کیا نیب نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی انکوائری کریگا؟

آج سے 19 سال قبل ضلع کچہری کے 5 کمروں سے سارے ضلع لاھور و تحصیلوں کے لینڈ ریکارڈ کو پٹواریوں کی مدد سے 2 کمروں میں رکھوایا گیا اور ان پٹواریوں کو بھی علم نہ تھا کہ کیا ھونیوالاھے۔۔۔ اس ریکارڈ روم میں وہ پٹواری آتےتھے جنکو اپنے پٹوار خانے میں ریکارڈ ملنے میں دشواری ھوتی وہ یہاں سے نقول کو رجسٹری برانچ سے نقل رجسٹری بمطابق اصل تصدیق کرکے سائلین کو دے دیتے۔۔

جب مطلوبہ سارا ریکارڈ رکھوا دیاگیا تو اسکے بعد باقاعدہ تسلی سے آگ لگانے والے جادوگروں کی خدمات اسوقت کے ڈپٹی کمشنر چشم ماروشن دل ماشاد جناب ناصر محمود کھوسہ جنہیں بعد میں کمشنر کے عہدے پر ترقی دیدی گئی تھی نے حاصل کیں اور 12 جنوری 1998ء کو نیک فال شگون نکلوا کر جادوگروں نے آگ لگادی ۔۔ صرف انہی 2 کمروں میں شارٹ سرکٹ کےتحت آگ لگی اور آگ لگنے سے قبل لاھور کی آدھی سے زائد فائربریگیڈ گاڑیوں کو خراب عارضی کیاگیا باقی ماندہ گاڑیوں کی پانی والی ٹنکیاں لیک کر دی گئیں اور بس پھر فوری جادو ھو گیا کچہری لاھور کے ان 2کمروں میں آگ بھڑک اٹھی جہاں میاں شریف کی پسند سے تحصیل رائیونڈ میں گاؤں کے گاؤں سمیت زرعی اراضی کا اھم ریکارڈ رکھوایا گیا تھا ۔۔ آگ لگنے سے رائیونڈ کا وہ ریکارڈ جلوانا مقصود تھا جسے میاں شریف کی معاونت و مشاورت سے نواز شریف نےکوڑیوں کے بھاؤ یا زبردستی ڈرا دھمکاکر اور سارے لاھور کا کوڑا کرکٹ کا مین ڈپو یہاں بنانے کا اعلان کرکے ھتھیالی تھی۔۔

14 گھنٹے مسلسل آگ لگی رھی جبکہ قریب فاصلے پر بھاٹی گیٹ فائربریگیڈ اسٹیشن موجود تھا اور جب تسلی کر لی گئی کہ آگ سے ریکارڈ خاکستر ھوچکا بعد ازاں خوب پانی ڈالاگیا مگر علم ھوا کہ کاغذات اسطرح سنبھال کر تہہ در تہہ پٹواریوں نے رکھے تھے کہ سارے نہ جل سکے مگر بظاھر اوپر سی ایسا ھی منظر تھا کہ کام ھوچکا جبکہ رائیونڈ والا اصل ریکارڈ نیچے ھونے کیوجہ سے بچ گیا اور اسکے کنارے ھی جل سکے اور یہ ریکارڈ محفوظ رھا اسکے فوری بعد بچنے والے ریکارڈ کو دھوپ میں خشک کرنے کے بہانے باھر رکھکر چاروں جانب شامیانے، قناعتیں لگواکر دوسرے ماھر جادوگروں کو' نہایت ایماندار جنہیں خادم پنجاب نے' میاں شریف کے اپنے بچوں کو سکھائے گئے میرٹ پر' بنفس نفیس جس ناصر محمود کھوسہ کا انٹرویو شہبازشریف نے لیکر ڈپٹی کمشنر لگایاتھا اس نے ریکارڈ جلا کر خاکستر کرنے پر اچھی شاباش پائی اور خادم پنجاب نے اعلی تربیت اور تجربے پر پنجاب سپیڈ کے نام پر کمشنر لاھور پر اس آتشزدگی واقعہ کا ملبہ ڈال کر کھڈے لائن لگادیا نیک تقدس مآب ناصر محمود کھوسہ ڈپٹی کمشنر نے جلے قیمتی ریکارڈ کی خاک کو انتہاء مقدس جانتے ھوئے دریائے راوی کے تیز پانی کے بہاؤ میں اتنی جلدی بہادیا جتنی جلدی ھندو بھی اپنے کسی عزیر کی چتا جلاکر اسکی راکھ گنگا اور جمنا میں نہیں بہاپاتے اور ھندوؤں کا عقیدہ ھے کل جب مردہ جل کر خاکستر ھوگیا تب کونسے فرشتے؟ کونسی قبر کا حساب؟

بالکل مصداق اسی طرح شہبازشریف سے انٹرویو پاس کرنے پر میرٹ پر لگنے والے ڈپٹی کمشنر ناصرمحمود کھوسہ نے ریکارڈ کی خاک دریائے راوی میں اسی تناظر میں بہائی کہ : ریکارڈ ھوا خاک اور بہہ بھی گیا۔۔ اب کونسا ھوگا حساب؟ جب ریکارڈ ھی جل کر خاک و خاکستر ھوکر تیز پانی میں غائب ھوگیا؟ یوں ھمارا بھی مرنے کے بعد کونسا حساب؟ کونسے فرشتے؟ کونسی قیامت؟؟ اور کس نے دوبارہ زندہ ھونا؟ کہ یہ تو پرانے زمانے کی فرسودہ من گھڑت نصابی باتیں ھیں جنہیں آج شہباز شریف نے بدل کر اس میں جرنیلوں کو BMW کی گاڑیوں کی چابیاں دینے والے اپنے باپ شہبازشریف کی قومی خدمات جنہیں آج پرانے بزرگ پڑھکر اپنے سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ھیں، اور کسی جاھل خاتون نے چند ٹکوں کی خاطر شہبازشریف کی تصویر کیساتھ کتاب کی دو جلدیں شائع کرادیں جسکی جلد پر لکھا تھا "زمانہ عصر کے حضرت عمر فاروق" توبہ نعوذ باللہ شہباز شریف کو کس کے ساتھ بآسانی ملا ڈالا۔۔ ساتھ ساتھ قاسمی شامی جیسی بدروحوں کو قومی دانشور قرار دیکر تعلیمی نصاب میں شامل کردیا اور جلاوطنی سے قبل حبیب بنک لمیٹڈ کے کیشیر آغا فصیح جعفری کو 1180 برانچوں کا صدر بناکر کراچی ھیڈ آفس بٹھا دیا اور سستی ترین زمیوں کی زیادہ قیمت پر رجسٹریاں بنواکر جنتی بہشتی میاں شریف نے لمبے لمبے قرضوں پر قرضے لیکر فیکٹری بنائی پھر اسی کے کا غذات کو ادل بدل کرکےصاف ستھرا بناکر دوسرے بنک سے قرضہ لیا یوں 8 جگہ سے قرضہ حاصل کرکے قیمتی مشینیں مشینیں نکال کر فیکٹری کو ملی بھگت سے دیوالیہ کراکے بنکوں سے قرض معاف کرالیا اور کئی برائے نام کی فیکٹریاں بنک کے حوالے بھی کر دیں ۔۔ 1991ء کی دھائی میں سینکڑوں فناننس کمپنیاں بناکر غریب ریٹائرڈ سرکاری ملازمین و غریب عوام کی عمر بھر کی پونجی لوٹ کر ھڑپ کرلی گئی یہ کام بھی شریف الناس کاھی تھا پھر "قرض اتارو ملک سنوارو" کی آڑ میں لاھور سمیت پنجاب بھر میں بیوروکریٹس کی مدد سے مارکیٹس کے بڑےتاجران و فیکٹری اونرز، بکیوں، منشیات فروشوں و مافیازسے بغیر کسی رسید فنڈ فنڈ نقد اکٹھا کیا گیا اس مشن کے روح رواں آج گریڈ 21 کے بیوروکریٹ "ندیم حسن آصف" تھے جنکا لاھور میں ایک ٹھیکیدار نے بہت بڑا فارم ھاؤس سڑک کے ٹھیکے کی کمیشن کے عوض بنوا کر مفت دیا جبکہ موصوف کا روکڑا امریکی بنکوں میں ًمحفوظ جگہ کاروبار کی مد میں محفوظ ھے۔۔ اور جب صدر پاکستان فاروق لغاری کی جگہ نیا صدر بنایا جانا مقصود تھا تب میاں شریف ھی وہ بزر جہر تھے جنہوں نے ریاست کی بجائے اتفاق فونڈری کے ملازم جیسا ڈمی بندہ لگانے کا ذمہ لیا اور صدارت کا منصب جیب میں لیکر کبھی مجید نظامی کے پاس جاتے تو کبھی الطاف حسن قریشی کےپاس اور کبھی کسی اور کے پاس اور فرماتے کہ میں آپکو صدر پاکستان بنانا چاھتاھوں۔۔ اسطرح انہیں خوش کرنے کے بعد رفیق تارڑ جیسا میرٹ پر بندہ ڈھونڈ لیاجو بعدازاں مشرف کے ڈنڈے سےبھی ایسا گھبرایا کہ اسکے ماتحت اسوقت تک ڈمی صدر بنا رھا تب تک مشرف نے دھکا نہیں دیا۔۔ سارا لاھور جانتا ھے کہ لاھور میں سب سے پہلے گورنمنٹ پنجاب پرنٹنگ پریس کو آگ کس نےلگوائی تھی اور پھر سال ھا سال لگائی جاتی رھی جہاں ساری نئی سرکاری اھم شائع شدہ سرکاری اسٹیشنری جلادی جاتی، اسکے پیچھے مقاصدکا آج تک کسی کو علم ھی نہیں ھوسکا، کچھ عرصہ قبل 'محکمہ ٹرانسپورٹ کے محکمہ کو آگ لگائی گئی اور تازہ معلومات کیمطابق پاکستان ریلوے کے اھم ریکارڈ کو بھی آگ لگ چکی اور اسی طرح ماضی میں ماڈل ٹاؤن آفس کو نیا چمکانے کیلئے بھی ڈمی آگ لگوا کر میڈیا میں خبر چلوائی تب اس وزیراعلی کیمپ آفس پر کروڑوں روپے لگائے گئے اور رائیونڈ رھائش گاہ کو وزیراعظم ھاؤس قرار دیکر صرف اردگرد جنگلے کی تنصیب پر قومی خزانے سے 35 ارب روپے لگادیئے اور یہ شہباز شریف ھی ھے جو میاں شریف سے 10 ھاتھ آگے ھے۔۔ شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو لال مسجد کیطرح دھشتگردی کا ٹھکانہ ثابت کرنےکیلئے آپریشن کرایا کہ جسطرح لال مسجد میں بھی خواتین شہید ھوئیں بالکل اسی طرح منہاج القرآن میں بھی خواتین کو شہید کیاگیا اور کوشش کی گئی کہ منہاج القرآن دھشتگردی کا ٹھکانہ ثابت کیاجائے مگر اللہ کو یہ منظور نہ تھا، منہاج القرآن دھشتگردی کا گڑھ کبھی نہ تھا بلکہ یہ خالص ایک دینی درسگاہ تھی۔۔

میاں شریف سے بڑھکر شہباز شریف اور اب مریم نواز بھی چنگیز خان، ھلاکو خان جیسا بننا پسند کرتی ھے اور مریم نواز کو اندراگاندھی، حسینہ واجد ، مدر ٹریسا کےعلاوہ کوئی شخصیت پسند ھی نہیں اور اگر یہ کبھی اقتدار میں آ گئی تو پاکستان کی ھسٹری میں سوویت یونین کی طرح پنجاب پولیس میں KBG جیسی خفیہ تنظیم بناکر حق آواز بلند کرنیوالے غائب کر دی کریگی جو قیامت کے دن ھی اپنی آب بیتی بتائیں گےالبتہ کلثوم نواز کے اب وزیراعظم بننے سے ھی کچھ ٹریلر شہبازشریف اور مریم نواز چلاکر ثسبت کرنیکی کوشش کریں گےکہ اصلی ملک الموت وہ ھی ھیں۔۔۔

یہ طے ھے کہ قاتل نے بھی اک دن مرنا ھوتاھے یوں بروز قیامت اللہ تعالی ظالم، قاتل، جابر حکمرانوں کیخلاف کلمہ حق بلند کرنیوالوں کو جنت میں داخل کریگا جہاں وہ جہنم کی آگ میں جلتے دنیاوی فرعونوں، منافقوں اور اللہ سے جنگ کرنیوالوں کو یقین کی آنکھ سے دیکھیں گے جنہیں اللہ تعالی بار بار زندہ کرتا رھے گا اور ھر بار وہ جل کر شدید آگ میں چیخیں مارتے مرتے نظر آتے رھیں گے۔۔
 

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 335712 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More