پشتونوں کی حب الوطنی اور محمود اچکزئی کابیانیہ

محمود خان اچکزئی کی سیاسی تاریخ ہرزہ سرائیوں پر مبنی ہے اپنے خودساختہ مفادات کو پانے کو لیے موصوف نت نئے بیانات داغتے رہتے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے موصوف کے خلاف ریاست کوئی واضح اقدام کیوں نہیں کرتی ؟ کیوں موصوف کے بیانات پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے؟اس کی بنیادی وجہ موصوف کی سیاسی چال ہے موصوف پشتون کارڈ کا سہارا لے کر دھڑلے سے ریاست کے مفادات کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں جو جی میں آئے کہے جاتے ہیں ۔آزادی اظہارے رائے کا انہیں حق حاصل ہے کوئی انہیں کیسے روک سکتا ہے ۔یہی کام اگر کوئی عام شہری کرے تو اسے ملک دشمن سمجھ کر اٹھالیا جاتا ہے پھر پتہ نہیں زمین کھا جاتی ہے یاآسمان کچھ پتہ نہیں چلتا کہ بندہ کہاں گیا؟ مگر محمو د اچکزئی صاحب کچھ بھی کہیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کے پاس پشتون کارڈ ہے اورشائد مصلحت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ انہیں احسن طریقے سے ڈیل کیا جائے البتہ عوام کو چاہیے کے ان کے اس بیانیہ پر کڑا احتساب کرے بالخصوص پشتون بھائیوں کو حقائق کا ادراک کرنا چاہیے منظور پشتین اورمحمود اچکزئی کی چالوں کو سمجھنا چاہیے۔

پشتون ہمارا اثاثہ ہیں وطن عزیز سے پشتونوں کی محبت روز اول سے مثالی ہے پشتونوں کی حب الوطنی کی وضاحت کے لیے سرٹیفیکیٹ کے اجرا ء کی ضرورت نہیں ہے پشتون بھائیوں نے ہمیشہ وطن عزیز کے تحفظ اوردفاع کے لیے اپنی جان ومال کے نذرانے پیش کیے ہیں جنگ آزادی سے لے کر استحکام پاکستان کے ہرمحاذپر پشتون ہراول دستہ کے سپاہی ہیں آزادی کشمیر کا جہاد ہو، 1965 کی جنگ ہو، 1971 میں سقوط ڈھاکہ کی مخالف ہو ،90000جنگی قیدیوں کی رہائی ہو، شملہ معاہدہ ہو، آمریت کے خلاف کلمہ حق کہنا ہو، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو ،آئی ڈی پیز کی صورت میں اپنے گھر بار کی قربانی ہو، ڈرون حملوں میں بے گناہ مارا جانا ہو،سانحہ پشاور میں اپنے جگر گوشوں کی شہادت ہویا اپنے بچوں کا لاپتہ ہونے معاملہ ہر موقع پر پختون قوم نے پاکستان کے مفادات کا دفاع کیا ہے اورسرسبز پرچم کو اپنا لہو دے کر سربلند رکھا ہے ۔

ریاستی اداروں کو پشتونوں کے مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے نقیب اﷲ محسود کے قاتلوں سمیت دیگر حقوق صلب کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے اور تمام لاپتہ افراد کا سراغ لگانا چاہیے جو عرصہ دراز سے لاپتہ ہیں یہ ریاست کی ذمہ داری ہے اگر یہ افراد ریاستی اداروں کی تحویل میں ہیں تو ان کو عدالتوں میں پیش کرکے مقدمات چلائے جائیں بلاوجہ ماؤں سے ان کے جگر گوشے دور کرنا انصاف کا قتل ہے ایسے غیرقانونی اقدامات کو سرکش افراد بطور چال استعمال کرتے ہیں جس سے ریاست کو نقصان پہنچتاہے ۔
اب وقت آگیا ہے کہ درست فیصلے کیے جائیں غلطیاں تسلیم اوراصلاح کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گزشتہ چار دہائیوں سے پشتون جنگ کی چکی میں پس رہے ہیں جہاد روس سے لے کر دہشت گردی کے ناسور کے خاتمہ تک کا سفر پختون قوم نے برداشت کیا ہے اوردونوں محاذوں پر استقامت کا پہاڑ بن کو دشمن کو شکست دینے میں افواج پاکستان کا ساتھ دیا ہے لہذا جو پختونوں کا دشمن ہے، وہ پاکستان کا دشمن ہے اور جو لوگ پاکستان کے دشمنوں کو تحفظ دیتے ہیں، وہ ہم سب کے دشمن ہیں۔جو افراد پشتون قوم کی حب الوطنی پر شک کرتے ہوں یا پشتون قوم کو پاکستان کے خلاف اکساتے ہوں ایسے عناصر کی اصلاح ضرور ی ہے اور ان کالی بھیڑوں کو لگام ڈالنے کی ضرور ت ہے جو بین الاقوامی ایجنسیوں کی ایما پر وطن عزیز میں دشمنوں کے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں اگر ایسے پیشہ ور مجرموں کو تحفظ دے کر یوں پاکستان کے آئین کیساتھ کھیلاجاتا رہا تو اس سے پاکستان کا مذاق بنے گا، جب پاکستان کا مذاق بنے گا تو ان ہزاروں شہیدوں کی قربانیاں ضائع جائیں گی جنہوں نے اپنے ملک کے بہتر مستقبل اور استحکام کیلئے اپنی جانوں کے نظرانے پیش کیئے ہیں۔

محمود اچکزئی صاحب خیبرپختون خواہ اورفاٹا سے متعلق متضاد بیانات دے چکے ہیں ،’’فاٹا کاخیبرپختون خوا ہ میں انضمام ‘‘موصوف کو مروڑ لگے ہوئے ہیں نت نئے شگوفے چھوڑتے رہتے ہیں معلوم نہیں کب ہندوستان کی زبان بولنا بندکریں گے اﷲ تعالیٰ سے دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ موصوف کو ہدایت عطاکرے ۔موصوف نے کالاباغ ڈیم سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ کالاباغ بنانے کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ نے دیاتھا اگر یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے بھی دیاہوتا تب بھی ہم نے اسے تسلیم نہیں کرنا تھا اب دیکھئے موصوف کی حب الوطنی کہ جس چیز سے پچیس کروڑ عوام کو فائدہ ہوسکتا ہے جس سے پاکستانی معیشت مضبوط ہوسکتی ہے ،جس سے لوڈشیڈنگ کا عذاب ختم ہوسکتا ہے ،جس سے سرزمین بنجر ہونے سے محفوظ ہوسکتی ہے اس منصوبے کے خلاف پوری ڈھٹائی سے کمربستہ کھڑے ہیں اوریہی عرض پاک کا دشمن چاہتا ہے کسے معلوم نہیں ہے کہ ان دنوں سی پیک سے زیادہ اہم مسئلہ پاکستان کا پانی ہے ۔

بھارت سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیم پر ڈیم بنائے جارہا ہے اورپاکستانی پانی پر قبضہ جمانے کی روش پر پوری قوت سے گامز ن ہے اوراچکزئی صاحب پاکستان کے واحد پانی کے کامیاب منصوبے کے خلاف زبان درازی کررہے ہیں ایسے ہی موصوف فاٹا کے خیبرپختون خواہ میں انضمام کے مخالف تھے ریاستی اداروں کو چاہیے کو مٹھی بھر عناصر کی پرواہ کیے بغیر کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا عمل شروع کیا جائے اور اسے جلدازجلد مکمل کیا جائے تاکہ وطن عزیز اورآنے والی نسلوں کا پاکستان روشن اورسرسبز ہو ۔

تمام سیاسی پارٹیوں کو اپنے منشور میں کالاباغ ڈیم کو شامل کرنا چاہیے ،عوام سوشل میڈیا پر کالاباغ ڈیم مہم چلارہے ہیں جو یقینا خوشاآئند عمل ہے مگر عامتہ الناس کو اس پارٹی کو سپورٹ کرنا چاہیے جو کالاباغ ڈیم کی حمائت کرتی ہو چونکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر روشن پاکستان کی تعمیر کے مترادف ہے عوام کا بھرپور مطالبہ ہے کہ ہمیں موٹروے ،جنگلہ بس ،گرین بس،گرین ٹرین ،مٹرونہیں چاہیے ہمیں کالاباغ ڈیم چاہیے ۔عوام پانی کو عزت دو کا مطالبہ کررہے ہیں ،عوام صاف پانی کے متلاشی ہیں ،وطن عزیز کا اسی فیصد پانی آلودہ ہوچکا مگر اف ہے جمہوریت پسند حکمرانوں پر اپنا سارا وقت سیمنٹ بجری پر صرف کرتے رہے اورکوئی صاف پانی کا قومی منصوبہ متعارف نہ کرواسکے ۔ محمود اچکزئی کی سیاسی تاریخ ہرزہ سرائیوں پر مبنی ہے اورمولانا نے کبھی اقتدار کی ڈور اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دی سیاسی مفادات اپنی جگہ مگر اہلیان پاکستان کو پاکستان عزیز ہے پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان ہماری جان ہے ۔ پاکستان زندہ باد۔

Rashid Sudais
About the Author: Rashid Sudais Read More Articles by Rashid Sudais: 56 Articles with 73611 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.