رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ’’حق‘‘ ہے اُس کا ہر کام’’برحق‘‘ ہے. اﷲ تعالیٰ ظلم سے پاک ہے وہ
اپنے بندوں پر ظلم نہیں فرماتا. آج کل سردی خوب برس رہی ہے. امریکہ اور
یورپ میں تو برف ہی برف ہے. اور انڈیا’’دُھند‘‘ میں ڈوبا ہوا ہے. ہزاروں ٹن
نمک سڑکوں پر ڈال کر امریکہ اور یورپ میں زندگی رواں رکھنے کی کوشش جاری ہے.
لوگ ائیر پورٹوں پر پھنسے پڑے ہیں. برف ایسی برسی ہے کہ عاشق، عشق کو اور
ظالم ظلم کو بھول کر تھراتھر کانپ رہے ہیں. اﷲ تعالیٰ’’سُبحان‘‘ ہے. ہم سب
بھی دل کی گہرائی سے پڑھ لیں.
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم
جس مؤمن کی زبان اور دل پر’’سبحان اﷲ‘‘ جاری رہے، وہ روحانی خزانوں کا
مالک بن جاتا ہے. جی ہاں ’’سبحان اﷲ‘‘ آسمان و زمین کی چابیوں میں سے ایک
چابی ہے. اور یہ کلمہ اﷲ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے. سبحان اﷲ، سبحان اﷲ،
سبحان اﷲ وبحمدہ. شام ہو تو ، سبحان اﷲ، اور صبح ہو تو سبحان اﷲ.سبحان اﷲ
حین تمسون وحین تصبحون. ماشا اﷲ بہاولپورمیں’’جامع مسجد سبحان اﷲ‘‘ کا
افتتاح ہو چکا ہے. سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم. جی ہاں اس مسجد کا نام
ہے ’’جامع مسجد سبحان اﷲ‘‘. میرے آقاﷺ نے فرمایا. دو کلمے ایسے ہیں جو زبان
پر بہت ہلکے ہیں، اور ترازو یعنی اعمال تولنے والے ترازو میں بہت وزنی اور
اﷲ تعالیٰ کے نزدیک بہت محبوب ہیں.
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم
روزآنہ ایک سو بار سبحان اﷲ وبحمدہ پڑھیں تو ایک ہزار نیکیاں ملتی ہیں. اور
سمندر کی جھاگ کے برابر گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں. سبحان اﷲ، سبحان اﷲ،
سبحان اﷲ وبحمدہ. سچ بتائیں کہ’’سبحان اﷲ‘‘ پڑھتے وقت منہ کتنا میٹھا ہو
جاتا ہے. کیا شہد اور کیا گلاب جامن. سبحان اﷲ کی مٹھاس بہت زیادہ اور بہت
لطیف ہے. ایک حدیث میں آیا ہے کہ سبحان اﷲ، الحمدﷲ،لا الہ الا اﷲ، اﷲ اکبر
سے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے﴿سردی میں﴾ درخت سے پتّے جھڑتے ہیں. آج کل تو
ویسے ہی سخت سردی کا موسم ہے. برفانی طوفان پچاس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے
نیویارک کی طرف بڑھ رہا ہے. مشرقی امریکہ پورا آئس کریم بنا ہوا ہے. نہ
جہاز اڑ رہے ہیں اور نہ گاڑیاں چل رہی ہیں. جس کو چلنا ہو پھسل پھسل کر اور
دھنس دھنس کر چلتا ہے. کوئی لاکھ سپر پاور ہونے کا دعویٰ کر لے اﷲ تعالیٰ
کے سامنے تو سب مجبور اور بے بس ہیں. اﷲ تعالیٰ کی ایک ادنیٰ سی مخلوق
تھوڑی سی کروٹ لیتی ہے تو دنیا بھر کی ٹیکنالوجی فیل ہو جاتی ہے. اﷲ تعالیٰ
تو سبحان ہے سبحان. ہر کمزوری،بے بسی اور عیب سے پاک.
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم
مشہور صحابی سیدنا ابو ذر غفاری(رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اقدسﷺ نے
ارشاد فرمایاکہ میں آپ کو بتاؤں کہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ کلام
کونسا ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور ارشاد فرمائیں. فرمایا! اﷲ تعالیٰ کے نزدیک
سب سے محبوب کلام’’سبحان اﷲ وبحمدہ‘‘ ہے.
سبحان اﷲ، سبحان اﷲ، سبحان اﷲ وبحمدہ.
کالم پڑھنے والے بھائیوں! اور بہنوں! میں سبحان اﷲ بار بار اس لئے لکھ رہا
ہوں تاکہ میں بھی پڑھتا رہوں اور آپ بھی پڑھتے رہیں. سبحان اﷲ وبحمدہ،
سبحان اﷲ العظیم. یوں ہمارے لئے بلاشبہ جنت میں درخت لگتے جائیں گے. سبحان
اﷲ. اور ہمارا یہ وقت بہت قیمتی ہو جائے گا. سبحان اﷲ. بعض اوقات شیطان جب
زیادہ پریشان کرے تو فوراً سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم. پڑھنے لگ جایا
کریں. اور اُس ملعون کو کہا کریں کہ دیکھ ظالم. میرا مالک کتنا رحیم اور
مہربان ہے کہ اس وقت بھی اُس نے مجھے اپنے محبوب اور پسندیدہ ترین کلام کی
توفیق عطا فرمائی ہے. پھر مجھے مایوس ہونے کی کیا ضرورت ہے.
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم
سُنا ہے کہ جب’’جامع مسجد سبحان اﷲ‘‘ کی مہم کا اعلان ہو رہا تھا تو ماشا
اﷲ خوب نعرے گونجے اور جذبات کی بجلی نے سب کا خون گرم اور تیز کر دیا.
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم
آٹھ ہزار مصلوں والی مسجد. سبحان اﷲ. ہر مصلے کی قیمت چھ ہزار دو سو پچاس
روپے. سبحان اﷲ. اتنی سی رقم لگا کر قیامت تک کے لئے مسجد کے ایک نمازی کا
صدقہ جاریہ.
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم
کچھ خوش نصیبوں نے نقد خریداری کر لی . اور اکثر وعدے کر گئے ہیں. اﷲ
تعالیٰ سُبحان ہے سُبحان. وہ ہر کمی اور کمزوری سے پاک ہے. ایسا سُبحان کہ
لمحوں میں اپنے بندے اورمحبوب حضرت محمدﷺ کو زمین سے ملأ اعلیٰ. اور عرش
تک لے گیا.
سبحان الذی اسری بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الی المسجد الاقصیٰ.
اب جو’’سبحان‘‘ سے مدد مانگے گا. سبحان اﷲ، سبحان اﷲ پڑھ پڑھ کر. اُس کے
لئے رزق کے اور توفیق کے دروازے کھل جائیں گے. اور جتنے مصلوں کا وعدہ کیا
ہے وہ دینا آسان ہو جائیں گے. آپ کو تو پتا ہے کہ دل میں نیکی کا پہلا
ارادہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے. اور پھر اُس ارادے کو توڑنے کے لئے
’’شیطان‘‘ طرح طرح کے مشورے دینے لگتا ہے. مثلاً مسجد کا سنا تو دل میں
خیال آیا کہ ایک لاکھ دے دوں . میرے لئے قیمتی بن جائیں گے اور آخرت میں
کام آئیں گے. پھر فوراً دے دیئے تو ٹھیک اور اگر دیر کر دی تو شیطان کہے گا
فی الحال پچاس ہزار لگا دو. ظالم ایسے ایسے دلائل جوڑ کر مشورے دیتا ہے
جیسے سپریم کورٹ بارکونسل کا ’’صدر‘‘ہو. اﷲ سبحانہ و تعالیٰ مجھے اور آپ سب
کو نفس امّارہ. اور شیطان ملعون کے شر سے بچائے. شیطان ہمارا بڑا خطرناک
دشمن ہے. یہ تو بہت سے لوگوں کو’’سبحان اﷲ‘‘ بھی نہیں پڑھنے دیتا. کئی لوگ
تو گانے گنگناتے رہتے ہیں. توبہ توبہ،کتنی فضول حرکت ہے. مرد ہو کر، مسلمان
ہو کر ’’لتّا‘‘ جیسی گندگی کے ڈرم کے گانے گنگناتے ہیں. اگر میرے بس میں
ہوتا تو میں اپنے سر کی ٹوپی اور رومال مسلمانوں کے قدموں میں ڈال کر اُن
کی منّت سماجت کرتا کہ. اﷲ کے لئے ’’انڈین فلمیں‘‘ نہ دیکھا کرو. فلمیں تو
کوئی بھی نہ دیکھو مگر انڈین فلمیں تو انسان کو مسلمان نہیں رہنے دیتیں.
شاید ہی کوئی فلم ہو جس میں یہ بھگوان کی اور اوپر والے کی، توہین نہ کرتے
ہوں. یہ ٹھیک ہے کہ اُن کے ہاں بھگوان اور اوپر والا ایک نہیں کروڑوں ہیں.
مگر فلم دیکھنے والے کے ذہن میں تو ’’خدا تعالیٰ‘‘ کا تصور ہوتا ہے. اور یہ
ناپاک ، نجس، مشرک، ہر چیز میں بھگوان اور اوپر والے کو لاکر ایسی گستاخی
بکتے ہیں کہ. دیکھنے، سننے والے کا ایمان بھی غارت کر دیتے ہیں. قرآن پاک
نے اسی لئے’’مشرک‘‘ کو نجس کہا ہے کہ اس کے نزدیک، بھگوان ، معبود یا خدا.
بس حاجتیں پوری کرنے کا ایک ذریعہ ہوتا ہے. جب چاہا مان لیا اور جب چاہا
چھوڑ دیا. اور جب چاہا گستاخی بک دی. اﷲ،اﷲ ،اﷲ. اﷲ تعالیٰ تو عظیم ہیں.
جبرئیل(ع) و میکائیل(ع) اﷲ تعالیٰ کے خوف سے تھر تھر کانپتے ہیں. اﷲ تعالیٰ
مالک الملک ہے. اُس کے بارے میں ادنیٰ گستاخی کا دل یا زبان پر آنا. انسان
کے لئے بدترین ہلاکت ہے. مسلمانوں! موت قریب ہے. انڈیا اور انڈین فلمیں
ایمان کے دشمن ہیں. اﷲ کے لئے اپنی حفاظت کرو، اپنے ایمان کی حفاظت کرو.
انڈین فلموں میں جو چند نام کے’’خان، مسلمان‘‘ گھسے ہوئے ہیں وہ تو ہندوؤں
سے بڑے ہندو ہیں. بددین، بدکردار، بد شکل اور بدکار. ہندوؤں سے اپنی
بہنوں، بیٹیوں کی شادی کرتے ہیں.مندروں میں جا کر پوجا کرتے ہیں. کیا صرف
کوئی عید کی سویاں اور شیرخرما کھانے سے مسلمان ہو جاتا ہے؟. اچھی بات یہ
ہے کہ ٹی وی، سینما اور فلموں سے دور رہیں. ان فنکاروں میراثیوں کا کچھ پتا
نہیں کہ کس وقت کیا بک دیں اور سننے والا بھی اپنے ایمان کو تباہ کر بیٹھے.
آپ کو لذّت اور مزے کی ضرورت ہے تو پھر دل کھول کر اور آنکھیں بند کر کے
پڑھیں.
سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم.
اور جہاد کی نیت سے ورزش کریں. کمیت یا ابلق گھوڑے پر بیٹھیں. بہترین اسلحہ
سے کھیلیں. اور اپنی’’بیگم‘‘ سے تعلقات خوشگوار رکھنے کی محنت کریں.
سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم.
بات یہ ہے کہ ہم خود. سبحان اﷲ کو پڑھنے اور حاصل کرنے کے محتاج ہیں. اﷲ
تعالیٰ کو ہماری عبادت یا تسبیح کی کیا ضرورت؟. اﷲ تعالیٰ تو ہر احتیاج،
ضرورت اور محتاجی سے پاک ہے. سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم
آسمان پر ایک بالشت جگہ بھی ایسی نہیں جہاں کوئی فرشتہ سجدہ کی حالت میں اﷲ
تعالیٰ کی تسبیح و تحمید میں مشغول نہ ہو. تسبیح کا مطلب’’سبحان اﷲ‘‘پڑھنا،
اﷲ تعالیٰ کی پاکی بیان کرنا .
سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم
حدیث شریف میں آتا ہے جو شخص ’’سبحان اﷲ وبحمدہ‘‘ ایک سو بار پڑھے تو اُس
کے نامہ اعمال میں ایک لاکھ چوبیس ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں. نیکیوں کی
بھی کئی قسمیں ہیں اور اﷲ تعالیٰ کا نظام بہت وسیع ہے . کوئی نیکی ایک
ہزار، کوئی نیکی ایک لاکھ چوبیس ہزار. میرے رب کے کلمات کا نظام بہت اونچا
اور بہت عجیب ہے. اور اﷲ تعالیٰ کی قدرت، طاقت اور وسعت کو اﷲ تعالیٰ کے
سوا کوئی بھی نہیں جانتا
سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم
تھوڑا سا سوچیں کہ قسمت کا معاملہ کتنا عجیب ہے. سبحان اﷲ کہنے میں کتنا
وقت لگتا ہے؟ تاجر لوگ سارا دن کتنا بولتے ہیں. ریڑھیوں والے سارا دن کتنی
آوازیں لگاتے ہیں. آپ اپنے گھر سے دفتر اور ایک کمرے سے دوسرے کمرے تک جاتے
ہوئے کتنی بار سبحان اﷲ پڑھ سکتے ہیں؟ بس قسمت کی بات ہے. اﷲ پاک جس پر
مہربان ہو جائے اُسے یہ سب کچھ سمجھ آجاتا ہے اور پھر اس کی زندگی سبحان اﷲ
اور ذکر اﷲ سے بھر جاتی ہے. حدیث شریف میں ’’سبحان اﷲ‘‘ پڑھنے کو صدقہ قرار
دیا گیا ہے. جی ہاں بغیر مال خرچ کئے صدقہ. اور ایک حدیث میں تو آیا ہے کہ
سبحان اﷲ وبحمدہ کثرت سے پڑھا کرو کہ یہ کلام اﷲ تعالیٰ کے نزدیک پہاڑ کی
مقدار سونا خرچ کرنے سے بھی زیادہ محبوب ہے. سبحان اﷲ، سبحان اﷲ، سبحان اﷲ
وبحمدہ. ایک تولا سونا شاید چالیس ہزار کا ہے . پہاڑ برابر سونا. شک کرنے
کی ضرورت نہیں اﷲ تعالیٰ ہر کمی اور کمزوری سے پاک ہے. یہ زمین اور اُس کے
تمام خزانے اور اُس کے تمام پہاڑ اور اُس کا تمام سونا. اﷲ تعالیٰ کے نزدیک
ایک مچھر کے پر کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتے. فلکیات یا سائنس کی کسی
کتاب میں صرف نظام شمسی کو پڑھ کر دیکھیں اور پھر سوچیں کہ جو کچھ ہمیں
اپنی کمزور نگاہوں سے نظر آرہا وہ اتنا بڑا ہے. تو جو کچھ نظر نہیں آرہا وہ
کتنا ہو گا. سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم.
ایک حدیث شریف میں ان لوگوں کے لئے جو کم ہمت، بخیل اور بزدل ہیں. فرمایا
گیا ہے کہ. سبحان اﷲ وبحمدہ کثرت سے پڑھا کریں. تاکہ عبادت، صدقہ اور جہاد
میں جو کوتاہی رہ جاتی ہے اس کا ازالہ ہو سکے. ویسے بھی یہ کلمات عجیب
تاثیر والے ہیں، انسان جس قدر ان کی کثرت کرتا ہے، اسی قدر نیک اور بڑے
اعمال اُس کے لئے آسان ہو جاتے ہیں.
سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم
سچی بات یہ ہے کہ’’سبحان اﷲ‘‘ کے فضائل، فوائد اور معارف اتنے زیادہ ہیں کہ
کوئی پوری کتاب لکھے تو شاید ایک گوشہ کا احاطہ نہ کرسکے. یہ وہ عظیم کلمہ
ہے کہ اسے پڑھنے والا کسی کا محتاج نہیں ہوتا اور نہ اسے رزق کی تنگی آتی
ہے. ہم فقیر لوگوں نے مسجد شریف کا نام’’جامع مسجد سبحان اﷲ‘‘ رکھ دیا ہے.
تاکہ ’’سبحان اﷲ‘‘ کی برکت سے اس کی تعمیر اور آبادی میں کسی کی محتاجی نہ
ہو. سبحان کے خوش نصیب بندے خود ہی آکر اپنی آخرت کے گھر کو تعمیر کرنے
لگیں. اور ’’سبحان اﷲ‘‘ کی طاقت سے وہ تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں جو بے چینی
سے زہریلی کروٹیں بدل رہی ہیں. اور اس مسجد کے ہر خادم اور ہر نمازی
کو’’سبحان اﷲ‘‘ کی برکات اور انوارات نصیب ہو جائیں. آپ نے وہ قصہ تو سنا
ہوگا کہ ایک چور نے چوری سے توبہ کر لی مگر اُس بے چارے کی توبہ بار بار
ٹوٹ جاتی تھی. تب اُس نے سوچا کہ ایک مرتبہ کسی بڑے رئیس کے گھر چوری کر
لوں، کچھ زیادہ مال ہاتھ آئے گا تو پھر چوری چھوڑ دوں گا. قصہ لمبا ہے،
مختصر یہ کہ اُس نے ایک بڑے رئیس کے گھر کی ’’ریکی‘‘ کی اور ایک رات اُس کے
گھر جا گھسا. وہ ابھی خزانے پر ہاتھ صاف کرنے ہی لگا تھا کہ اُسے رئیس اور
اُس کی بیوی کی باتیں سنائی دیں. چور نے چوری سے ہاتھ ہٹا کر اُدھر کان لگا
دیئے. وہ دونوں اپنی بیٹی’’امۃ السبحان‘‘﴿سبحان کی بندی﴾ کے رشتے کی بات کر
رہے تھے.
بیوی نے کہا. سرتاج! آپ نے اُس کے رشتے کا کچھ سوچا ماشا اﷲ جوان ہو گئی
ہے. رئیس نے کہا میں خود فکر مند ہوں مگر چاہتا ہوں کہ کسی ایسے آدمی سے
اُس کا نکاح کر دوں جو نہ منافق ہو، نہ جہنمی. اب استخارہ کے بعد یہ ترتیب
سوچی ہے کہ آج صبح فجر کی نماز سے مسجد میں نظر رکھوں گا. جو آدمی چالیس دن
تک تکبیر اولیٰ کا پابند نظر آئے گا اُس سے ’’امۃ السبحان‘‘ کا نکاح کر دیں
گے. حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو مسلمان چالیس دن تکبیر اولیٰ سے نماز کا
اہتمام کرے تو اﷲ تعالیٰ اسے جہنم اور نفاق سے برأت کا پروانہ عطا فرماتے
ہیں. اگر ایسا آدمی مل گیا اور وہ غریب ہوا تو بھی پروا نہیں ہم خود اُسے
بڑی کوٹھی اور جائیداد و تجارت دے دیں گے.
چور نے یہ گفتگو سنی تو سوچا! لو بھائی! حلال کا مال، حلال کی بیوی اور
ایسا سُسرال مل رہا ہے چوری چھوڑو اور چالیس دن اس ’’رئیس آدمی‘‘ کی مسجد
آباد کرو. گھر جا کر وہ نماز کا انتظار کرتا رہا. فجر سے کافی پہلے مسجد کی
’’صف اول‘‘ میں جا بیٹھا. اور پھر ہر نماز میں یہی معمول کہ سب سے پہلے
جاتا اور سب سے آخر میں نکلتا. ادھر رئیس صاحب بھی نظر رکھے ہوئے تھے اور
یہی’’چور صاحب‘‘ ان کے معیار پر پورے جارہے تھے. چالیس دن ہونے کو تھے رئیس
کی بیوی نے پوچھا کہ جناب کوئی نظر آیا؟. رئیس صاحب نے خوشی سے بتایا کہ
بالکل! ایک آدمی نظر میں ہے بس شادی کی تیاریاں کرو، چالیس دن پورے ہوتے ہی
ایک منٹ کی دیر نہیں لگائیں گے. اکلوتی بیٹی ہے داماد کو گھر لے آئیں گے.
اُدھر چور صاحب خوب نمازوں میں لگے ہوئے تھے. نیت تو’’امۃالسبحان‘‘ اور اُس
کے مال کی تھی. مگر مالک کے درپر آنے والے خالی ہاتھ کہاں رہتے ہیں. وہ
عظیم رب جو چالیس دن میں ناپاک نطفے کی حالت تبدیل کر کے انسان کی پیدائش
کا خون بنا دیتا ہے. اُس نے چالیس دن کے سجدوں سے اُس’’چور‘‘ کو بھی
اپنا’’ولی‘‘بنا لیا. جیسے جیسے دن گزرتے جارہے تھے اُس کی حالت اور نیت میں
واضح تبدیلی آرہی تھی. چالیس دن بعد رئیس صاحب اُس کے گھر جا پہنچے. اور
اپنی پوری بات اُس کے سامنے رکھی اور فرمایا. آج سے آپ ہمارے داماد، بیٹے
اور جائیداد کے مالک ہیں. نوجوان نے سر جھکا دیا اور آنسو رواں. رئیس صاحب!
میں مسجد میں گیا تو ’’امۃ السبحان‘‘ کے لئے تھا مگر شکر ہے کہ مجھے
وہاں’’سُبحان‘‘ مل گیا. اب نہ مجھے امۃ السبحان کی خواہش ہے اور نہ آپ کے
مال کی ضرورت. اور پھر اپنی چوری اور اُس رات کی باتیں سننے والا پورا قصہ
سنایا. اور عرض کیا . جناب! آپ کوئی اور رشتہ ڈھونڈ لیں، مجھے تو الحمدﷲ.
اب منزل مل چکی ہے.
رئیس صاحب بھی اﷲ والے بزرگ تھے فرمایا بیٹے تجھے سبحان مل گیا. اور مجھے
اپنی ’’امۃ السبحان‘‘ کے لئے ایسا ہی خاوند چاہئے جسے سبحان مل گیا ہو. اﷲ
تعالیٰ نے تمہاری توبہ قبول کی. اب تم یہ رشتہ قبول کرو.
سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم
’’جامع مسجد سبحان اﷲ‘‘ کے لئے دل چاہتا ہے کہ کسی کو کہنا ہی نہ پڑتا. خود
اپنی جیب میں اتنے پیسے ہوتے کہ اپنے عظیم ’’سبحان‘‘ اﷲ تعالیٰ کے گھر کو
بنا لیتا. اور اس احسان پر اُس کا شکر ادا کرتا. مگر یہ بھی اچھا ہے کہ
ایسا نہیں ہو سکا. اﷲ تعالیٰ کئی مسلمانوں کو اس سعادت میں شریک فرمانا
چاہتا ہے تو یہ بھی’’سبحان‘‘ کا احسان ہے. آواز لگ چکی ہے . اہل سعادت
تاخیر نہ کریں. ایسے موقع روز روز نہیں آتے
سبحان اﷲ وبحمد ہ سبحان اﷲ العظیم
اللھم صل علیٰ سیدنا ومولانا محمد وعلیٰٰ آلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما
کثیرا کثیرا |