آخر کار ن لیگ نے اپنا چھٹا بجٹ پیش کر ہی دیا جب بجٹ پیش
کیا جا رہا تھا تو اس دوران پی ٹی آئی اور ن لیگ کے جیالوں کے درمیان گالی
گلوچ اور ہاتھا پائی کے مناظر بھی دکھائی دے رہے تھے دونوں ایک دوسرے پر
الزام تراشی میں مصروف دکھائی دیئے ایک طرف مراد سعید اور دوسری طرف عابد
شیر علی تھے بہر حال یہ سارا منظر ایک پارلیمنٹ کا تھا جنہیں ہم منتخب کر
کے پارلیمنٹ میں بھیجتے ہیں اور وہ وہاں ملک کی سالمیت کی بجائے آپس کی
تکرار میں وقت ضائع کرتے رہتے ہیں بہر حال ایسا پہلی بار نہیں ہوا یہ پہلے
بھی ہوتا رہا ہے چلیں کچھ بات بجٹ کی کرتے ہیں 52کھرب93ارب50 کروڑ روپے کا
بجٹ پیش کر دیا گیا اس بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشرز حضرات کی تنخواہوں
اور پنشن میں 10% اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہاؤ س رینٹ کی مد میں 50% اضافہ
ہوا ہے سرکاری ملازمین اس سے زیادہ کی امید لگائے ہوئے تھے کیونکہ یہ اضافہ
اخراجات کی نسبت کم ہے کم از کم 20% اضافہ کیا جاتا تو بہتر ہوتا بہرحال نہ
ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے اس کے علاوہ75 سال سے زیادہ عمر والے پنشنرز کی
پنشن 15ہزار مقرر کی گئی ہے اسی طرح کم از کم پنشن 6 ہزار سے بڑھا کر
10ہزار کر دی گئی ہے فیملی پنشن 4000سے بڑھا کر 7500 روپے ماہانہ کر دی گئی
ہے اسی طرح سرکاری لازمین کے لئے گاڑی ،موٹر سائیکل اور گھر خریدنے کے لئے
12ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اس بجٹ میں ٹیکس میں کافی چھوٹ دی گئی ہے
سالانہ بارہ لاکھ کمانے والا ٹیکس سے بری ہو گیا ہے چار سے آٹھ لاکھ آمدن
رکھنے والے کو آٹھ ہزار ٹیکس ادا کرنا پڑے گا 24لاکھ سالانہ آمدن رکھنے
والے کے لئے 10%ٹیکس عائد کیا گیا ہے اور 48لاکھ سالانہ آمدن والے پر
15%ٹیکس مقرر کیا گیا ہے اس کے علاوہ فلم اور ڈرامہ کے اداکاروں کے لئے
مالی معاونت کے لئے بھی رقم مختص کی گئی ہے اسی طرح بے نظیر انکم سپورٹ
پروگرام کے لئے 124 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں دیکھا جائے تو ملا جلا بجٹ
ہے کہیں مہنگائی کر دی گئی اور کہیں چیزیں سستی کر دی گئی ہیں حقیقت میں
بجٹ ایسا ہونا چاہیئے جس میں غریب طبقے کے لئے مراعات کا اعلان کیا جائے
غریب کے لئے سر چھپانے کے لئے جگہ درکار ہوتی ہے اس کے علاوہ اسے دو وقت کی
روٹی عزت سے مل جائے تو وہ اسی میں خوش رہتا ہے غریب آدمی نے گاڑی تو چلانی
نہیں اس پر چھوٹ دے بھی دی جائے تو امیر طبقہ ہی اس سے فائدہ اٹھائے گا اب
جیسے کہ سیمنٹ پر ایکسائیز ڈیوٹی بڑاھائی جا رہی ہے اس سے مکان بنانے والے
متاثر ہوں گے کیونکہ اس سے سیمنٹ کی قیمتیں بڑ جائیں گی اس کے علاوہ کھانے
کی اشیاء جن میں گوشت ،چینی،دالیں اور دودھ مہنگا ہو جائے گا یہ ایک عام
آدمی کی ضرورت کی اشیاء ہیں ان میں کمی ہونی چاہیئے تھی تاکہ ہر ایک کی
دسترس میں رہے بجٹ میں پٹرول سستا جبکہ ساتھ ہی پٹرول مہنگا کرنی کی سمری
بھی بجھوا دی گئی ہے پٹرول میں بھی عوام کے لئے ریلیف ہونا چاہیئے تھا تا
کہ عوام کو سکھ کا سانس ملے پٹرول مہنگا ہونے سے ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی
ہے اس لئے حکومت ابھی پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرے کیونکہ اگلے مہینے
رمضان بھی ہے ویسے ہی رمضان میں ہر چیز کی قیمت بڑھ جائے گی جو کہ ہم
مسلمانوں کے لئے لحمہ فکریہ ہے ہم رمضان میں نیکیاں کمانے کی بجائے عام
صارف کو مہنگے داموں ضرورت صرف کی اشیاء دیتے ہیں ہونا تو یہ چاہیئے کہ اس
ایک مہینہ میں ہم ہر ضرورت کی اشیاء پر قیمتیں کم کر دیں لیکن دیکھا گیا ہے
کہ رمضان سے پہلے ہی قیمتیں بڑھنا شروع ہو جاتی ہیں حکومت کا فرض ہے کہ
ایسے منافع خوروں پر نظر رکھے اور ان کو بھاری جرمانے کئے جائیں تا کہ
خوردونوش کی قیمتیں بڑھنے نہ پائیں خاص کر دودھ،پھل اور گوشت کی قیمتوں پر
نظر رکھی جائے لیکن ایسا ہوگا نہیں رمضان آتے ہی قیمتیں آسمانوں سے باتیں
کرنے لگتی ہیں بہر حال بجٹ تو پیش ہو گیا اب اس کے اثرات آنے والی حکومت پر
پڑیں گے ہو سکتا ہے کہ آنے والی حکومت اس میں مزید ردوبدل کرے ویسے بھی
پاکستان میں پیش کئے جانے بجٹ کے بعد کئی منی بجٹ آتے رہتے ہیں یہ رواج بھی
صرف پاکستان میں ہی ہے خدا کرے کہ جو بھی حکمران آئے وہ عام عوام کے لئے
مسیحا بن کر آئے کیونکہ اب کرپشن کی گنجائش ہر گز نہیں ہے اب ملک کو کرپشن
سے پاک ملک بنانا ہو گا جب تک ملک کرپشن سے پاک نہیں ہو گا ترقی نا ممکن ہے
الیکشن بھی قریب ہیں اس لئے میری آپ سب سے درخواست ہے کہ ووٹ کا استعمال
سوچ سمجھ کر کریں صرف ان امید واروں کو ووٹ دیں جو ملک پاکستان سے محبت
کرتے ہیں جو اس کی ترقی کے لئے دن رات کوشاں ہوں ہم عوام اگلے پانچ سالوں
میں ملک پاکستان کو ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں دیکھنا چاہتے ہیں یہاں
وسائل کی ہر گز کمی نہیں ہے لیکن وسائل کا بے دریغ غلط استعمال عا م عوام
تک اس کے ثمرات نہ پہنچنے کا سبب ہے جب وسائل کا صحیح استعمال ہوگا تو ملک
بھی صحیح سمت چل پڑے گا ۔ |