اُونچی شاخ پہ بیٹھااُلودیکھ کرخوش ہورہاتھاکہ اُس کے
ساتھی جنگل کوآگ لگانے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔دیکھتے ہی دیکھتے پوراجنگل آگ
کی لپیٹ میں آگیا۔اُلواپنی کامیاب جاسوسی اورسات سمندرپارگھنے جنگل میں
اپنے بیوی بچوں کے محفوظ ، مضبوط آشیانوں اورروشن مستقبل کے سنہری خیالات
میں گم راہ فرار بھول گیا۔آگ کی تپش نے اُلوکے پرجلادیئے توچیخاپکڑو،پکڑوآگ
لگانے والوں کوپکڑو،افسوس کے جنگل جل رہاتھاآگ لگانے والے جاچکے تھے اوراب
اُلوکی باری تھی۔جنگل کے تمام پرندے اڑان بھرچکے تھے یاپرجلابیٹھے
تھے۔جانوربھاگ کرجان بچانے کی کوشش میں شہرمیں مارے جارہے تھے اور
اُلومددکیلئے پکار رہاتھا۔آگ کی لپٹیں اُلوکے جسم کوجلارہی تھیں۔اب اس کے
پاس ایک ہی حل تھاہمت کرکے آگ بجھانے والوں پربرس پڑا،اپنی جانیں قربان
کرکے آگ بجھانے والوں پرآگ لگانے کاالزام لگاکرمظلوم بننے کی کوشش کرنے
لگاتاکہ آگ بجھانے والے اُس کے جھوٹے الزامات کے باعث غصے میں آکراسے پکڑیں
اوراُلو آگ سے بچ جائے پرآگ بجھانے والے سب جان چکے تھے،اُلوکی نیت پہچان
چکے تھے۔دراصل اُلوآگ لگانے والوں کاخبری تھااورآگ لگانے والے غدارسے
اپناکام لے چکے تھے اب ان کیلئے اُلوکی کوئی اہمیت نہ رہی تھی۔ |