نبی کریم رحمت کائنات شہنشاہ امن جناب محمدؐکا فرمان مقدس
ہے ۔’’تین افراد کی نمازاسوقت تک قبول نہیں ہوتی کہ جب تک1۔نشہ کرنے والا
نشہ کی حالت سے باہر نہیں آجاتا۔2۔بھگوڑا غلام جب تک اپنے مالک کے پاس نہیں
آجاتا ۔3۔اور وہ عورت جس سے اس کا شوہر ناراض ہو اور جب تک راضی نہیں
ہوجاتا۔سب سے پہلے تو جاوید ہاشمی کو پھر سے مسلمان ہونے پر مبارکباد کہ وہ
لوٹ کراپنے آقاکے پاس واپس آچکے ہیں ۔جاوید ہاشمی کا حالیہ فوج کے خلاف
بیان مایوس کن اس لیے نہیں تھا کہ وہ عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں پر انسان
کے اعصاب اور عقل دونوں ہی جواب دے جاتے ہیں۔انسان ایک بار پھر سے بچہ بن
جاتا ہے اس لیے کوئی فرق نہیں ہوتا بچپن اور پچپن میں اور جاوید ہاشمی تو
پچپن سے بھی آگے نکل چکے ہیں اوراس عمر میں انسان بچگانہ حرکتیں کرتا ہے ۔یہ
عمر دھکے کھانے یاچاک گریبان کروانے کی نہیں ہوتی بلکہ اس عمر میں بڑے بڑے
فرعونِ زمانہ بھی مساجد کارخ کرلیتے ہیں مگر ہدایت بھی قسمت والوں کو نصیب
ہوتی ہے۔جاوہد ہاشمی باغی نہیں بلکہ فسادی ہیں۔ پاکستان کے موجودہ وزیر
اعظم شاہد خاقان عباسی نواز شریف کے حالیہ ملک دشمن بیان پرانکی بھر پور
وکالت کرتے ہوئے کسی ماہر بازی گر کی طرح قلابازیاں کھا رہے ہیں کہتے ہیں
کہ ’’نواز شریف کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ،اور میرے وزیر
اعظم آج بھی نواز شریف ہیں ،نواز شریف پر الزامات افسوسناک ہیں کمشن بننا
چاہیے۔فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کہتے ہیں کہ ’’دشمن سے پہلے
غدار کو قتل کرو‘‘نواز شریف کے اس بیان پرازلی دشمن بھارت میں شادی کا سماں
تھا۔افسوس کہ پاکستان کا تین بار وزیر اعظم رہنے والا نواز شریف کی جانب سے
انڈیا کے موقف کی تائید ہے۔اس کی اصل وجہ نواز شریف کو آئندہ ہونے والے
انتخابات میں اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے ۔اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ انکے
موقف کو عالمی پذیر ائی ملے،بھارت خوش ہوا تو امریکہ سمیت تمام اسلام اور
پاکستان دشمن عناصراور ممالک کی خوشنودی حاصل ہوگی۔جس سے اوپر کا دباؤ پڑے
گا اور نواز شریف پھر سے پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔گذشتہ دنوں
مستنصر حسین تارڑ کا ایک کالم’’نواز شریف ہندوؤں کے بھگوان ہوگئے‘‘(جس پر
چند بازاری خود ساختہ دانشورفیس بک ودیگر سوشل میڈیا پر بڑے مضطرب نظر
آئے)پڑھا۔جس میں لکھتے ہیں میں عام طور پر سیاسی نوعیت کے کالم لکھنے سے اس
لیے گریز کرتا ہوں کہ مجھے یقین ہے کہ میری حیات کایہ مقصد تونہیں ہوسکتا
کہ میں زرداری ،عمران یانواز شریف کے ارشادات پر غور وفکر کروں ۔انکی حمایت
کروں یا انکے پرخچے اڑادوں ۔یقینامیں اس لیے پیدا نہیں کیا گیا ان حضرات کے
بیانات کے کیچڑ میں لوٹنیاں لگاؤں ۔انہیں اپنے مشوروں سے نوازوں یا مطعون
کروں ۔ہرگز نہیں کم ازکم میری حیات کا مقصد اتنا عامیانہ نہیں ہوسکتا لیکن
اگر ان میں سے کسی ایک حضرت کے بیان سے میرے وطن کی فصیلوں میں دراڑیں پڑتی
ہیں اور ان دراڑوں میں سے دشمن کا مجھ پر ہستا ،میرا مذاق اڑاتا چہرہ ظاہر
ہونے لگتا ہے تو پھر میں برداشت نہیں کرسکتا ۔حضور ذرا ہندؤستان کا میڈیا
دیکھئے۔بین الاقوامی ٹی وی چینلز پر ایک نظر کیجئے ۔وہاں جشن منائے جا رہے
ہیں ہندؤستان تو باقاعدہ لڈیاں ڈال رہے ہیں کہ ہم نہ کہتے تھے کہ ممبئی پر
حملہ کرنے والے ڈیڑھ سو سے زائد معصوم ہلاک کرنے والے پاکستان کی حکومت نے
،وہاں کے دفاعی اداروں کی منصوبہ بندی سے بھیجے گئے تھے ہم نہ کہتے تھے ناں
پاکستان دہشت گردی کامنبع ہے ،اس کے دفاعی ادارے بھی ملوث ہیں تو دس برس سے
انکار کرنے والے مان گئے ہیں ناں‘‘ان کا یہ کالم پڑھنے کے قابل ہے آخیر میں
لکھتے ہیں ’’میاں صاحب کو روک لیجئے ۔ان سے کچھ بعید نہیں کہ اپنے اگلے
انٹرویومیں ہندؤستان کو اپنے بھولپن میں آگاہ کردیں کہ مودی بھیا میں آپ کو
نقشہ بنا کر دیتا ہوں کہ ہمارے ایٹم بم کہاں کہاں پوشیدہ ہیں ۔بے شک یلغار
کردیجیے لیکن مجھے وزیر اعظم کے رتبے پر فائز کر دیجیے ورنہ میں ’’کتھی‘‘کو
سیراب کردوں گا۔بھارتی رائٹر برکھادت اپنی کتاب میں لکھتی ہے کہ’’ جنرل
پرویز مشرف نے کارگل میں بھارت میں گھس کر بھارت کو گردن سے پکڑ لیا تھا
بھارت بھیک مانگتا ہوا امریکا کے پاس گیا کہ ہم کو بچاؤ کلنٹن نے نواز شریف
کو ڈانٹا نواز شریف نے ساری گیم الٹ دی اور فوج واپس بلا کر بھارت کے حق
میں پیصلہ کروادیا ورنہ بھارت بچ نہیں سکتا تھا ۔مشرف نے بھارت کو ایسا
دبوچ لیا تھا کہ کارگل میں کئی بھارت کے علاقے پاکستان کے قبضے میں آجانے
تھے اور کشمیر آزاد ہو جانا تھا مگر نواز شریف نے پاکستانی فوج کی پیٹھ میں
خنجر مارا مشرف نے بھارت کو توڑ دینا تھا اگر نواز شریف بھارت کی مدد نہ
کرتا‘‘تین بار بھاری اکثریت سے وطن عزیز پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہونے
والاسیاہ سفید کا مالک ووٹ کو عزت دو کو ڈھونگ رچاکر ملک کی عزت کو داؤپر
لگا چکا ہے ۔کرپشن ثابت ہونے پر عدالت نے نااہل قرار دیا ،قوم سے معافی
مانگنے کی بجائے قوم کے جذبات کاقتل کر رہا ہے قوم کو ایک بار پھر سے غلامی
زنجیروں میں جکڑنا چاہ رہا ہے ۔نواز شریف اور اسکی بیٹی مریم نواز نے
باقاعدہ طور پر افواج پاک اور عدلیہ کے خلاف ایک محاذ کھول رکھا ہے ۔جس میں
بار بار فوج پاکستان کے کردارپر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں عدلیہ کے فیصلوں
کا مذاق اڑایا جارہا ہے ۔گذشتہ روز اسی حوالے سے فاروق حارث العباسی کاکالم
’’غداری کا انجام‘‘پڑھنے کو ملا ۔ لکھتے ہیں ’’مسلمانوں کی تاریخ جہاں ایک
طرف شجاعت اور جوانمردی سے بھری پڑی ہے تو وہاں دوسری طرف غداری سے بھی
خالی نہیں ۔حضرت امام حسین ؓ جیسی جلیل القدر ہستی بھی غداروں سے محفوظ نہ
رہ سکی ۔محمد بن قاسم جیسے عظیم سپہ سالار بھی غداری کی دلدل سے نہ بچ سکے
۔جلال الدین شاہ خوارزم جیسے جوانمرد کو بھی غداری نگل گئی ،شاہ جہاں جیسے
اہل ایمان ونرم شہنشاہ کو بھی غداری کے باعث شکست وریخت سے دوچار ہونا پڑا
۔نواب سراج الدولہ جیسے سپوت کو بھی غداری کی سولی چڑھا دیا گیا ۔شیر میسور
سلطان فتحعلی خان ٹیپو کو بھی غداری کے ناسور تباہ وبرباد کرڈالا ۔پاکستان
جیسی عظیم سلطنت کو غداری کی تلوار نے دولخت کردیا گیا۔عراق جیسی مضبوط
طاقت کو غداری نے زیروزبر کرکے رکھ دیا ۔غداری جب اپنا سر اٹھاتی ہے تو پھر
مشرقی پاکستان ،افغانستان ،عراق،مصر،شام اور فلسطین جیسے سانحات رونما ہوتے
ہیں ۔بے گوروکفن لاشیں ناپاک و پلید جانوروں کی خواراک بن جاتی ہیں۔شہر
ویران اوربستیاں کھنڈرات میں تبدیل ہوجاتی ہیں ۔عصمتیں پامال اور زندگیاں
اموات میں بدل جاتی ہیں ۔آزادیاں غلامیوں میں بدل جاتی ہیں ‘‘غداری کی ایسی
تفصیل پہلے کبھی نہ پڑھی تھی ۔نواز شریف کے حالیہ ملک دشمن بیان پر فاروق
حارث العباسی لکھتے ہیں کہ’’یہ جو کچھ ہورہا ہے یا کیا جا رہا ہے باقاعدہ
ایک سوچی سکیم اور پلان کے تحت کیا جارہا ہے۔مودی دودل اورجندال کے ساتھ
مسلسل رابطے ملک دشمنی کا کھلا ثبوت ہیں جو اس بات کو ظاہر ہیں کہ نواز
شریف بھارت کو وہ تمام معلومات فراہم کرتے رہے ہیں جن کے ذریعے بھارت ہر
طرح کی سیاسی وعسکری کا میابی حاصل کرسکتا ہے ۔سابق بھارتی آرمی چیف نے اے
این آئی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے نہایت واضح الفاظ میں کہا ’’ہم نے پہلے
پاکستان کے دوٹکڑے کیے اور اب ،چار کریں گے یہی وہ 2018کا پلان تھا جو بے
نقاب ہوا اور نواز شریف بھارت کے اس خواب کی تکمیل سے قبل ہی نکال باہر کیے
گئے ۔نواز شریف بھارتی جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری پر بھی بہت پریشان تھے
کیوں کہ اس کے ذریعے یہ ساراپلان تیاری کے مراحل میں تھا اور اسکی گرفتاری
کے بعد سے بھارت کے اس پلان اور مکروہ عزائم میں ایک تعطل پیدا ہوا ۔نواز
شریف کی پوری کوشش رہی کہ کسی بھی طرح کلبھوشن کو رہا کردیاجائے مگر فوج نے
ایسا نہ کرنے دیا ‘‘یہ کالم بہت ہی تحقیقی اور علمی ،ہر محب وطن پاکستانی
کے لئے پڑھنا ضروری ہے ۔آخیر میں لکھتے ہیں کہ غدار کا انجام بالآخر یہی
ہوتا ہے بقول ہلاکو خان کہ ’’جو اپنی قوم اور اپنے ملک کا نہ بن سکا وہ
میرا کیا بنے گا‘‘ارتضیٰ نشاط کے اس شعر کے ساتھ اجازت کرسی ہے ،تمہارا یہ
جنازہ تو نہیں ہے۔ ۔۔کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے
|