نعرہ تکبیر

آج یوم تکبیر ہے۔پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کے 20سال مکمل ہو گئے۔اس وقت امریکہ، روس، چین، فرانس، بھارت، اسرائیل، شمالی کوریا،برطانیہ اور پاکستان سمیت دنیا کے 9ممالک ایٹمی قوت ہیں۔جنوبی کوریا، ایران اور جاپان ایٹمی دھماکے کرنے والے ہیں۔ دنیا میں ایٹمی اسلحہ کی دوڑ لگی ہے۔بیلسٹک میزائل آبدوزیں ، کروز میزائل، ایٹم بم لے جانے والے دیگر میزائل، وار ہیڈز تیار ہو رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں بھارت نے ایٹمی اور دیگر تباہ کن اسلحہ کی دوڑ شروع کی۔ پاکستان کو مجبوراً اپنے دفاع میں ایٹم بم تیار کرنا پڑا۔بھارتی دھماکوں کے بعد ہی پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے۔ بھارتی حکمران اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ چندبرس قبل بھارتی حکومت نے ایک اشتہار جنوری 2013کو شائع کیا۔جس میں عوام کو خبردار کیا گیا کہ وہ ایٹمی جنگ کے لئے تیار رہیں۔ جموں(سیالکوٹ کے نزدیک) میں انسپکٹر جنرل آف پولیس ہوم گارڈز/سول ڈیفنس اینڈ سٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس( ایس ڈی آر ایف) کے دفتر سے جاری اشتہار یا وارننگ نے عوام کو زبردست فکر و تشویش میں مبتلا کیا ۔اشتہارآئی جی پی،یوگندر کول کے دستخط سے جاری ہوا۔ یہ فورس جس نے اشتہار دیا ، ،مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کا حصہ ہے۔ جسے ڈائریکٹر جنرل پولیس کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ پولیس مقبوضہ کشمیر کے وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کو براہ راست جوابدہ ہے۔اشتہار کا عنوان نیوکلر، بائیو لوجیکل اینڈ کمیکل(NBC) وی پینزتھا ۔ شروع میں آگاہی دی گئی کہ ان خطرناک ہتھیاروں کے حملے سے کیسے محفوظ رہا جائے۔ تفصیل سے اس تباہ کنبم کی تعریف کی گئی ۔ ایٹمی ، بائیولوجیکل یا کمیکل جنگ کی صورت میں کرنے یا نہ کرنے کی الگ الگ اور مفصل ہدایات دی گئیں۔ مثلاً ایٹمی جنگ کی تباہی سے بچنے کے لئے لوگ اپنی رہائش گاہوں میں تہہ خانے تعمیر کریں، جن میں تمام کنبہ 15دن تک قیام کر سکے۔ اگر تہہ خانہ تیار نہیں تو اپنے مکان کے سامنے کھلی جگہ پر روایتی جنگ کی طرز پر بنکرز تعمیر کریں(کیوں کہ کچھ بھی تحفظ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے)۔ اس شیلٹر میں خراب نہ ہونے والی خوراک اور پانی کا ذخیرہ کیا جائے۔ مسلسل تازہ پانی جمع کیا جائے۔ اس تہہ خانے یا شیلٹر میں ٹوائیلٹ سہولیات بھی ہوں۔ موم بتیاں اور بیٹری لائیٹس بھی وافر مقدار میں جمع کی جائیں۔ اگر کوئی آتشی چیز ہے تو اسے وہاں سے ہٹا دیں۔ تہہ خانے میں بیٹری سے چلنے والا ریڈیو سیٹ یا ٹی وی رکھیں۔سول ڈیفنس حکام کی جانب سے نشر ہونے والی ہدایات ، آپریشنل طریقہ کارپر عمل کریں۔ شیشے کی کھڑکیوں ، دروازوں پر سیاہ کاغذ چپکا دیں۔ اپنے علاقے کمیونٹی سنٹرز میں سول ڈیفنس، ریونیو، پولیس حکام سے رابطہ رکھیں۔ وغیرہ۔ اشتہار میں نہ کرنے کی باتیں درج تھیں۔ یعنی کھلی خوراک، مشروبات، پانی استعمال نہ کریں، حکام کی ہدایات کے بغیر تہہ خانے ، شیلٹر سے باہر نہ آئیں۔ دھول نہ اٹھنے دیں اور برش سے پرہیز کریں۔ خوراک اور پانی کو مضر صحت ہونے سے قبل ہی تبدیل کر دیں۔ کھلی جگہ تمباکو نوشی، کھانا یا پینا منع ہے۔ زمین پر نہ بیٹھیں۔ ننگے پاؤں نہ چلیں یا سلیپر نہ پہنیں۔ ایٹمی دھماکے کے بعدپہلے 24گھنٹے میں سانس لینے کے لئے مناسب تحفظ کے بغیر تہہ خانے سے باہر نہ نکلیں۔حملے کے متاثرین کو اپنے شیلٹر میں نہ آنے دیں۔ اور اب کیا نہ کرنے کی باتیں۔ کھلی جگہ ہوں تو فوری لیٹ جائئیں۔ اور لیٹے رہیں۔ اپنی آنکھوں اور جلد کو ہاتھوں سے چھپا لیں۔ آنکھوں کو ہتھیلیوں سے ڈھکنے کے بعد کانوں کو انگلی یا انگوٹھے سے بند کر دیں۔دھماکے کے پہلے جھٹکے کے بعد نیچے لیٹے رہیں، ہوا کو چلنے اور ملبہ گرنے سے بند ہونے کا انتظار کریں۔ اگر دھماکے کا جھٹکاپانچ سیکنڈز میں نہیں لگتا تو پھر آپ گراؤنڈ زیرو سے کافی دور ہیں۔ابتدائی تابکاری کا پھیلاؤ Rads150سے زیادہ نہیں ہوتا۔ شیشے وغیر ہ سے زخمی ہونے سے بچنے کے لئے کھڑکی دروازے سے ہٹنے کی کوشش کریں۔اگر گاڑی میں سفر کے دوران دھماکہ ہو جائے تو کود جائیں۔ خیال رہے گاڑی آپ پر نہ الٹ پڑے۔ پھر ایٹمی دھماکے کے بعد کی تدا بیر بتا ئی گئیں۔ یہ سب باریک بینی سے بیان کیا گیا ۔ اسی طرح بائیولوجیکل یا کمیکل حملے سے بچاؤ کے طریقے بھی اس اشتہار میں درج تھے۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اﷲ نے اپنے ٹویٹ میں اس اشتہار سے اظہار لاتعلقی کیا اور کہا کہ وہ کوئی بنکر یا شیلٹر نہیں بنائیں گے۔ اس قدر اہمیت کا اشتہار اور وزیر داخلہ یا وزیر اعلیٰ کو علم نہتھا۔ یہ معمہ تھا جو کبھی حل نہ ہوا۔یہ اشتہار ایک ایسے موقع پر شائع کیا گیا ہے جب پاکستان اور بھارت کی فوج کے مابین جنگ بندی لائن پر خونین تصادم ہورہے تھے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی دونوں ملکوں میں سفارتی جھڑپ ہو رہی تھی۔ بھارت کے حکمران پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کر رہے تھے۔

کیا بھارت نے کشمیر پر ایٹمی حملہ کرنے کا منصوبہ بنا لیا تھا؟۔بھارت جنگ بندی لائن پر کسی سٹرائک فورس کو روانہکرنے کی دھمکی دے رہا تھا۔کیا اس کے اہداف میں اسی نوعیت کا کوئی حملہ تھا۔ چند برس قبل یورپی مورخ ٹیلر برانچ کی ایک کتاب منظر عام پر آئی۔ جس میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے حوالے سے کہا گیا کہ بھارتی حکام نے ایک رپورٹ تیار کی ہے کہ اگر پاکستان نے ایٹمی حملہ کیا تو 30تا 50کروڑ بھارتی ہلاک ہو جائیں گے، اور بھارت کے جوابی حملے میں سارا پاکستان ختم ہو گا ۔ اس طرح بھارت کو کامیابی ملے گی۔ بھارتی حکمران اپنے 50کروڑ شہریوں کی ہلاکت کے بعد کامیابی کا سوچ رہے ہیں۔ ٹیلربرانچ نے کلنٹن کے دور صدارت میں 1993سے 2001تک ان سے انٹرویو کے 79سیشن کئے اور 700صفحات کی کتاب تحریر کی۔پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت شاید اتنی ہو جس کا بھارت کے حکمران سوچ بھی نہ سکتے ہوں۔لیکن ایک بھی نہتے فرد کی ہلاکت کسی امن پسند کے لئے ناقابل قبول ہے۔ بھارت نے کئی بار ایٹمی حملے کی دھمکی دی ہے۔ پاکستان نے برطانیہ کی وساطت سے دہلی کو پیغام دیا تھا کہ اگر بھارت نے کوئی جارحیت کی تو پاکستان کے ایٹم بم صرف 8سیکنڈز میں چل جائیں گے۔اس کا تذکرہ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر السٹئر کیمپ بیل نے بھی اپنی ڈائری میں کیا ہے۔بھارت کے جواب میں پاکستان نے 28مئی1998کو یکے بعد دیگرے سات ایٹمی دھماکے کئے۔ اس کا سہرا بلا شبہ نواز شریف کو جاتا ہے۔ جنھوں نے تمام دباؤمسترد کر دیا۔جب کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والی تمام شخصیات کو خراج پیش کیا جا نا چاہیئے کہ جن کی کوشش سے بھارت اپنے ناپاک عزائم کو کبھی بھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکے گا۔دنیا پر ایٹمی دہشتگردی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ایسے میں یوم تکبیر کا تقاضاہے کہ سب ادارے بالادستی کی دوڑ کے بجائے مل کرا س ملک کو دفاعی اور معاشی طور پر مزیدمستحکم بنانے کے لئے کردار ادا کریں۔اسی میں سب کی ، پاکستان کی کامیابی ہے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555991 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More