اب آن لائن بزنس کرتے سات ماہ ہو چکے ہیں۔۔آپ سے کچھ
تجربات شیئر کرتے ہیں۔۔
لالچ دینے والے کسٹمر:
"۔ نوے بلکہ پچانوے فیصد کسٹمر یہ کہتے ہیں میں ابھی ایک سوٹ چیک کرنے کو
منگوا رہا ہوں اگر پسند آیا تو دس پندرہ بیس پچیس پینتیس سوٹ منگواوں گا۔۔
گویا کہ یہ ہمیں لالچ دیتے ہیں اچھی چیز بھیجنا۔۔انھیں کون سمجھائے۔۔آپ
ایک سوٹ لیں یا سو۔۔ہمارے پاس ایک ہی چیز ہے۔۔یہ پھلوں کی ٹوکری نہیں ہے کہ
نیچے سے اچھا سا فروٹ نکال کر دینا ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
بدبخت کسٹمرز:
۔"اگر آپ کے ساٹھ پارسل گئے ہیں تو دس گیارہ واپس آئیں گے۔۔اپنا ذہن تیار
رکھیے گا۔۔کیوں کہ ھذا پاکستانی عوام۔۔۔اگر ان کا پلان بدل جائے کہ سوٹ
نہیں چاہیے یہ کال کر منع نہیں کرتے۔۔۔اگلے بندے کے شپنگ (بھیجنے کے پیسے )
چارجز لگوا کر جب سوٹ گھر کی دہلیز پر پہنچ جائے تو ٹی سی ایس والے کو
معصومیت سے کہہ دیتے ہیں " ہم نے تو منگوایا ہی نہیں۔۔"
۔۔۔۔۔۔۔
رشتہ ڈھونڈنے والے کسٹمرز:
۔ اسی فیصد کسٹمرز سوٹ خریدنے نہیں رشتے کی تلاش میں کال کرتے ہیں۔۔سوٹ
اچھا ہے؟ کیسا ہے؟ پھٹے گا تو نہیں؟ رنگ کی کیا گارنٹی ہے؟ موٹا ہے؟ پتلا
ہے؟ گاتا اچھا ہے؟ ہانڈی پکا لیتا ہے ؟ خود کو دھو لے گا اگر گندا ہو؟
طہارت کرتا ہے؟ وغیرہ وغیرہ
۔۔۔۔۔۔
قسمیں اٹھوانے والے کسٹمر
" کیا گارنٹی ہے یہ اچھی چیز ہے؟" اب بندہ اس کا کیا جواب دے۔۔شروع میں
یقین دلا دیتا تھا میں۔۔اب ذرا برانڈ بن گئے ہیں نخرہ آ گیا ہے۔۔میں سیدھا
کہتا " سر قسم تو اٹھانے سے رہے۔۔بارہ سو کی چیز کے پیچھے آپ کو ڈر لگ رہا
ہے۔۔۔"
۔۔۔۔۔۔
معصوم کسٹمرز:
" یہ جو چیز آپ بیچ رہے ہیں اچھی چیز ہے؟" بندہ پوچھے اگر ہم گندی چیز بھی
بیچ رہے ہوں ہم نے اپنے منہ سے کہنا ہے کہ بھائی مت خریدنا گندی چیز ہے۔"
۔۔۔۔۔۔۔
ڈرے ہوئے کسٹمرز:
"بھائی جان چیز اچھی بھیجنا۔۔دھوکہ مت کرنا۔۔"
ایسے لوگوں کو میں کہتا ہوں " سر دھوکہ دینا بھی ہو اتو کوئی چھے سات کا
سوٹ تو بھیجوں گا ہی۔۔۔پیچھے بچے پانچ سو۔۔آپ پانچ سو کے پیچھے ڈر رہے
ہیں؟"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غصیلے کسٹمرز:
"یہ کیا بھیج دیا۔۔امارا پیسہ واپس کرو۔۔۔" واپس بھیج دیں سر۔۔۔جوں ہی سوٹ
واپس پہنچا آپ کو ایزی پیسہ مل جائے گا۔۔۔اور ایسے کسٹمرز کی تعداد تین یا
چار فیصد ہی ہے۔۔الحمد للہ کسی کا ایک پیسہ بھی نہیں دبایا۔
۔۔۔۔۔
"معزز کسٹمر:
میرےپاکستانی پوائنٹ پیج کی دو خواتین نے مجھ سے پانچ سوٹ آڈر کیے۔۔ان
دنوں پیکنگ میٹریل ختم تھا۔۔میں نے سادہ سی پیکنگ میں بھیج دیا۔۔انھوں نے
شکایت کی کہ ہمیں پیکنگ پسند نہیں آئی۔۔۔میں اس کمپلین کو سیریس لیا۔۔جیسے
ہی پیکنگ میٹریل آیا میں نے انھیں ایک سوٹ اچھی پیکنگ میں سوری نوٹ لکھ کر
مفت میں تحفہ بھیجا۔۔۔ان کا فیڈ بیک دیکھ۔۔سکرین شاٹ ایڈ کیا ہے۔۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدائی لہجے والے کسٹمر:
"اوئے بات سنو اوئے میری۔۔میں نے یہ رنگ مانگا تھا؟ ہمت کیسے ہوئی یہ رنگ
بھیجنے کی۔۔دھوکہ کرتے ہو لوگوں کو۔۔۔ میرا فلاں فلاں انٹلی جنس میں ہے۔۔"
ساڑھے بارہ سو کے پیچھے یہ حضرت انٹلی جنس والوں کو زحمت دے رہے تھے۔۔میں
نے تحمل سے سمجھایا کہ کام کا برڈن زیادہ تھا۔۔۔ہیومن ایرر ہے۔۔غلطی ہو
جاتی ہے۔۔آپ سوٹ واپس بھیجیں۔۔واپس بھیجنے کا خرچہ میرا ہو گا۔۔۔آپ کو
آپ کا پسندیدہ رنگ بھیج دیں گے۔۔۔یہ لاشعوری غلطی ہے۔۔ لیکن مسلسل
بدتمیزی۔۔تو میں نے بھی بھی اپنا ڈیول موڈ آن کیا
اور کہہ دیا " جا میرا ! ویر۔۔کڈ لے جو سپ کڈنا۔انٹیلی جنس چھڈ۔۔انٹرپول
پیج توں۔۔کروڑوں دا فراڈ ہویا تیرے نال۔۔"
۔۔۔۔۔۔۔
پڑھے لکھے کسٹمرز:
یہ سب سے پسندیدہ ہوتے ہیں۔۔کوئی کال نہیں کوئی بحث نہیں۔۔ایک میسج آتا ہے
ایسے لوگوں کی جانب سے۔۔جس میں نام، ڈریس کوڈ اور ایڈریس لکھا ہوتا ہے۔۔ |