صحابہ کرام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق اور اللہ عزوجل عطاء

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے۔ ’’ایک صحابی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے کہ یارسول اﷲ! آپ مجھے میری جان اور میرے والدین سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ جب میں اپنے گھر میں ہوتا ہوں تو آپ کو ہی یاد کرتا رہتا ہوں اور اس وقت تک چین نہیں آتا جب تک حاضر ہو کر آپ کی زیارت نہ کر لوں۔ لیکن جب مجھے اپنی موت اور آپ کے وصال مبارک کا خیال آتا ہے تو سوچتا ہوں کہ آپ تو جنت میں انبیاء کرام کے ساتھ بلند ترین مقام پر جلوہ افروز ہوں گے اور جب میں جنت میں داخل ہوں گا تو خدشہ ہے کہ کہیں آپ کی زیارت سے محروم نہ ہو جاؤں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس صحابی کے جواب میں سکوت فرمایا، اس اثناء میں حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور یہ آیت نازل ہوئی : وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًاO ذَلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّهِ وَكَفَى بِاللّهِ عَلِيمًا:
’’اور جو کوئی اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) اُن (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے۔
:: تفسير القرآن العظيم، 1 : 3523 ،ابن کثير
در المنثور، 2 : 2182،معجم الصغير، 1 : 653،امام سیوطی
مجمع الزوائد، 7 : 47
حلية الاولياء، 8 : 125، 4 : 7240،ابو نعيم

حضرت شعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔’’ایک انصاری صحابی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ مجھے اپنی جان، والدین، اہل و عیال اور مال سے زیادہ محبوب ہیں۔ اور جب تک میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر آپ کی زیارت نہ کر لوں تو محسوس کرتا ہوں کہ میں اپنی جاں سے گزر جاؤں گا، اور (یہ بیان کرتے ہوئے) وہ انصاری صحابی زار و قطار رو پڑے۔ اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ نالۂ غم کس لئے؟ تو وہ عرض کرنے لگے : یا رسول اﷲ! جب میں خیال کرتا ہوں کہ آپ وصال فرمائیں گے اور ہم بھی مر جائیں گے تو آپ انبیاء کرام کے ساتھ بلند درجات پر فائز ہوں گے، اور جب ہم جنت میں جائیں گے تو آپ سے نچلے درجات میں ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہ دیا، پس اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر (یہ آیت مبارکہ) نازل فرمائی : ’’ اور جو کوئی اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اِطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) اُن (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے‘ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس صحابی کو بلایا اور) فرمایا : اے فلاں! تجھے (میری ابدی رفاقت کی) خوش خبری مبارک ہو۔
:: شعب الايمان، 2 : 131، رقم : 1380
در المنثور، 2 : 2182

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔’’ایک صحابی بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں آپ سے اس قدر محبت کرتا ہوں کہ (ہر وقت) آپ کو ہی یاد کرتا رہتا ہوں۔ پس جب تک میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر آپ کی زیارت نہ کر لوں تو یوں محسوس کرتا ہوں کہ میری جان نکل جائے گی۔ اور جب میں یہ خیال کرتا ہوں کہ اگر میں جنت میں چلا گیا تو آپ سے نچلے درجے میں ہوں گا، یہ خیال میرے لئے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ میں جنت میں آپ کی دائمی معیت چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُسے کوئی جواب نہ دیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت ۔ ۔ ۔ اور جو کوئی اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اِطاعت کرے ۔ ۔ ۔ نازل فرمائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُسے بلا کر اس پر یہ آیت تلاوت فرمائی۔
:: درالمنثور، 2 : 2182،امام سیوطی
تفسيرابن کثير،1 : 523
معجم الکبير، 12 : 86، رقم : 312559

ابن جریر حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں : ’’ایک انصاری صحابی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں غمزدہ حالت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس سے دریافت فرمایا : اے فلاں! تم اتنے غمگین کیوں ہو؟ اس نے عرض کیا : یا نبی اللہ! مجھے آپ سے متعلق اپنی ایک فکر کھائے جا رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ کیا ہے؟ اُس نے عرض کیا : ہم صبح و شام آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں، آپ کے دیدارِ سے اپنے قلب و روح کو تسکین پہنچاتے ہیں، آپ کی صحبت سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ کل (آخرت میں) آپ انبیاء کرام کے ساتھ بلند مقام پر فائز ہوں گے جبکہ ہماری آپ تک رسائی نہیں ہو گی۔ اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابی کو کوئی جواب نہ دیا۔ جب جبرئیل علیہ السلام یہ آیتِ کریمہ لے کر حاضر ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس انصاری کو پیغام بھیجا اور اسے بشارت دی۔
:: جامع البيان فی تفسير القرآن، 5 : 4163
در المنثور، 2 : 2182
تفسيرابن کثير، 1 : 523
جامع الاحکام القرآن، 7 : 397

حدیث شریف میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کیا :(یا رسول اللہ!) ہم جانتے ہیں کہ ہر نبی کو جنت کے درجات میں اپنے اس امتی پر فضیلت حاصل ہو گی جس نے ان کی اتباع اور تصدیق کی تو پھر جنت میں معیت و رفاقت کی کیا صورت ہو گی؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے (مذکورہ) آیت مبارکہ نازل فرمائی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس صحابی سے ارشاد فرمایا کہ اوپر کے درجے والے اپنے سے نیچے کے درجے والوں کے پاس آئیں گے، ان کے پاس بیٹھیں گے اور اپنے اوپر ہونے والی اللہ کی نعمتوں کا ذکر کریں گے اور اس کی حمد و ثنا بیان کریں گے۔
:: تفسيرابن کثير، 1 : 522
جامع البيان في تفسير القرآن، 5 : 2164
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381642 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.