زندگی

زندگی ایسی تلخ حقیقت ہے جو سچائی پر مبنی ہے اور جسکا اخیر ہمیشہ موت پر ہوتا ہے۔دیکھا جائے تو زندگی کچھ بھی نہیں ہے۔یہ مال و دولت مرنے کے بعدکسی کے کام نہیں آتا۔

زندگی کیا ہے اسکے معنی آج تک کسی کو ٹھیک طریقے سے معلوم نہیں ہو سکے ہیں۔کوئ کہتا ہے زندگی ایک حسین وادی ہے اور کوئ کہتا ہے زندگی برزخ سے زیادہ ڈراؤنی ہے۔زندگی میری نظر میںایک ایسی تلخ حقیقت ہے جو سچائی پر مبنی ہے ۔جسکا اخیر ہمیشہ موت پر ہوتا ہے۔دیکھا جائے تو زندگی کچھ بھی نہیں ہے۔یہ مال و دولت،عیش و آرام مرنے کے بعد کسی کے کام نہیں آتا۔زیادہ سے زیادہ عالیشان مقبرے تیار کر لۓ جا تے ہیں۔لیکن آج تک کوئی مال و دولت کو قبروں میں لیکر نہیں گیا۔عام طور پر لوگوں کے دلوں میں یہ خیال آتا ہے کہ ہمیں زندگی کس طرح گزارنی چا ہیے۔میرے خیال میں زندگی کو ہمیشہ ہنستے مسکراتے گزارنی چاہئے کیونکہ جو ہوتا ہے خدا کی طرف سے ہوتا ہے اور اس بات کو مان کر اگر صبر کر لیا جائے تو بہتر ہوتا ہے۔میرے خیال میں زندگی وہی ہے جو آپ دیکھنا چاہتے ہیں اور جو گزارنا چاہتے ہیں۔زندگی میرے خیال میں ایک حسین خواب ہے جو لوگ اس کو خوبصورت دیکھتے ہیں اور امیدوں کے چراغ روشن کۓ رکھتے ہیںتو وہ زیادہ نہیں لیکن تہوڑی سی خوشیاں پالیتے ہیںاسیطرح جو لوگ زندگی کو بدصورت دیکہتے ہیں انکی زندگی بہی گلاب کے مر جائے ہوۓ پھول کی طرح بد رنگ ہو جاتی ہے۔اور رفتہ رفتہ اپنی تازگی اور شگفتگی چھوڑنے لگتی ہے۔زندگی کو خوبصورت دیکھنے کے لئے پہلا کام امید کے دیوں کو روشن کرنا ہے جنکی چمکتی ہوئی روشنی میں اپنی منزل تک پہنچنا ہے۔امید وہ دئیے ہوتے ہیں جو انسان کی آرزوؤں کو مرنے نہیں دیتے۔زندہ رہنے کی اور خوش رہنے کی خواہش کو بر قرار رکھتےہیں۔جب امید ٹوٹتی ہے تو انسان کے اندر سے زندہ رہنے کی خواہش بھی ختم ہوجاتی ہے تو اسلئے امید کوکبھی اپنے اندر سے ٹوٹنے نہ دیا جائے ورنہ انسان بر قرار نہیں رہتا۔چنانچہ ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ زندگی ایک حسین خواب ہے جسکا دار و مدار امید پر ہے اور اس حسین خواب کی حقیقت صرف موت ہے۔تو ہمیں اپنے دماغوں میں یہ بات بٹھا لینی چاہئےکہ جتنی بھی ہماری زندگی ہے ہمیں اس زندگی کو اچھے طریقے سے گزارنی ہے۔اس بات کو جب ہم اپنے دماغوں میں بٹہالیں گے تو منفی سوچ ہمارے قریب نہیں بہٹکیں گی اور ہم کم از کم سکون کا سانس لیں سکیں گے۔خدا تعالی ہم سب کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرے۔
 

Ayesha Saeed
About the Author: Ayesha Saeed Read More Articles by Ayesha Saeed: 2 Articles with 1419 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.