انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع میں ایک
سبزی فروش نے 8.64 لاکھ روپے کا بجلی بل دیکھ کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔
36 سالہ جگن ناتھ شیلکے کے اہل خانہ نے بی بی سی مراٹھی سروس سے بات کرتے
ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے خودکشی کے نوٹ میں بجلی کے بل کا ذکر کیا ہے۔
|
|
محکمہ بجلی کے مطابق ان کا بل دراصل صرف 2800 روپے تھا۔ لیکن ان کے اہل
خانہ کا کہنا ہے کہ حکام نے ان کی ایک نہ سنی۔
جگن ناتھ شیلکے کے خاندان نے الزام لگایا ہے کہ جب شیلکے نے اپنے بل کے
بارے میں محکمہ بجلی سے رابطہ کیا تو کسی نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔
شیلکے کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ خود کشی سے قبل انھوں نے بجلی کے دفتر کے
کئی چکر لگائے۔
پولیس نے غلط بل بھیجنے پر محکمہ بجلی کے ایک افسر پر مقدمہ درج کیا ہے۔
شیلکے کے خود کشی کا نوٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بجلی بورڈ نے
متعلقہ افسر کو معطل کر دیا ہے۔
|
|
پونے دو کروڑ کا ایک فون بل
انڈیا میں سرکاری دفتروں میں اس قسم کی لا پرواہی کی مثالیں پہلے بھی ہیں۔
دہلی یونیورسٹی میں شعبۂ اردو میں ایسوسیئٹ پروفیسر محمد کاظم نے بتایا کہ
ان کے ساتھ بھی کئی سال قبل ایسا واقعہ پیش آیا تھا جب ٹیلیفون ڈپارٹمنٹ کی
جانب سے تقریباً ایک کروڑ 88 لاکھ روپے کا انھیں بل بھیجا گيا تھا۔
انھوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ جب انھوں نے ایم ٹی این ایل کے حکام سے
رابطہ کیا تو کوئی ان کی بات سننے کے لیے تیار کوئی نہیں تھا۔
'جس افسر سے بات کرتے وہ کہتا کہ پہلے بل ادا کرو پھر شکایت کرو اس کے بعد
ہی کوئی کارروائی کی جائے گی۔'
انھوں نے بتایا کہ اس وقت کوئی سوشل میڈیا نہیں تھا اور انھیں 15 دنوں کے
لیے اتنا بل بھیجا گيا تھا۔ جب انھوں نے مقامی اخبار سے رابطہ کیا اور ان
کی خبر شائع ہوئی تب حکام حرکت میں آئے اور انھوں نے بجلی کا بل درست کیا۔
انھوں نے بتایا کہ آج تک ان کے پاس وہ لینڈ لائن فون موجود ہے۔
محمد کاظم نے کہا کہ 'آج بھی سرکاری دفتروں کے حالات نہیں بدلے ہیں اور ہر
شخص کام ٹالنے میں یقین رکھتا ہے اور عقل کا ذرا بھی استعمال نہیں کرتا۔'
غلط ریڈنگ
مہاراشٹر کے بجلی محکمے کا کہنا ہے کہ شیلکے کو 61 ہزار 178 یونٹ کے لیے بل
بھیجا گیا تھا، جبکہ انھیں چھ ہزار 117 یونٹ کا بل بھیجا جانا چاہیے تھا۔
|