-
آخر اس نے ایک تدبیر سوچی اور پیالہ پہلے اپنے بادشاہ محمد شاہ کے سامنے
پیش کیا اور آہستہ سے بولا “ حضور غلام کا اتنا رتبہ کہاں کہ وہ آپ کے
مہمان کو اپنے ہاتھ سے پیالہ پیش کرے“-
محمد شاہ نے پیالہ نادر شاہ کی طرف بڑھایا تو نادر شاہ نے متبسم ہو کر کہا:
“ اگر آپ کے سارے ملازم اپنے فرائض اسی طرح انجام دیتے تو آپ ہمیں اور
ہمارے سپاہیوں کو دلی میں نہ دیکھتے“-
(بشکریہ: بڑے لوگوں کے روشن واقعات - خان اکبر علی
خان) |