پاکستان کی سیاست کی دو رنگی سار ی دنیاپر افشان
ہوچکی ہے۔کیونکہ یہاں پر ہر ادارا سیاست سیاست کھیلنے پر کمر بستہ دکھائی
دیتا ہے۔کوئی کہتا ہے ملک میں جوڈیشل لاء کی حکمرانی ہے ۔کہیں سے آواز آتی
ہے یہ سب اُپر ولوں کا کرم ہے۔عمران خان نیازی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں
جو کل تک عدلیہ پر دشنام طرازی کرتے تھے، اورگزشتہ قریباََ ڈیڑھ سال سے
عدلیہ کے گن گانے شروع کئے ہوئے ہیں، اورکیوں نہ گائیں؟موجودہ چیف جسٹس کے
حوالے سے سینئر سیاست دان جاوید ہاشمی پہلے ہی عمران خان نیازی کے کہے ہوئے
الفاظ میں عُقدہ کھول چکے تھے۔عمران خان نیازی کا کہنا ہے کہ آج عدلیہ کی
بھی نیوٹرل ہو گئی ہیجو شاید ان کے مطابق کبھی نیوٹرل تھی ہی نہیں، اور فوج
میں بھی آزاد گروپ آیا ہے کل ہی کے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ 2013کے
الیکشن نواز شریف نے فوج اور عدلیہ کی مدد سے جیتے!!! اپنے آپ کو نیوٹرل
ظاہر کرنے کے لئے عمران کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ریٹرننگ آفیسرکے گرد فوج
نے گھیرا ڈالا اور اندر ٹھپے لگائے گئے۔وہ سوال کرتے ہیں الیکشن کے بعد ہی
ریٹرننگ آفیسرز کو کس نے روکا؟اور مزید کہتے ہیں کہ میں نہیں فوج اور عدلیہ
کے لاڈلے نواز شریف ہیں ۔شائد یہ جملے موصوف کو الیکشن جیتانے کیلئے
اوپروالوں نے رٹا دیئے ہیں۔ورنہ یہ تو کبھی بھی ان کی مخالفت میں منہ کھول
ہی نہیں سکتے تھے۔
عمران خان 2014کے دھرنوں کے دوران جنرل راحیل شریف سے بڑی آس لگائے بیٹھے
تھے ۔ اور ایمپائر کی انگلی کے اشارے کے منتظر تھے ۔جب چیف آف آرمی اسٹاف
نے ان کی راہ درست کرنے کے لئے انہیں بلا یا تو پورے پاکستان نے موصوف کی
خوشی اور باڈی لینگویج بھی نوٹ کی تھی۔جو یہ سمجھ رہے تھے کہ بس اب ملک میں
مارشل لاء لگا اور وزارتِ عظمیٰ کا قلم دان ان کا مقدر ٹہرا۔مگر چونکہ اسی
دوران کچھ ہی دنوں قبل ترکی میں فوجی انقلاب کا نظارہ سابق آرمی چیف کر چکے
تھے جس کی وجہ سے ملک عمران کے شوق کی بھینٹ نہ چڑھ سکا تھا۔ یہ بھی حقیقت
ہے کہ انہیں کوئی نہ کوئی امید تو اُپر سے دلائی گئی ہوگی۔ جو انہوں نے
اسلام آباد میں دھرنے کے نام پر اتنا بڑا اسٹیج سجایا تھا۔پارلیمنٹ اور
عدلیہ کی بے حرمتی کی اور میڈیا میں توڑ پھوڑ بھی کی پی ٹی وی پر قبضہ کر
کے پولس آفیسر اور اہلکاروں کو ان کے اشاروں پر مار مار کے نڈھال کر دیا
گیا تھا۔مگر فیصلہ اس دہشت گردی کے نتیجے میں عمران خان کی بریت کا آیا!جس
پر اہلِ فکر افسوس ہی کر سکتے ہیں،
اس وقت ن لیگ کے خلاف نیب بڑھ بڑھ کراس کو بد نام کرنے میں مصروف ہے۔جس کو
اکثر لوگ پری پول رِگنگ کا نام بھی دے رہے ہیں۔دوسری جانب الیکشن کمیشن کا
کردار بھی ساری قوم کے سامنے ہے ۔کہ وہ اگر چاہتا تو سینٹ الیکشن میں ن لیگ
کو شیر کے نشان سے محروم نہ ہونے دیتا۔تیسری جانب جاوید ہاشمی فارمولاجس کی
وضاحت وہ ڈھائی سال پہلے ہی کر چکے ہیں،جس کے تحت اعلیٰ عدلیہ کا رول بھی
اس وقت کوئی ن لیگ کے لئے قابلِ تعریف دکھائی نہیں دیتا ہے۔ن لیگ کے لوگوں
کا خیال ہے کہ عمران خان ان سب کالاڈلہ ہے،اس وقت، چِت بھی ان کی اور پٹ
بھی انہی کی ہے اور اقتدار اُن کے باپ کا!محسوس یوں ہوتا ہے کہ ہر ادارا
آگے بڑھ کر ان کی بھر پور مدد کے لئے تیار بیٹھا ہے۔عمران کی اب کی مرتبہ ن
لیگ کو ہرانے کے لئے واقعی آر اوز کا مرتبہ نتیجہ عوام دیکھیں گے!وہ جنرل
باجوہ اور عدلیہ کی تعریفوں میں رطب اللسان ہیں اورلگتا ہے تمام ادارے ان
کی پیٹھ پر کھڑے ہیں۔کیونکہ بقول عمران خان کے اس سے پہلے فوج نے نواز شریف
کی حمایت کی تھی تو وہ انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے!تحریکِ انصاف کے سر
براہ کا یہ کہناکہ 2013 کا الیکشن نواز شریف نے فوج کی مدد سے جیتا تھا اس
نئے موقف سے وہ ماضی میں فوج کے کردار کو خراب کر کے اپنا یہ تاثر بنائیں
کہ وہ تو فوجیوں کے بھی حق میں نہیں ہیں۔ وہ صرف جمہوریت کے علمبردار
ہیں۔اس تاثر سے وہ عوام میں توشائد تھوڑی بہت مقبولیت حاصل کرلیں مگر با
شعور طبقے کو وہ آسانی کے ساتھ بیوقوف نہیں بنا سکیں گے-
عمران خان نیازی اس مرتبہ ادروں میں بھی اُپر والوں کی مدد کا پورا پورا
انتظام کر کے میدان میں اُتریں گے۔ایک جانب وزیر اعظم خاقان عباسی اپنے ایک
بیان میں کہہ چکے ہیں کہ آئندہ الیکشن خلائی مخلوق کروائے گی۔ا کثرتجزیہ
نگار بھی عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انتخابات کے نتائج
اسٹبلشمنٹ کی مرضی کے مطابق ہوں گے۔یہ بات عمران خان اپنے ایک انٹر ویو میں
ہندوستان میں بیٹھ کرکہہ چکے ہیں کہ ا سٹبلشمنٹ کی مدد کے بغیر پاکستان میں
کوئی پارٹی الیکشن نہیں جیت سکتی ہے۔مگر افسوسناک اامر یہ ہے کہ عمران خان
بعضاُپر والوں کی مدد ان انتخابات میں لے کر میدانِ سیاست میں اُتریں گے۔
آج عمران خان جس عدلیہ کو شب و شتم کا نشانہ بنا ئے ہوئے ہیں بقول انہی کے
اسُ عدلیہ کی بحالی میں وہ خود بھی نوازشریف کے پیچھے پیچھے تھے۔خیبر
پختونخوا میں بھی تو وہ ہی فوج اور عدلیہ تھی جہاں آپ کی پارٹی نے حکومت
بنائی اور پانچ سال اقتدار کے مزے لوٹے۔یہہی عملل وہاں پر عمران نیازیکے
لئے دہرایا گیا ہوگا۔ وہاں کے لئے تو عدلیہ اور فوج کو آپ نے نشانہ نہیں
بنایاآخر کیوں؟آپ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو جنرل ضیاء الحق نے سیاست دان
بنایا ۔آپ کی بات سوفصد درست ہے۔مگر کیا آپ کو پرویز مشرف نے سیاست دان
نہیں بنوایا؟یہ بات بھی ہر با شعور پاکستانی کے علم میں ہے۔اس سے پہلے کوئی
آپ کو یا آپ کی پارٹی پی ٹی آئی کو پوچھتا تک نہیں تھا کیا یہ سچ نہیں
ہے؟کیا پرویز مشرف کے ریفرنڈم کو کسی اور نے سپورٹ کیا تھا؟ اور انہیں
کامیاب کروایا تھا؟اُس نے آپ کو وزارتِ عظمیٰ کا لالچ دیکر کام لیا ۔مگر آپ
کے مطالبے کے مطابق آپ کواُتنی سیٹیں نہیں دلوائی گئیں توآپ طیش میں آکر
اپنے محسن کو ہی دبانے کی کوشش کرنے لگے۔ تو اُس کے لئے کیا مشکل تھا اُس
نے ق لیگ بنا کر چوہدریوں کو اقتدار دلوادیااور آپ کے ہاتھ ڈھاک کے تین پات
کے سوا کیا لگا؟۔آپ اپنی حماقت سے اُس وقت بھی اقتدار حاصل نہ کر سکے۔اب
چونکہ آپ کے چُنگل میں فرشتے بھی ہیں اور پوری اسٹابلمنٹ بمعہ اوپر والوں
اور فرشتوں کے بھی ہے۔ اب بھی کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنی حماقت سے سینٹ کی
طرح اقتدار بھرپیپلز پارٹی لے اُڑے اور آپ کی پارٹی ٹاپتی رہ جائے۔سیاست
دان بننے کے لئے سیاسی دماغ کی بھی ضرورت ہے۔جو آپ کے پاس ہے ہی نہیں۔رہی
صداقت و امانت وہ ساری دنیا جانتی ہے آپ کے پاس کتنی ہے؟ |