شب برات اسلامی تقویم کے آٹھویں مہینے شعبان کی
پندرھویں رات کو کہتے ہیں ۔مسلمان اس رات نوافل ادا کرتے ہیں عبادات کا
خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور اﷲ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی کے طلبگار ہوتے
ہیں اس رات کو مغفرت اور رحمت کی رات بھی کہا گیا ہے ۔نصف شعبان یعنی
پندرھویں شعبان کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں متعدد حدیثیں وارد ہوئیں
ہیں ۔جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا تو ہمارے نبی ﷺ ان الفاظ کے ساتھ دعا
فرماتے کہ یااﷲ رجب اور شعبان کے مہینے میں ہمارے لیے برکت عطا ء فرما اور
ہمیں خیریت سے رمضان المبارک تک پہنچا ۔آپؐ فرماتے ہیں کہ شعبان میرا مہینہ
ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ؐ کو
یہ بات پسند تھی کہ شعبان کے روزے رکھتے رکھتے رمضان المبارک سے ملا دیں۔
شب برات میں حضور ؐ نے خود بھی شب بیداری کی اور دوسروں کو بھی شب بیداری
کی تلقین فرمائی ۔ارشاد نبوی ؐ ہے کہ جب شعبان کی پندرھویں رات ہو تو شب
بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو ۔شیخ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ
تابعین میں سے جلیل القدر حضرات مثلا حضرت خالد بن معدان ؒ حضرت محکول ؒ
حضرت لقمان بن عامر ؒ اور حضرت اسحق بن راہویہ ؒ مسجد میں جمع ہو کر شعبان
کی پندرھویں شب میں شب بیداری کرتے تھے اور رات بھر مساجد میں عبادات میں
مشغول رہتے تھے ۔حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا کہ جب شعبان کی
پندرھویں شب ہو تو رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب
کے وقت سے ہی اﷲ کی رحمت پہلے آسمان پر نازل ہو جاتی ہے اور اﷲ تعالیٰ یہ
فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مٖغفرت کا طلب گار میں اسے بخش دوں ہے کوئی رزق کا
متلاشی میں اسے رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ میں اس کی مصیبت کو دور کرویہ
اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے جلیل القدر تابعی حضرت عطاء بن یسار ؒ
فرماتے ہیں کہ لیلتہ القدر کے بعد شعبان کی پندرھویں شب سے افضل کوئی رات
نہیں ۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ؐ نے فرمایا کہ عائشہ ؓ کیا تم جانتی ہو
کہ شعبان کی پندرھویں شب میں کیا ہوتا ہے تو حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ حضور
ﷺ آپؐ فرمایئے تو حضور ؐ نے فرمایا کہ آئندہ سال میں جتنے پیدا ہونیوالے
ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ مرنے والے ہیں وہ بھی
اس رات کو لکھ دیے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کے سال بھر کے اعمال
اٹھائے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کا سال بھر کا مقررہ رزق اتارا جاتا
ہے ۔ حضرت عطاء بن یسار ؒ فرماتے ہیں کہ شعبان کی پندرھویں شب کو اﷲ تعالیٰ
مالک الموت کو ایک فہرست دے کر حکم دیتا ہے کہ جن جن لوگو ں کے نام اس
فہرست میں لکھے ہیں ان کی روحیں آئندہ سال مقررہ وقت پر قبض کرنی ہیں لیکن
اس شب میں لوگوں کے حالات یہ ہوتے ہیں کہ موت سے بالکل غافل کوئی بڑے ارمان
کے ساتھ کوٹھی بنوا رہا ہے اور وہ سوچتا ہے کہ وہ بڑی شان کے ساتھ اس میں
رہے گا کوئی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے لیکن اس کو یہ نہیں پتہ
ہوتا کہ اس کا نام مردوں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے کیا انسان اتنا غافل
منصوبہ ساز ہے کہ اپنی ساری زندگی کی پلاننگ میں کبھی موت کو شامل نہیں
کرتا ۔
شب برات کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں اﷲ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے
بے شمار لوگوں کو بخش دیتا ہے ۔حضرت ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ حضور ؐ نے
فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ اپنی شان کے ساتھ شعبان کی پندرھویں شب کو پہلے آسمان
پر نازل ہوتا ہے اور اس شب ہر کسی کی مغفرت فرماتا ہے سوائے مشرک اور کینہ
رکھنے والے کے ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا کہ اس رات اﷲ
تعالیٰ قبیلہ بنو کلب کی بکریو ں کے بالوں سے زیادہ بندوں کی مغفرت کرتا ہے
۔امام بیہقی ؒ نے شعب الایمان میں حضرت عائشہ ؓ کی ایک طویل روایت بیان کی
ہے جس میں مغفرت سے محروم رہ جانے والوں میں ان لوگوں کا بھی ذکر ہے رشتے
ناطے توڑنے والا بطور تکبر ازار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والا ماں باپ کا
نافرمان اور شراب نوشی کرنے والے کی مغفرت نہیں ہو گی ۔بعض روایات کیمطابق
اس شب کو قبرستان کی زیارت کرنے کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ حضور ؐ نے
زیارت قبور کی ایک بڑی حکمت یہ بیان فرمائی ہے کہ اس سے موت یاد آتی ہے اور
آخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے ۔
المختصر شب برات فرشتوں کو بعض امور دیئے جانے اور مسلمانوں کی مغفرت کی
رات ہے اس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ رب کریم کی رحمتوں کے نزول کی اور
دعاؤں کے قبول ہونے کی رات ہے ۔لہذا اس رحمتوں والی رات سے اﷲ ہمیں بھرپور
استفادہ حاصل کی توفیق عطا ء فرئے (امین) |