یہ مسئلہ ملک کے مستقبل پر بہت بری طرح اثر انداز ہوتا
ہے۔چائلڈ لیبر اور ہیومن ڈیویلپمنٹ کے مسائل کا دارومدار کافی حد تک اس
مسئلے پر انحصار کرتا ہے۔ہمارے یہاں ہر دوسری دکان پر ہمیں چائلڈ لیبر
دیکھنے کو ملتی ہے اور ہیومن ڈیویلپمنت (یعنی ملک صحت و تعلیم کے میعار اور
سیاسی حالات وغیرہ میں کس مقام پر ہے) میں ہم اپنے ہمسایہ ممالک سے بہت
پیچھے رہ گئے ہیں۔
یونائیٹڈ نیشنز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیومن ڈیویلپمنٹ میں "ایک سو
سینتالیس" نمبر پر ہے جبکہ بنگلادیش جو کہ پاکستان سے علیحدگی کہ بعد یعنی
پاکستان سے بعد میں وجود میں آیا اس وقت "ایک سو انتالیس" نمبر پر موجود
ہے۔ہمارا روایتی حریف بھارت بھی اس معاملے میں ہم سے آگے ہے جو کے "ایک سو
اکتیس" نمبر پر موجود ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ بھارت پاکستان سے رقبے اور
آبادی میں بڑا ہے۔ان تمام چیزوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہمارا ان دونوں ممالک
سے پیچھے رہنا ایک المیہ ہے۔
ہم پاکستانی اپنے ورثے سے بہت محبت کرتے ہیں۔جو رواج ہمارے بزرگوں نے قائم
کیے یا جو بھی چیز ہمیں ورثے میں ملتی ہے ہم اس کو سنبھال کر رکھتے ہیں اور
معاشرے میں اُن رواج کو اُن چیزوں کو ویسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسا کہ
ہمارے بزرگ کرتے آئے ہیں۔اچھے رواجوں اور چیزوں کے لیے تو ہمارا یہ عمل ایک
اچھی بات ہے لیکن جو رواج یا چیزیں بری ہوتی ہیں اُن کو بدلنے کی ضرورت
ہوتی ہے نہ کے ہم اپنے بڑوں کی طرح اُن غلطیوں کو اپنا کر دوبارہ دہرانا
شروع کر دیں۔کچھ ایسا ہی مسئلہ ہمارے ووٹرز کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔وہ اپنا
ووٹ کسی پارٹی کو ذیادہ تر محض اس لیے دیتے ہیں کیوں کہ اُن کے بڑے اس
پارٹی کو ووٹ دیتے آئیں ہیں۔بغیر یہ جانے کے اس پارٹی کی ملک کے لیے کیا
خدمات رہ چکی ہیں ۔اس طرح نہ کبھی قوموں کی تقدیریں بدلی ہیں نہ بدل سکتی
ہیں اور نہ ہی کبھی ہم اس طرح روٹی کپڑا اور مکان کی جدوجہد سے باہر آ سکیں
گے۔
بات پھر روٹی کپڑا اور مکان پر آ کر رُکتی ہے کہ عام عوام کو سیاسی لوگ اس
میں اس قدر اُلجھا کر رکھتے ہیں کہ ہم لوگوں کا دھیان کسی دوسری طرف جاتا
ہی نہیں پھر چاہے وہ ملکی کرپشن ہو یا کچھ اور۔ایک عام انسان جب تک اپنی
بنیادی ضروریات سے ہی باہر نہیں نکلے گا تب تک وہ کس طرح کسی دوسری طرف
دھیان دے سکے گا؟
ہمیں اپنی تاریخ پر نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے
بڑوں کی پارٹی کو ہی ووٹ دیتے رہیں گے یا جو پارٹی ملک کے لیے بہتر ہے اس
کو؟کیوں کہ یہی عمل فیصلہ کرے گا کہ ہم مستقبل میں بھی روٹی کپڑا اور مکان
کا سوال کرتے رہیں گے یا ایک بہتر زندگی جیئیں گے جس میں یہ ساری سہولیات
میسر ہوں۔ |