مراسلہ: خاور جتوئی
یوں تو بھارت اپنے قیام سے ہی جنوبی ایشیا کا تھانیدار بننے کے خواب دیکھتا
رہا ہے۔ عددی اعتبار سے دنیا کی تیسری بڑی زمینی فوج، چوتھی بڑی فضائیہ اور
پانچویں بڑی بحریہ رکھنے والا ملک 1974 میں ہی ایٹمی تجربہ کر کے خطّے میں
ایٹمی اسلحہ کی دوڑ شروع کر چکا تھا۔ مجبوراً پاکستان کو بھی اپنے دفاع کے
لیے اس دوڑ میں شامل ہونا پڑا۔ دوسری بڑی وجہ یہ تھی کہ پاکستان اپنے محدود
وسائل کے باعث بھارت کے ساتھ روایتی ہتھیاروں کی دوڑ میں مقابلہ نہیں کر
سکتا،بھارت کے ایٹمی قوت بننے سے قبل ہی پاکستان پر جارحیت کرکے اس کو
دولخت کرچکا تھا۔ ایٹمی قوت بن جانے کے بعد خطہ میں طاقت کا توازن بری طرح
بگڑ گیا تھا۔ اس لیے بھارتی ایٹمی تجربات کے بعد پاکستان کے اس وقت کے وزیر
اعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالم
اسلام کی ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ کیا۔بھارت نے مئی 1998 میں جب ایٹمی
دھماکے کیے تو پاکستان اس وقت تک ایٹمی صلاحیت حاصل کر چکا تھا، لیکن اس کا
واضح طور پر اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعظم جناب نواز شریف
نے تمام تر بین الاقوامی دباؤ کے باوجود پاکستان کو ایک تسلیم شدہ ایٹمی
طاقت منوانے کا یہ سنہری موقع ضائع نہیں ہونے دیا اور 28 مئی کو چاغی میں 5
دھماکے کر کے ملک کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔ پاکستان کے اس عظیم دن پر دنیا
بھر کے مسلمانوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ اس دن کی مناسبت سے پاکستان میں بھی
شکرانے کی نماز اور دعائیں کی جاتی ہیں۔ ہم پر امید ہیں اور اﷲ سے دعا گو
ہیں کہ اﷲ تعالیٰ وطن عزیز کی حفاظت فرمائے گا۔
|