ہم اپنے اطراف میں نظر دوڑائیں تو ہر خاندان ہر شعبے میں
ہمیں کچھ لوگ دکھائ دیتے ہیں جو خود بھی حد درجہ بےچین ہیں اور دوسروں میں
بھی بےچینی منتقل کر رہے ہیں -
انہیں ہر چیز میں عیب نظر آجاۓ گا ۔ وہ آپ کے گھر کی ایسی باریک بینی سے
تجزیہ کریں گے کہ آپ اپنے آپ کا محاسبہ و مراقبہ کرنے کے باوجود برسوں وہاں
تک نہیں پہنچ پاتے جو وہ پہنچے ہوۓ لوگ آپ کی ازدواجی ناکامی پیشہ ورانہ
ناکامی اور کم علمی اور بے عملی کی طرف چند لمحوں میں توجہ دلا کر پہنچ چکے
ہوتے ہیں اور آپ کو بھی کسی اور دُنیا میں خیر خواہی اور خیریت کے ساتھ
پہنچا چُکے ہوتے ہیں اور آپ کہنے لگتے ہیں
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے !
اور
کبھی ہم اُن کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں !!
اور پھر اُن کے جاتے ہی سب ٹھیک لگنے لگتا ہے اور جس جنت سے آپ کو نکالا
گیا تھا دوبارہ اُس جنت میں رہنے لگتے ہیں
اب سیاست میں بھی کچھ بےچین روحوں کی آمد ہو چکی ہے جو پوری قوم کو بے چین
کر کے حکومت کو چین نہیں لینے دے رہے اور سُکھ چین کے مستقبل کا خواب دکھا
کر حال کو چین کی بنسری بجانے نہیں دے رہے
کچھ لوگ مزہب و مسلک کے نام پر بے چینی پھیلا رہے ہیں تو کچھ معاشرے کی
اصلاح کا بیڑا اُٹھا کر سماج کا بیڑا سماجی میڈیا پر جا کر غرق کرنے کی سعی
میں دن رات مصروف ِ عمل ہیں
کہیں ایک خاندان دوسرے پر ، ایک برادری دوسرے پر بے جا تنقید کا شغل اپناۓ
ہوۓ ہے اور کہیں ایک چھت کے نیچے رہنے والے اُس چھت کے نیچے رہنے نہیں دے
رہے
شوہر چین سے ہے تو بیوی صاحبہ چین سے بیٹھنے نہیں دیں گی اور اگر اتفاق سے
عورت سکون میں ہے تو مرد بےچین ہے اور گھر کا چین چھین رہا ہے ۔ اگر دونوں
خوش ہیں تو دنیا خوش نہیں
حامد کی نئ نئ شادی ہوئ تھی ۔ وہ ایک خوشگوار زندگی گزار رہا تھا اور اپنی
بیوی سے عشق کر بیٹھا تھا
وہ اُسے ایک لمحہ بھی جُدا نہیں کرنا چاہتا تھا ۔ آس پاس کے لوگوں کے طعنے
بھی سُنتا تھا کہ اُس کو اتنا کم میکہ بھیجتا ہے ۔
وقت نے پلٹا کھایا اور وہ خوشی خوشی بھیجنے لگا
اب حامد کی بیوی کو سُنا پڑتا ہے کہ اُس نے گھر کے بجاۓ میکہ ہی دیکھ لیا
ہے ۔
اب وہ ہنسی خوشی رہیں نہ رہیں لیکن لوگوں کی باتوں کو ہنسی خوشی برداشت
کرنا سیکھ لیا ہے
"ہیپلی لِوڈ ایور آفٹر"
اور
ہیپلی لِوڈ نیور آفٹر
کے درمیاں ایک " ن "
کا ہی فرق تو ہے
|