پاکستان ایٹمی قوت کی داستان

تحریر: ثنا نوشین، ڈیرہ اسماعیل خان
پاکستان جب سے آزاد ہوا ہے انڈیا سے ہماری آزادی آج روز تک ہضم نہیں ہوئی۔ انڈیا نے پوری کوشش کی پاکستان کو توڑنے کی انڈیا والے سمجھتے ہیں ہندوستان ہندوؤں کا تھا ہمیشہ سے جبکہ وہ بھول رہے ہیں ہندوستان پر 14سو سال مسلمانوں کی حکومت رہی تھی اور مسلمان اپنی شرافت کے صدقے کبھی جتاتے نہیں کہ بھائی صاحب ابھی تو بہت سے فرائض ہمارے باقی ہیں ۔کشمیر بھی آزاد کرانا ہے اور اپنے مسلمان بھائیوں کو بھی انکا حق دلانا ہے۔

در حقیقت جب پاکستان بنا تھا کوئی نہیں جانتا تھا اسلام کا ایک مضبوط قلعہ بن رہا ہے جہاں سے مسلمانوں کو امیدیں ہوں گی جہاں سے مسمانوں کی بہادری کی داستانیں دوبارہ جنم لیں گی دراصل بھارت نے 8 مئی اور 12 مئی کو جب ایٹمی دھماکے کیے اس کا مقصد دفاعی طاقت بننا نہیں بلکہ پاکستان کو ڈرانا دھمکانا اور دوبارہ ہندوستان بنانا تھا ۔ مگر وہ نہیں جانتے تھے کہ ہندوستان کا ابھی ایک چھوٹا سا حصہ ابھی پاک ہوا اور پاکستان بنا ہے اب پاکیزگی بڑھے گی گھٹے گی نہیں یہ اسوقت کی بات ہے جب 1998ء کے آغاز میں دوبارہ 3ایٹمی دھماکے کرکے اس خطہ میں اپنی برتری کی دھاک بٹھانے کی کوشش کی۔ اگر اس وقت میاں نواز شریف امریکی صدر کلنٹن کی پاکستان کو عالمی تنہائی میں پہنچانے کی دھمکیوں سے مرعوب ہو کر یا 5ارب ڈالر کی پیشکش قبول کرکے 28 مئی کو جوابی ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو اندھی طاقت کے نشے میں جھومتا ہمارا یہ دشمن پڑوسی ملک ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے اب تک نہ جانے کیا کیا اقدامات اٹھا چکا ہوتا ۔مگر’’مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے‘‘۔

جنرل ضیاء الحق پاکستان کی اس کامیابی پر بے حد خوش تھے لیکن وہ فوراً ایٹمی دھماکوں کے حق میں نہیں تھے۔ اس موقع پر جنرل ضیاء الحق نے ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کو زور دے کر کہا کہ منیر احمد خاں تک یہ راز نہیں پہنچناچاہئے کہ اب پاکستان ایٹمی دھماکہ کرنے کی منزل تک پہنچ چکا ہے۔جنرل ضیاء الحق کو خطرہ تھا کہ اگر یہ راز منیر احمد خاں کو معلوم ہوگیا تو فوراً ہی امریکا کو بھی یہ علم ہوجائے گا اور پاکستان کے لیے متعدد مسائل پیدا ہوجائیں گے۔ جنرل ضیا الحق کی اس احتیاط کے باوجود جنرل عارف نے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز جنرل فیاض نقوی سے ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی تیار کردہ ڈرائنگز اور ایٹم بم کی تیاری کے لیے مطلوب مراحل کی تمام تفصیلات حاصل کرکے منیر احمد خاں کو منتقل کردی۔ اس عمل میں یہ سازش پوشیدہ تھی کہ منیر احمد خاں ان کامیابیوں کی نقل کرکے ڈاکٹر عبدالقدیر خاں سے ایٹم بم کے حقیقی معمار ہونے کا اعزاز چھین لے۔پاکستان کے سابق وفاقی سیکرٹری نیاز اے نائیک کے مطابق ہمارے ایک سابق وزیر خارجہ یعقوب علی خاں امریکہ کے دورہ پرگئے تو انہیں امریکی وزارت خارجہ اور سی آئی اے کے افسروں نے یہ بتا کر حیران کردیا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس وقت کس مرحلے میں ہے۔۔۔۔؟

اس کی تمام تر تفصیلات کا دستاویزی ثبوت ان کے پاس موجود ہے۔ خاں کو امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینئر افسر نے دھمکی دی کہ اب پاکستان سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے۔پاکستانی سفیر میاں عبدالوحید نے اپنی خودنوشت میں محفوظ کردی ہیں۔ میاں عبدالوحید نے اپنی کتاب میں ان تمام جھوٹی اور من گھڑت کہانیوں کی بھی تردید کی ہے جن کے مطابق پاکستان نے ایٹم بم بنانے کے لیے مطلوبہ مشینری اسمگلروں کے ذریعے غیر قانونی طورپر حاصل کی تھی۔ پاکستان کبھی بھی ایٹمی طاقت بننے کے لیے کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہیں بنا۔ کہوٹہ لیبارٹری کے لیے بھی جو سامان خریدا گیا اور پاکستان میں امپورٹ کیا گیا ان سب کے لیے صرف اور صرف قانونی راستہ اختیار کیا گیا تھا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی یہ کامیابی اس اعتبار سے بھی ناقابل فراموش ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے کوئی غیر قانونی ذریعہ استعمال نہیں کیا گیا۔

نیت درست ہوتو اﷲ تعالیٰ اسباب مہیا کرنے کے صحیح راستے خود کھول دیتا ہے اور ہماری پاک آرمی نے ہمیشہ ہمارے پرچم کو بلند رکھا اور دشمن کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوئی۔ پاکستان نے بروقت ایٹمی دھماکے کر کے دشمن کے دانت کھٹے کیے بھارت کے تمام منصوبے مٹی میں مل گئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر جہاں ہمارے قومی ہیرو ہیں وہیں ہماری آرمی کا ایک ایک سپاہی ہمارا ہیرو ہے ۔۔ پاکستان زندہ باد ۔۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1025539 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.