٭ حیض اُ س خون کا نام ہے جو عورت کو عموماً ہر ماہ کم از
کم ۳ دن اور زیادہ سے زیادہ ۱۰ دن تک آتا ہے۔ ٭ نفاس اُ س خون کا نام ہے جو
عورت کو بچہ کی پیدائش کے بعد زیادہ سے زیادہ ۴۰ دن تک آتا ہے۔ ٭ اِن
دَونوں حالتوں میں عورت روزہ نہیں رکھے گی، بلکہ اُس کو رمضان کے بعد اِن
دَونوں حالتوں میں چھوٹے ہوئے روزوں کی قضاکرنی ہوگی، روزہ کا فدیہ دینا
کافی نہیں ہوگا۔ ٭ نماز اور روزہ میں تھوڑا فرق یہ ہے کہ اِن دَونوں حالتوں
میں عورتوں کے لئے نماز بالکل ہی معاف ہے، یعنی نماز کی کوئی قضا نہیں ہے،
لیکن رمضان کے روزہ کی قضا ہے۔ ٭ اِن دونوں حالتوں میں عورت قرآن کی تلاوت
بھی نہیں کرسکتی ہے ، البتہ اﷲ کا ذکر کرسکتی ہے۔ ٭ حیض ونفاس کا خون شروع
ہوجانے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، یعنی روزہ رکھنے کے بعد اگر کسی عورت کو
ماہواری آجائے تو اُس کا روزہ فاسد ہوجائے گا مگر عورت کے لئے مستحب یہ ہے
کہ شام تک روزہ دار کی طرح کھانے پینے سے رکی رہے۔ ٭ حیض ونفاس والی عورت
اگر رمضان میں سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے پاک ہوگئی تو اُس پر روزہ
رکھنا ضروری ہے، اگرچہ وہ سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد ہی غسل کرے۔ ٭ بعض
خواتین رمضان میں عارضی طور پر ماہواری روکنے والی دوا استعمال کرلیتی ہیں
تاکہ رمضان میں روزے رکھتی رہیں، بعد میں قضا کی دشواری نہ آئے، تو شرعی
اعتبار سے ایسی دوائیں استعمال کرنے کی گنجائش ہے، اگرچہ ترغیب نہیں دیجائے
گی۔ ٭ نفاس کا خون اگر ۴۰ دن سے پہلے رک جائے تو عورت کو چاہئے کہ غسل کرکے
نماز اور روزہ شروع کردے، ۴۰ دن کا انتظار کرنا غلط ہے، البتہ اگر کمزوری
بہت زیادہ ہے تو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے مگر بعد میں قضا کرنی ہوگی۔ ٭
روزہ کی حالت میں لبوں پر سرخی لگانے سے روزہ میں کوئی خرابی نہیں آتی،
لیکن اگر منہ کے اندر پہنچنے کا احتمال ہو تو مکروہ ہے۔ ٭ حمل کی وجہ سے
اگر روزہ رکھنا دشوار ہو تو روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے لیکن رمضان کے بعد
چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہوگی، روزوں کا فدیہ دینا کافی نہیں ہوگا۔ ٭
خواتین روزہ کی حالت میں جو گھر کے کام کرتی ہیں اس پر بھی ان کواجر ملے گا۔
روزہ سے متعلق میاں بیوی کے مسائل
٭ بیوی کے ساتھ بوس وکنار کرنے میں صرف چند قطرے رطوبت کے (مذی) نکل جائیں
تو اُس سے روزہ میں کوئی خرابی نہیں آتی لیکن بہتر یہی ہے کہ روزہ کی حالت
میں بیوی سے بوس وکنار ہونے سے بچیں۔ ٭ روزہ میں بیوی سے باقاعدہ ہم بستری
نہیں کی ہے بلکہ صرف بوس وکنار ہونے یا ساتھ لیٹنے کی وجہ سے انزال ہوجائے
تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ اﷲ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کے ساتھ ایک روزہ کی
قضا کرنی ہوگی۔ ٭ اگر روزہ کی حالت میں قصداً باقاعدہ صحبت کرلی ہے تو
دونوں میاں بیوی پر ایک ایک روزہ کی قضا کے ساتھ ہر ایک کو مسلسل ۶۰ دن کے
روزے رکھنے ہوں گے، روزہ کی طاقت نہ ہونے کی صورت میں ہر ایک کو ۶۰ مسکینوں
کو کھانا کھلانا پڑے گا۔ ٭ اگر کسی عورت یا مرد کے ذمہ غسل کرنا واجب ہے
اور سحری کا وقت ختم ہوگیا تو کوئی حرج نہیں، سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد
بھی غسل کیا جاسکتا ہے، اس سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ٭ روزہ کی حالت
میں سوتے ہوئے اگر احتلام ہوجائے تو روزہ میں کوئی خرابی نہیں آتی، روزہ
بدستور باقی رہتا ہے ، البتہ غسل کرنا واجب ہے۔
روزہ سے متعلق چند ضروری مسائل
٭ ایسا مریض جس کو روزہ رکھنے سے ناقابل برداشت تکلیف پہونچے یا مرض بڑھ
جانے کا قوی اندیشہ ہو یا وہ شرعی مسافر ہے تو اس کو روزہ نہ رکھنے کی
اجازت ہے مگر اس کو اپنے چھوٹے ہوئے روزوں کی رمضان کے بعد دوسرے دنوں میں
قضا کرنا ضروری ہے، خواہ مسلسل کرے یا متفرق طور پر۔ ٭ جو لوگ کسی وجہ سے
روزہ رکھنے سے معذور ہوں، اُن کے لئے بھی ضروری ہے کہ رمضان المبارک میں
کھلّم کھلّا کھانے پینے سے بچیں اور بظاہر روزہ داروں کی طرح رہیں۔ ٭ جن
لوگوں پر روزہ فرض ہے، پھر کسی وجہ سے ان کا روزہ فاسد ہوجائے تو اُن کو
بھی چاہئے کہ دن کے باقی حصے میں روزہ داروں کی طرح رہیں اور کھانے پینے
اور جنسی افعال سے پرہیز کریں۔ |