کیا کیا ہارو گے؟
آج ثاقب جب گھر واپس آیا تو اس کے ماتھے پر شکنوں کا جال تھا.
عنبرین کا دل بیٹھنے لگا اس کی آنکھوں کے آگے اس کی گزشتہ زندگی گھوم
گئی.جب عنبرین بیھ کر امریکہ آئی تھی اس کو اپنے میاں کی حرکات و سکنات
مشتبہ محسوس ہوتی تھیں. مگر ثاقب کی بے اعتنائی کے باعث کبھی پوچھنے کی ہمت
نہ جٹا پائی تھی. اس کے ساس سسر انتہائی نیک لوگ تھے. وھ عنبرین کو بہو سے
زیادہ بیٹی تسلیم کرتے تھے. حامد صاحب اپنے بیٹے کو سنبھالنا بہت اچھی طرح
جانتے تھے. عنبرین کی شادی کو پانچ سال ہوگئے اور اللہ نے اس کو اس دوران
دو خوبصورت اور صحت مند بیٹوں سے نوازا. ثاقب کی بے اعتنائی اور اس کی طرف
سے لاپرواہی کو اس نے قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کرلیا تھا. پھر بچوں اور
ساس سسر کی محبت نے اس کو اتنا مگن کردیا تھا کہ کبھی توجہ جاتی بھی تو وہ
سر جھٹک دیتی.
اچانک ایک دن اس کے ساس سسر گاڑی کے حادثے میں چل پڑے. عنبرین کے سر پر
غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا. اس کو لگا آج پھر وہ دوبارہ سے یتیم ہوگئی ہو. اس کے
اپنے والدین اس کے بچپن میں ہی گزر گئے تھے. شادی کے بعد اس کے ساس سسر کا
پیار پاکر اس کو لگا تھا کہ اس کے سر پر پھر ماں باپ کی چھاؤں آگئی ہو. مگر
اب یہ چھاوں پھر اس سے چھن گئی تھی.
ثاقب کو ماں باپ کے بعد کھل کھیلنے کا موقع مل گیا. وھ روز رات کو نشے میں
دھت گھر میں آنے لگا.
آج ثاقب جب ماتھے پر شکنیں لے کر گھر میں داخل ہوا تو عنبرین کا دم گھٹنے
لگا. ثاقب نے الماری سے اس کا اور ناصرہ بیگم کا سارا زیور نکال لیا.
عنبرین پوچھتی رھ گئی مگر وہ ہوا کہ گھوڑے پر سوار گھر سے چلا گیا.
عنبرین سر پکڑ کر رھ گئی. اس کی چھٹی حس چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی کہ وھ کسی
مشکل میں پڑنے والی ہے.
اگلے کچھ دنوں میں یہ بات درست ثابت ہوئی. ثاقب اچانک لاپتہ ہوگیا. ایک دن
دروازے پر دستک ہوئی اور کچھ نیگرو گھر میں داخل ہوگئے. انھوں نے عنبرین کو
بتایا کہ اس کا میاں یہ گھر جوئے میں ہار چکا ہے اور یہ گھر اب کیسینو کے
مالک کی ملکیت ہے. اس نیگرو نے اس کو بتایا کہ ثاقب تو اس کو بھی جوئے کے
داؤ پر ایک شے کی طرح لگانے پر راضی تھا مگر کیسینو کے مالک نے انکار
کردیا.عنبرین کو انھوں نے صرف چند کپڑے لے جانے کی اجازت دی.
عنبرین اپنے معصوم بچے لے کر اللہ کے بھروسے پر گھر سے نکل آئی. اس کا دل
درد سے پھٹ رہا تھا کہ اس کی عزت کا محافظ ہی اس کو بیچنے چلا تھا. آنے
والے سال عنبرین کے لیے سخت محنت اور مشقت کے تھے اب اس کا ایک بیٹا ڈاکٹر
اور ایک انجینئر تھا. اس کی دونوں بہوئیں پڑھی لکھی اور اچھے گھروں کی
لڑکیاں تھیں. آج اس کے پوتے کی سالگرہ تھی اور اس موقعے پر اس کا بیٹا اس
کے ہاتھ سے ہوم لیس لوگوں کو گرم کپڑے بنٹوا رہا تھا. اچانک عنبرین کا دل
رک سا گیا اس کے سامنے آنے والا اگلا ہوم لیس ثاقب تھا اس کی صحت تباہ تھی.
عنبرین کو دیکھ کر اس نے کچھ بولنے کی کوشش کی مگر شرمندگی سے بول نہ سکا.
عنبرین کے بیٹے نے ثاقب کو گرم کپڑے دئے اور ماں کو چلنے کے لئے کہا. ثاقب
ان کو ایسے دیکھ رہا تھا جیسے ٹرین مس ہوجانے والا مسافر دیکھتا ہے. , اگر
ہم قران کو سمجھ کر پڑھنا شروع کردیں تو زندگی کے بہت سے مسائل حل ہوجائنگے
.قرآن پاک میں اللہ تعالی شراب اور قمار بازی کے لیے فرماتا ہے.
یسئلونک عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ قُلْ فیھما إِثْمٌ کَبیرٌ وَ
مَنافِعُ لِلنّاسِ وَ إِثْمُھما أَکْبَرُ مِنْ نَفْعِھما وَ یَسْئَلُونَکَ
ما ذا یُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ کَذالِکَ یُبَیِّنُ اللّھ لَکُمُ
الْآیاتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُونَ ۲۱۹
وہ تم سے شراب اور قماربازی کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ ان میں بہت
بڑا گناہ ہے (مادی نگاہ سے) لوگوں کے لیے ان میں منافع (بھی) ہیں (لیکن) ان
کا گناہ ان کے نفع سے زیادہ ہے اور تم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ
کریں۔ کہہ دو کہ تمہاری ضرورت سے جو زیادہ ہو۔ اس طرح خدا تمہارے لئے آیات
کو واضح کرتاہے شاید تم فکر کرو۔
اللہ ہم سب کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین. |