پنجاب اور کراچی سمیت سندھ بھر میں سورج نے آگ برسانے کا
سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ شہرقائد میں گرمی کا پارہ 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک
جاپہنچا اور ہوا میں نمی کا تناسب 68 فیصد رہا۔ محکمہ صحت نے ہیٹ ویوکا ریڈ
الرٹ جاری کرکے سندھ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے
اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جون اور مئی
میں موسم معمول سے زیادہ گرم رہے گا اور درجہ حرارت بھی زیادہ رہے گا۔ مئی
اور جون میں اندرون سندھ اور پنجاب میں درجہ حرارت 45ڈگری سے بھی اوپر
جاسکتا ہے۔سورج نے آگ برسنا شروع کی تو ملک بھر میں بدترین لوڈ شیڈنگ نے
عوام کا جینا دوبھرکردیا ۔ بجلی کی آنکھ مچولی اور باربار ٹرپنگ اور غیر
علانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ حکومتی
دعوؤں کے مطابق تو ملک بھر سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور وافر پیداواری صلاحیت
کے دعوے کیے جارہے تھے اور ایسا تاثر عوام کے ذہنوں میں ابھر رہا تھا کہ
لوڈشیڈنگ کا جن بوتل میں بند کردیا گیا ہے، مگر گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی
لوڈشیڈنگ بے قابو ہوگئی۔ روزمرہ کے امور اورکاروبار معطل ہوگئے۔ پنجاب جہاں
بجلی کے کئی پاور پلانٹ لگائے گئے، وہاں کے شہروں اور دیہاتوں میں بدترین
لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ نہ جانے ہزاروں میگا واٹ بجلی جو سسٹم میں داخل کرنے کے
دعوے کیے گئے، وہاں کہاں اڑن چھو ہوگئی۔ کراچی میں بھی گرمی بڑھتے ہی کے
الیکٹرک کی جانب سے بدترین اعلانیہ اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی
جاری ہے۔
گرمی بڑھتے ہی بجلی کا بحران سراٹھانے لگا ہے۔ بجلی کی مجموعی طلب 20ہزار
میگاواٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔ لیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے
اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ بجلی کی تقسیم کار
کمپنیوں (ڈسکوز) کے نظام میں مسائل اور این ٹی ڈی سی کی ہائی پاور
ٹرانسمیشن لائنز اور پاورپلانٹس ٹرپ کر جانے سے 8ہزار میگاواٹ سسٹم سے نکل
گئی۔ بڑے شہروں میں4 سے8گھنٹے، جبکہ دیہی علاقوں میں12گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ
کی جارہی ہے۔ پاور ڈویژن ذرائع کے مطابق ملک کے پاور پلانٹس سے بجلی کی
پیداوار 16495میگاواٹ ہے اور بجلی کی تقسیم کارکمپنیاں (ڈسکوز) اپنے تقسیم
کار نظام میں مسائل کے باعث 13813میگاواٹ بجلی حاصل کررہی ہیں۔ اس طرح بجلی
کا شارٹ فال 27سومیگاواٹ ہے۔ پاور ڈویژن کے ترجمان کے جاری کردہ سرکاری
اعلامیہ کے مطابق این ٹی ڈی سی کی ہائی پاور ٹرانسمیشن لائنز اور چشمہ
نیوکلیئر پاور کے چاروں پلانٹس بھی ٹرپ کرنے سے سسٹم سے 1200میگاواٹ بجلی
نکل گئی، جبکہ 36سومیگاواٹ کے تینوں آر ایل این جی پاور پلانٹس بھی تکنیکی
ٹیسٹنگ کے باعث بند ہیں، جن میں حویلی بہادرشاہ، بھیکی پاور پلانٹ اور
بلوکی پاور پلانٹ شامل ہیں۔ اس طرح قومی گرڈ کے سسٹم سے 48سو میگاواٹ بجلی
نکل گئی ہے۔ لیسکو نے یکم مئی سے بجلی کا نیا لوڈ مینجمنٹ پلان بھی نافذ
کیا ہے، جس کے تحت لیسکو کے 40 سے 60 فیصد لائن لاسز والے فیڈروں پر 6
گھنٹے، 30 سے 40 فیصد لائن لاسز والے فیڈروں پر 4 گھنٹے، جبکہ 10 سے 20
فیصد والے لاسز پر 2 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ پاور
ڈویژن کے ذرائع کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) میں بجلی کی
1170میگاواٹ طلب کے مقابلے میں 698میگاواٹ فراہم کی جارہی ہے۔ سندھ میں
دونوں ڈسکوز، حیسکو اور سیپکو میں 1874میگاواٹ طلب کے مقابلے میں
1222میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ اسی طرح پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی
(پیسکو) کو 2269میگاواٹ طلب کے مقابلے میں 1606میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی
ہے۔ کراچی میں بھی گرمی بڑھتے ہی لوڈشیڈنگ کا جن بھی بوتل سے باہر آگیا۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے شہری پریشان
ہوگئے۔ کراچی کے اکثر علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے، جس کے باعث
شہری بے حال ہوگئے اور پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ
کہیں اور نہیں صرف رائیونڈ میں ختم ہوئی ہے۔ شہباز شریف نے لوڈ شیڈنگ ختم
نہ ہونے پر نام بدلنے کا اعلان کیا تھا، اب ان کا نام ہی لوڈ شیڈنگ رکھا
جائے، جبکہ تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر نوشین حامد نے بجلی اور گیس کی غیر
اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی، جس کے متن
میں کہا گیا ہے کہ گیس اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے حکومت کے دعووں
کا پول کھول دیا ہے۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف لاہور سمیت دیگر شہریوں میں عوام
سراپا احتجاج ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے طلباء، والدین، کسان مزدور سمیت ہر
طبقے سے تعلق رکھنے والے شہری پریشان ہیں۔ موجودہ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے
خاتمے کا دعوی کیا تھا، مگر پانچ سال گزر جانے کے باوجود خاتمہ ممکن نہ ہو
سکا، جبکہ بجلی کی قیمتوں میں ہر سال اضافہ کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا یہ ایوان
حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کو فی الفور ختم کر کے بلوں
کی قیمتوں میں اضافے کو کم کیا جائے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ
(ن) کے قائد میاں نوازشریف سے ملاقات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی موجودہ
صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ نون
کے قائد نواز شریف کو بتایا کہ حالیہ لوڈشیدنگ تکنیکی وجوہات اور سسٹم میں
خرابی کے باعث ہوئی۔ملاقات میں نوازشریف نے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں
اچانک اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا اور وزیراعظم کو ہدایت کی کہ لوڈ شیڈنگ
کی اصل وجوہات کا پتہ چلایا جائے اور لوڈشیڈنگ کے مسئلہ پر قابو پانے کے
لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں، رمضان المبارک میں سحری اور افطاری میں
کسی صورت لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے۔ وزیراعظم نے انہیں اس سلسلہ میں فوری
اقدامات کی یقین دہانی کرائی اور بتایا کہ وہ اس سلسلہ میں توانائی سے
متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاسوں کی مسلسل صدارت کر رہے ہیں، ساٹھ فیصد سے
زائد فیڈرز پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ زیرو ہے، انتظامی مسائل اور ٹرپنگ کی وجہ
سے زیادہ تعطل آتا ہے۔
موجودہ حکومت کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ پچھلا الیکشن پیپلزپارٹی ملک
میں بجلی کی عدم فراہمی پر ہار گئی تھی ، موجودہ حکومت بلند بانگ دعوؤں کے
ساتھ آئی اور توانائی کا بحران اپنی جگہ قائم دائم ہے۔ نہ تو سستی بجلی کے
لیے ڈیمز کی تعمیر پر ملکی سطح پر اتفاق رائے ہوسکا ، نہ ہی خلوص نیت ایسے
منصوبے بنائے گئے جو حقیقی معنوں میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرتے۔
مہنگی بجلی کے باعث ایکسپورٹ میں بہت زیادہ کمی ہوئی ہے۔ کارخانوں میں
پیداوار لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کم ہوتی ہے۔ ملک بھر میں بجلی کا سنگین بحران
پیدا ہوچکا ہے۔ ملک بھر گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے، جبکہ لوڈشیڈنگ
کی وجہ سے مزید مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ قریب
آچکا ہے، لیکن لوڈشیڈنگ کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے پاکستان کے شہری اور دیہی علاقے یکسر طور پر
انتہائی اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں، یہی وقت ہے کہ معاملے کی سنگینی کا
اندازہ لگانے کے لیے حکومتی سطح پر فوری اقدامات کیے جائیں، جہاں جہاں
خامیاں ہیں انھیں دورکیا جائے۔ چند ماہ بعد الیکشن ہونے والے ہیں۔ اگر
حکومت نے عوام کو اس پریشانی سے نجات نہ دلائی تو عوام الیکشن میں شکست سے
دوچار کرسکتے ہیں۔ |