میرے عزیز ہم وطنو

آج صبح صبح ہمارے ایک عزیز جو ہمیں بہت عزیز ہیں اُن کا موبائل پر پیغام پڑھا
رہتے تو وہ جدہ میں ہیں مگر بیگم کے علاوہ انہیں اپنا ملک بھی عزیز ہے
وہ کہنے لگے کہ حالات جس طرف جا رہے ہیں لگتا ہے " میرے عزیز ہم وطنو " ہوا ہی چاہتا ہے اس پر میں نے جواب دیا کہ فکر کی کوئ بات نہیں وہ ہم وطن بھی ہیں اور ہمیں عزیز بھی اور عوام بھی اُنہیں عزیز رکھتی ہے بس اگر وہ سیاست کو عزیز نہ رکھیں تو کوئ جھگڑا نہیں خیر کی اُمید رکھو

پیوستہ رہ شجر سے اُمید بہار رکھ

مگر وہ شجر سے پیوستہ ہونے کے بجاے گزشتہ سے پیوستہ ہو کر پرانی تاریخ یاد دلانے لگے یہاں کیا ہوتا آیا ہے

اور کچھ اس طرح کا منظر ہوتا ہے جو جاوید اختر نے بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے

کسی کا حکم ہے دریا کی یہ لہریں
سرکشی کم کر لیں اپنی حد میں ٹہریں
ابھرنا پھر بکھرنا اور بکھر کر پھر ابھرنا
غلط ہے اُن کا یہ ہنگامہ کرنا

یہ سب ہے صرف وحشت کی علامت بغاوت کی علامت

بغاوت تو نہئں برداشت ہو گی
یہ وحشت تو نہیں برداشت ہو گی
اگر لہروں کو ہے دریا میں رہنا
تو اُن کو ہو گا اب چپ چاپ بہنا

ایک اور عزیزہ بھی واٹسیپ پر شریک گفتگو ہوئں جن کے عزیز بھی اُسی ادارہ میں خدمت انجام دے چُکے تھے
تسلی دی کہ قدرت برے سے بھی اچھا نکال سکتی ہے ہم نے اُن کی راے سے اتفاق کیا اور گفتگو کا سلسلہ منقطع ہو گیا جس طرح ٹی وی نشریات عارضی طور پر منقطع ہیں جیسے ہمارا ٹیلی فون گزشتہ دس سالوں سے عارضی طور پر منقطع ہے عدم ادائگی کی وجہ سے

میں نے بھی خود کو تسلی دی کہ

مدعی لاکھ بُرا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظورِ خُدا ہوتا ہے

اور خدا نے فرمایا یہ کہو

آپ جس کو چاہتے ہیں ملک عطا کرتے ہیں اور جس سے چاہتے ہیں مُلک چھین لیتے ہیں

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290699 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.