اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود ماہِ رمضان
میں ٹی وی چینلز پر گیم شوز چلانے پر چینلوں کے سربراہان اور شو کے
میزبانوں سمیت نو افراد کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے
اے آر وائی کے شو کے میزبان فہد مصطفیٰ، بول ٹی وی پر پروگرام کرنے والے
نیبل اور ٹی وی ون پر شو کرنے والے ساحر لودھی کے علاوہ ان چینلز کے
سربراہان کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز
صدیقی نے پیر کو اس ضمن میں دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کی تو
درخواست گزار وقاص ملک دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود مختلف
ٹی وی چینلوں پر رمضان کے مہینے میں ایسے پروگراموں کا انعقاد کیا جارہا ہے
جس میں انعامات دیے جارہے ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ نہ صرف ایسے
پروگراموں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کی جائے بلکہ ان کی جگہ دین اسلام سے
متعلق پروگرام نشر کیے جائیں۔
پیمرا کے اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ ان کے ادارے نے ان ٹی وی چینلز کے
مالکان اور پروگرام کی میزبانی کرنے والے افراد کو نوٹس جاری کیے ہوئے ہیں
جو عدالتی حکم کے باوجود انعامی پروگرام چلا رہے ہیں۔
جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کو
کسی طور پر بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ ’اینکرز پرسن
شاید عدالتی احکامات کو بہت ہلکا لے رہے ہیں۔‘
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پیمرا ان افراد کے خلاف جو کارروائی کرے گی
اسے تو بعد میں دیکھا جائے گا پہلے عدالت ان افراد کے خلاف کارروائی کرے
جنھوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس پر عدالت نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکیٹو جرجیس سیجا، ٹی وی چینل جیو کے
سی ای او میر ابراہیم، بول ٹی وی کے مالک شعیب شیخ، ٹی وی ون کے چیف
ایگزیکیٹو فرخ سید، فلمیزیا کے سی ای او محمد عابد کے علاوہ اداکار نبیل،
فہد مصطفیٰ اور ساحر لودھی کو توہین عدالت میں اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر
دیے اور اُنھیں 23 مئی کو ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ مختلف ٹی وی چینلز نے رمضان کے دوران انعامی پروگرام نشر کرنے
پر پابندی سے متعلق عدالتی فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہی چیلنج کیا
ہوا ہے اور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اس پر فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے۔
مختلف ٹی وی چینلز کے مالکان کا مؤقف ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اور
معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور عدالت عوام کو ان کے اس حق
سے محروم نہیں رکھ سکتی۔ |