رمضان المبارک اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے قرآن و حدیث
میں رمضان المبارک کو بہت اہمیت حاصل ہے اور رمضان المبارک ہی وہ پاک مہینہ
ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے ارشادِ ربانی ہے کہ رمضان کے مہینے میں
قرآن مجید نازل کیا گیا ایک اور جگہ قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ اس مہینے میں
ایک رات (لیلتہ القدر ) ایسی آتی ہے جو ہزار راتوں سے افضل اور بہتر ہے
حضرت سلمانؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے شعبان کی آخری تاریخ کو
فرمایا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بڑا اور مبارک مہینہ ہے اﷲ
تعالیٰ نے اس ماہ کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس میں رات کے قیام کو ثواب کی
چیز بنایا ۔
رمضان المبارک کا ایک روزہ جس کی اسلام میں اتنی اہمیت اور فضیلت ہے اگر وہ
چھوڑ دیا جائے تو چاہے ساری زندگی اس ایک روزہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے
روزے رکھے جائیں تب بھی انسان رمضان المبارک کے اس ایک فرض روزہ کی تلافی
کو پورا نہیں کر سکتا ۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ جو شخص رمضان کا ایک
روزہ بھی بلا عذر شرعی (سفر اور مرض کے بغیر ) چھوڑ دے پھر مدت العمر اس کی
تلافی کے لیے روزے رکھے تب بھی اس ایک روزہ کی کمی پوری نہ ہوگی۔روزہ کے
علاوہ رمضان المبارک کا ایک اور فریضہ تروایح ہے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت
ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے اور میں نے
تمہارے لیے تراویح تجویز کی۔ پس جو لوگ رمضان کے روزے رکھیں گے اور تراویح
پڑھیں گے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہونگے جیسے اس دن جب کہ وہ پیدا
ہوئے تھے اور گناہوں سے پاک تھے-
روزہ انسان کو صبر سکھلاتا ہے انسان کو پابندی وقت سکھلاتا ہے اﷲ تعالیٰ اس
مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیتے ہیں ۔روزہ اﷲ کا قرب حاصل کرنے کا بہترین
ذریعہ ہے جو شخص اس ماہ مبارک میں کسی نیکی کے ساتھ اﷲ کا قرب حاصل کر لے
تو وہ ایسا ہے جیسے غیر رمضان میں فرض ادا کیا ہو اور جو شخص کسی فرض کو
ادا کرے وہ ایسے ہے جیسے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے ۔
جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور سارہ
مہینہ ایک دروازہ بھی بند نہیں ہوتا حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ
نے فرمایا جب رمضان کا مہینہ داخل ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے
جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں
سے جکڑ دیا جاتا ہے ۔ایک اور جگہ حضور ﷺ نے فرمایا جب رمضان کی پہلی شب
ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے جہنم کے تمام دروازے
بند کر دیے جاتے ہیں اورکوئی بھی دروازہ کھلا نہیں چھوڑا جاتا اور جنت کے
تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ایک دروازہ بھی بند نہیں رکھا جاتا اور
ایک ندا دینے والا ندا دیتا ہے اے خیر کے طالب آگے بڑھ اور اے برائی کرنے
والے برائی سے رک جا اوربہت سے لوگ جہنم سے آزاد کیے جاتے ہیں اور ایسا ہر
شب کو ہوتا ہے ۔ایک اور جگہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنت کے کل آٹھ
دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازے کا نام ریان ہے جس میں سے صرف روزہ دار ہی
داخل ہونگے۔
اس مبارک مہینے کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ قرآن مجید کے علاوہ دوسری
آسمانی کتابیں بھی اسی مبارک ماہ میں نازل ہوئیں حضرت ابراہیم ؑ کے صحیفے
یکم تا تین رمضان حضرت داؤد ؑ پر زبور بارہ یا اٹھارہ رمضان کو حضرت موسی ؑ
پر تورات چھ رمضان کو اور حضرت عیسی ؑ پر انجیل بارہ یا تیرہ رمضان کو عطاء
ہوئیں اور قرآن مجید بھی اسی مہینے کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں نازل ہوا
اور اسی راتوں میں ایک رات کو شب ِقدر قرار دیا گیا ہے۔
مسلمان اس ماہ مبارک میں عبادت کا خاص اہتمام کرتے ہیں ہر مسلمان کی یہ
کوشش ہوتی ہے کہ اس ماہ مبارک کا ہر لمحہ اور ہر گھڑی عبادت میں گزرے لیکن
ضروریات ِ زندگی میں پھنسا انسان عبادت کی طرف توجہ کم دے پاتا ہے اس لیے
انسانوں کی ضروریات اور مصروفیت پر نظر فرماتے ہوئے اﷲ تعالیٰ نے اپنی رحمت
کی دستگیری فرمائی اور اس ماہ مبارک میں ایسے انداز میں عبادت کو فرض کے
طور پر متعین فرما دیا کہ انسان عبادت کے ساتھ ساتھ اپنی تمام ضروریاتِ
زندگی میں بھی مصروف رہتا ہے۔
روزہ داروں کے بے شمار فضائل ہیں (۱) روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ کے نزدیک
مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے (۲)روزہ دار کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی
ہیں (۳) جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے(۴) روزہ دار کا اس مبارک
مہینے اٹھنا بیٹھنا مزدوری کرنا اور سونا عبادت میں شمار کیا جاتا ہے (۵)
روزدار کے لیے ایک بہت بڑا اجر اﷲ کی زیارت ہے جو روزہ دار کو محشر کے دن
نصیب ہوگی۔(۶) اﷲ تعالیٰ روزہ دار کے تمام گناہوں کو معاف کردیتے ہیں اور
اس کے درجات کو بلند کر دیتے ہیں ۔
لہذا ضروری ہے کہ تمام مسلمان رمضان کے مبارک مہینے سے بھرپور استفادے کا
پکا ارادہ کریں اور اﷲ کی عبادت کے لیے اپنے اوقات کار متعین کریں تاکہ
بہتر طریقے سے اﷲ کی عبادت کر کے اس کی خوشنودی حاصل کی جاسکے ۔اﷲ تعالیٰ
تمام مسلمانوں کو اس ماہ مبارک سے پوری طرح مستفید ہونے کی توفیق عطا ء
فرمائے۔ |