اسلام کی طاقت قسط نمبر٢

برطانیہ‘ فرانس‘ اٹلی اور بعض دوسرے یورپی ممالک جو مسلم علاقوں پر قابض ہو گئے تھے‘ انہوں نے اسلامی تعلیمات اور اسلامی تاریخ کو غلط انداز میں پیش کرنے اور غیر مسلم آبادی کو اسلام سے بدظن کرنے اور مسلمانوں کو احساس کمتری میں مبتلا رکھنے کے لئے نام نہاد تحقیقی ادارے قائم کئے‘ جن میں اسلام کی تصویر بگاڑنے کا بڑے پیمانے پر کام ہوتا رہا- اس پروپیگنڈا کے زیر اثر یورپ کے جوانوں میں اسلامی تہذیب کے خلاف شدید نفرت پروان چڑھتی رہی اور انہوں نے الہامی ہدایت سے فیضاب ہونے کی بجائے مذہب سے اپنا رشتہ توڑ ڈالا اور اخلاقی حدود شائستگی اور کردار کے بنیادی اوصاف سے بھی کنارہ کشی اختیار کرلی- یورپ میں ایک ایسا معاشرہ قائم ہوا ہے جسے مذہب دشمن معاشرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس امریکی معاشرے میں عیسائیت کے ساتھ ایک لگاؤ پایا جاتا ہے اور وہاں مذہبی شدت پسند عناصر بھی موجود ہیں- وہاں اسلام کے خلاف عصیبت کا وہ عالم نہیں جو یورپ میں ہے- عام امریکی شہری حق اور سچائی کیلئے اپنا ذہن کھلا رہتا ہے- نائن لیون کے بعد امریکا میں اسلام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا اور قرآن‘ حدیث اور اسلامی تاریخ کے موضوعات پر کتابیں لاکھوں کی تعداد میں فروخت ہونے لگیں اور اسلام قبول کرنے کے واقعات میں حیرت انگیز اضافہ ہوا- گذشتہ دو عشروں میں یورپ کے اندر بھی زبردست انقلاب رونما ہوا ہے جب سے قرآن حکیم کے تراجم مختلف یورپی اور افریقی‘ روسی اور چینی زبانوں میں ہوئے ہیں‘ ان کی مانگ اس قدر بڑھتی جا رہی ہے کہ ناشرین کیلئے اتنی بڑی تعداد میں کتابوں اور تراجم کی اشاعت دشوار تر ہوتی جا رہی ہے- اسلام کی اصل طاقت‘ اس کے عظیم افکار اور انقلاب آفریں تعلیمات ہی ہیں‘ جن کی ترویج و اشاعت سے ایک عظیم انقلاب امنڈا چلا آرہا ہے-
Tahir Yousaf
About the Author: Tahir Yousaf Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.