عوام ان ایکشن،کپتان کا ری ایکشن

پاکستان کی سیاسی تاریخ ہے کہ انتخابات کا موسم آتے ہی سیاسی پنچھی اڑان بھرنا شروع کردیتے ہیں۔عموماًَ یہ پنچھی اسی جانب اڑان بھرتے ہیں جہاں کی ہوا ہو ۔عام انتخابات 2018 سے قبل بیشتر سیاسی پنچھیوں نے تحریک انصاف کی منڈھیر پر ڈیرہ ڈال لیا ہے۔آئے دن سیاسی قد رکھنے والی شخصیات تحریک انصاف میں شامل ہورہی ہیں۔ماضی میں مسلم لیگ ن ،ق لیگ اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد پاکستان تحریک انصاف کا رخ کر چکے ہیں۔عوام کی جانب سے کسی حد تک اس حوالے سے تحریک انصاف پر تنقید کی جارہی ہے کہ داغدار ماضی والے افراد سیاسی نظام میں تبدیلی کا سبب کیسے بن سکتے ہیں؟جبکہ تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ انتخابات میں کامیابی کیلئے الیکٹورلز کی حمایت ضروری ہے۔

کچھ روز قبل ہی فاروق بندیال نامی ایک شخص تحریک انصاف میں شامل ہوا۔فاروق بندیا ل ایک مشہور ٹرانسپورٹر ہیں۔فاروق بندیا ل نے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔فاروق بندیال کی سیاست میں کسی ملکی لیڈرکے ساتھ ملاقات اور کسی جماعت کی باقائدہ جوائننگ کو اگر انکی پہلی سیاسی سرگرمی کہاجائے تونہ ہوگا۔اس سے قبل ان کا سیاست سے اتنا ہی تعلق تھا جتنا کسی بھی مقامی با اثر فرد کا اپنے علاقے کی سیاست سے ہوتا ہے۔ گو کہ بندیال فیملی علاقائی سیاست میں اپنا خاص مقام رکھتی ہے۔اس حلقے کے موجودہ ممبرصوبائ اسمبلی کرم الہی بندیال کا تعلق اسی خاندان سے ہے۔کرم الہیٰ بندیال فاروق بندیال کے کزن ہیں ۔

اس حلقے کی سابقہ ایم این اے سمیرا ملک کی نااہلی کے بعد ان کا بیٹا اسی حلقے سے مسلم لیگ ن کی جانب سے قومی اسمبلی کا رکن ہے۔بندیال فیلی مقامی سیاست میں دو دھڑوں میں تقسیم ہے ۔ایک دھڑے کی قیادت کرم الہیٰ بندیال جبکہ دوسرے گروہ کی سربراہی فتح خالق بندیال کرتے ہیں،فتح خالق بندیال سمیرا ملک اور انکے بیٹے کے سپورٹر تھے۔فاروق بندیال بھی فتح خالق گروپ کا ہی حصہ ہیں۔اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ فاروق بندیال ماضی میں ن لیگ کے سپورٹر یا حصہ تھے۔ سمیرا ملک بندیال نے ایک مقامی جلسے میں فتح خالق بندیال پر خوب لفظی نشتر برسائے ۔جس کے بعد بندیال فیلی کے ان دونوں گروہوں میں شدید اختلافات نے جنم لے لیا۔اختلافات اس حد تک بڑھ گئے کہ فتح بندیال گروپ نے سمیرا ملک گروپ کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔اسی سلسلے میں فاروق بندیال کی ملاقات عمران خان سے کرائی گئی۔جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آگئیں۔

تصاویر جاری ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہوگیا۔تحریک انصاف کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ سوشل میڈیا پر الزام لگایا جا رہا تھا کہ فاروق بندیال ماضی کی ایک مشہور اداکارہ کے گھر پر ڈکیتی اور گینگ ریپ میں ملوث رہے ہیں ۔ جبکہ اس جرم میں جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں فاروق بندیال کو سزائے موت بھی ہو چکی ہے تاہم بعد میں انکی سزا کو سزائے موت سے تبدیل کر کے معمولی سزا میں بدل دیا گیا تھا۔سوشل میڈیا پر اخبار کا وہ تراشہ بھی سامنے آگیا جس میں فاروق بندیال کو ماضی کے اس سنگین واقعے کا مرکزی ملزم ظاہر کیا گیا تھا۔

عوامی دباؤ کہیں یا تحریک انصاف کی مثبت پالیسی۔عمران خان نے فاروق بندیال پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت جاری کی۔تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کو پارٹی کی جانب سے حکم دیا گیا کہ وہ معاملے کی جانچ پڑتال کے بعد حقائق سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو آگاہ کریں۔تحریک انصاف نے تحقیقات کے بعد شمولیت کے 48 گھنٹے بعد ہی فاروق بندیال کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔

تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے رکن اور تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ فاروق بندیال کا تحریک انصاف میں شامل ہونا افسوسناک تھا، انہیں فوری طور پر پارٹی سے نکالا جارہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے شخص کی تحریک انصاف میں کوئی جگہ نہیں۔

تحریک انصاف کی جانب سے یہ ایک احسن عمل ہے۔اگر تحریک انصاف سمیت ہر جماعت اس بات کا عہد کرلے کہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے کسی بھی شخص کو پارٹی کا حصہ نہیں بنایا جائے گا تو ملکی سیاست سے گندگی کا سفایا ہوجائے گا اور صادق اور امین افراد ملک کی باگ دوڑ سمبھال لیں گے۔الیکٹورلز کا پارٹی کا حصہ بنانا تحریک انصاف کا سیاسی فیصلہ ہےاور انہیں اس کا مکمل حق ہے۔لیکن خان صاحب کوپارٹی میں شامل ہونے والے افراد کے ماضی کے ریکارڈ کی نگرانی کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینا ہوگی جو اس بات کو یقینی بنائے کہ سنگین جرائم میں ملوث کسی بھی فرد کو پارٹی میں شامل نہ کیا جائے اسی میں تحریک انصاف کی جیت اور بقا ہے۔

عوام کو بھی اس فیصلے کے بعد اپنی طاقت کا اندازہ ہوجانا چاہیئے۔عوام کے پاس سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم موجود ہے۔اس پلیٹ فارم پر کسی بھی غلط کام یا ظلم کے خلاف بھرپور آواز بلند کی جاسکتی ہے۔عوام کو اب آنے والی نسلوں کے مستقبل کیلئے آواز اٹھانے ہوگی ۔عوام کا فرض ہے کہ جہاں بھی جب بھی کوئی ایسا عمل ہوتا دیکھیں جس کے پاکستان یا آنے والی نسلوں کے مستقبل پر منفی اثراد مرتب ہوسکیں تو فوراً اس کے خلاف آواز بلند کریں۔باشعور اور طاقت ور عوام ہی اب ترقیافتہ پاکستان کے ظامن ہیں۔

Sheheryar Shaukat
About the Author: Sheheryar Shaukat Read More Articles by Sheheryar Shaukat: 19 Articles with 16622 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.