الزام

ہونٹوں پہ کبھی اُن کے میرا نام ہی آۓ
آۓ تو سہی برسر الزام ہی آۓ

یہ شعر جس شاعر نے کہا اور جس نے گایا آگر آج وہ آجاتا اور سیاسی بیانات سنتا اور میڈیا اور سوشل میڈیا اور گلی محلوں کی بحث دیکھ لیتا تو وہ اپنے الفاظ واپس لے لیتا اور کسی کی محبت میں دی گئ اپنی آفر واپس لے لیتا یا یو ٹرن لے لیتا یا ایسی محبت سے ہی باز آجاتا جہاں اُسے الزامات کی بارش سے بھیگنا پڑتا اور کہتا

ایک دن ایسا بھی ہو ، وہ ہمارا نام نہ لیں
خود کریں آرام اور جھوٹ سے بھی کام نہ لیں

لیکن شاباش ہے سیاست دانوں کو کہ وہ سیاست نہیں چھوڑتے اور ڈٹے رہتے ہیں چاہے الزام غیر اخلاقی ہو یا غداری یا تبدیلیِ وفاداری یا انتخابات میں سلیقہ شعاری

الزام وہ نیا اک ڈھونڈ لیتے ہیں
کب تک کریں ہم بھی اپنی چوکیداری

اک دم پاک ہو جاتا ہے اک دن
کر لی جس نے جب بھی اُن سے وفاداری

اور انصاف بھی کچھ جانب دار بلکہ تھانیدار قسم کا ہوتا جا رہا ہے اور نہ جانے کس پر نثار ہوتا جارہا ہے اور یہ سب پر آشکار ہوتا جارہا ہے اور معاشرتی میڈیا الزامات کا آبشار ہوتا جارہا ہے

سوتے سوتے ہو گیا اُن کا ضمیر جب موٹا
کہہ دیا ہم نے بھی اُن سے "سو موٹو "

ووٹ کو عزت دو ، ووٹ کو عزت دو
ووٹ کو عزت نہ سہی
عزت کو تو ووٹ دو

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 261306 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.