نواز شیف کا بیانیہ ، تجزیہ اور محرکات

پچھلے چند دنوں سے نوازشریف کے خلشدار بیان کے خلاف ملے جلے بیانیے مل رہے ہیں۔

ان بیانیوں میں مختلف سطحوں کی حدت کے پس پشت کئی سوچیں اور رویےکارفرما ہیں۔ جنہیں خوشامد ، وفاداری ، حقیقت پسندی ، غلامی اور خوف سے تشبیہ دیا جا سکتا ہے۔

جو لوگ غداری یا آرٹیکل 6 کی بات کرتے ہیں انہیں قانون سے نا علم ، متعصب یا خوشامدی ہی کہہ سکتا ہوں۔

نوازشریف نے یہ کوئی نئی بات نہیں کی بلکہ مختلف وقتوں میں مختلف حلقوں سے یہ آوازیں پہلے بھی بلند ہوتی رہی ہیں۔ کال عدم تنظیموں ریٹائرڈ آفیشلز وغیرہ کو ممبئی والے واقع میں مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔

بات صرف اتنی ہے کہ جب سے نواز شریف کو بھرے شہر میں عوامی نظروں کے سامنے دیوار سے لگایا گیا ہے وہ ادبی انداز میں آرٹیکل 19 (اظہار رائے) کے حق کا استعمال کرتے آرہے ہیں جس کا اثر نہ لئے جانے پر انہوں نے اپنا ادبی انداز تھوڑا سا بدلہ ہے جس سے اٹھنے والے شور غوغے سے تعصبات ، مفادات ، جوازات وغیرہ کے فوارے پھوٹنا تو لازمی امر تھا۔

اس کے خلاف درخواستیں اور پٹیشنز بھی خوشامدی لوگوں کی کارفرمائی ہی ہے جن میں سے چند تو اپنے منطقی انجام کو پہنچ گئی ہیں اور باقی بھی اگر خلائی مخلوق نے اثر لے لیا تو پہنچ جائیں گیئں۔

باقی پارٹی کے اندر سے لوگوں کے تحفظات کوان کی ہمدردری ، وفاداری یا علیحدگی کا بہانہ کہہ لیجئے، پاکستان ہے سب چلتا ہے۔ ہواوں کے رخ پر چلنے والوں کا اپنے رخ ہواوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا ان کی اپنی مجبوری ہوتی ہے۔

نواز شریف نے ایک سال کے دوران اپنی ساری کی ساری مشکلات اپنے مخلص چند دوستوں جن میں ان کی بیٹی کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ، جرات اور حوصلہ سے کیا ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر وہ ثابت قدم رہے تو پاکستانی سیاست میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہونگے اور سیاست کا رخ تبدیل کرکے رکھ دیں گے۔ اسی لئے میں نے ان کو پاکستانی سیاست کا بلیک ہول کہا ہے۔

رہی بات اسٹیبلشمنٹ کی تو بہت سی ہمدردیاں ان کے ساتھ بھی ہیں اور ان کی تربیت میں بھی اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ بہاریں جن کا خواب آج دوسرے دیکھ رہے ہیں اس کی انہوں نے بھی مزے چکھے ہیں۔ زیرک سیاستدان بن چکے ہیں اور خلائی مخلوق کے پیچ تاو ، نوازشات اور ترجیحات کی فلاسفی کو بھی خوب سمجھتے ہیں۔ یہ بیانیہ بھی انھیں محرکات کا حاصل لگتا ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ خلائی طاقتیں اب اپنے فیصلے پر نظرثانی ضرور کریں گی۔

ان کا یہ کہنا کہ میں صرف شہری ہی نہیں بلکہ عوام نے مجھے تین بار وزیراعظم بھی چنا ہے اور میرے سینے میں کئی راز پوشیدہ ہیں سے مراد چند حلقوں کو باور کروانا ہے کہ وہ پاکستان کے سیاسی اندازوں اور نشیب و فراز کو خوب سمجھتے ہیں۔ اس سے مراد قطعاً بھی ملکی راز نہیں بلکہ نواز شریف اس ملک کو ایٹمی پاور ڈیکلئیر کروانے والے وزیراعظم ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کی زبانی ’’ قوم کبھی بھی ان کا یہ احسان فراموش نہیں کر سکتی‘‘ اور اس کا اظہار عوام آنے والے الیکشن میں ضرور کر ے گی۔

رہی بات مخالفت کی تو یہ پچھلے کئی سالوں بلکہ پانچ سالوں سے تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ کہتے ہیں جس کی مقبولیت دیکھنی ہو اس کا اندازہ اس کے مخالفین کی باتوں اور رویوں سے لگایا جاسکتا ہے۔

میں یہ نہیں کہتا کہ نواز شریف غلطیوں سے پاک ہے مگر موجودہ ملکی قیادت میں سب سے بہتر ہیں جس نے بہت سی حسرتوں اور خواہشوں پر قناعت پسندی کا دامن پا لیا ہے اور حالات سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ہم آزمائشوں کے چکر میں آنکھوں دیکھتے زہر نہیں کھا سکتے۔ اگر کسی کے پاس باتوں اور نہروں کے علاوہ ان کے مقابلے کا ترقیاتی کاموں ، جمھوریت کی تقویت اور سنجیدہ سیاست کا نمونہ ہے تو سامنے لائے۔
 

Dr Ch Abrar Majid
About the Author: Dr Ch Abrar Majid Read More Articles by Dr Ch Abrar Majid: 92 Articles with 124311 views By profession I am Lawyer and serving social development sector for last one decade. currently serving Sheikh Trust for Human Development as Executive.. View More