عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور گہرگٹ کی طرح رنگ بدلتے
سیاسی رہنما پارٹیاں بدلنے اور عوام کو سیاسی نعروں سے بے و قوف بنانے کی
بھر پور کوششوں میں مصروف نظر آتے ہیں کچھ سیاسی لیڈر پانچ سال اقتدار سے
چمٹے رہنے کے بعد اب دوسری پارٹیوں میں جا رہے ہیں پچھلے پانچ سال ان کو
کچھ اندازہ نہ ہوا کہ ہم غلط سمت میں جا رہے ہیں لہذا اب انہیں احساس ہو ا
کہ ہم نے جو راستہ اپنایا وہ غلط ہے اسی طرح جھوٹ اور فریب کی سیاست کے دِن
عروج پر ہیں۔ ویسے بھی کرپشن کے الزامات میں گھری ن لیگ کے لیے یہ انتخابات
کانٹوں کی سیج سے کم نہیں دوسری طرف پیپلز پارٹی سوائے سندھ کے باقی صوبوں
میں اپنے ہونے کا احساس دلانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پی ٹی آئی الیکشن سے
پہلے ہی الیکشن جیتنے کے دعوے کر رہی ے اور سو روزہ منصوبے کا اعلان بھی کر
چکی ہے‘لیکن اگر دیکھا جائے تو عمران خان کا یہ سو روزہ منصوبہ پورا ہوتا
نظر نہیں آتا کیونکہ یہ سیاسی نعرے کے سوا کچھ نہیں اور نہ ہی پی ٹی آئی کے
پاس کوئی ٹھوس منصوبہ ہے اگر کہا جائے بظاہر صرف باتیں ہیں تو بجانہ ہوگا۔
کیونکہ عمران خان نے جس طرح سو دن میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا
یہ بظاہر تو بے روزگار ووٹر کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش ہی نظر آتی ہے۔
منصوبے پر عملدار آمد ہوتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ سو دن میں ایک کروڑ
لوگوں کو نوکریاں دینے کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سو دن میں مُلک کو
معاشی طور پر اتنا منصوط کر دے گی کہ سارے بیرونی قرضے بھی ختم ہو جائیں گے
اور مُلک سو دن میں اتنا ترقی کر جائے گا کہ ایک کروڑ لوگوں کو روزگار کی
فراہمی کے سلسلے میں جو عربوں روپے درکار ہوں گے وہ بھی تنخواہ کی مد میں
ادا کیے جائیں گے۔ محض ایک خواب ہی نظر آتا ہے کیونکہ اسطرح کی باتوں سے
محض عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے سوا کچھ نہیں اسی لیے الیکشن قریب آتے
ہی برساتی مینڈک کی طرح گلی گلی گھومنے والے سیاسی لیڈر عوام کو بے و قوف
بنانے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے
پچھلے دس سالہ دور اقتدار میں بھی سوائے عوام کو بے روز گار دی مہنگائی اور
کرپشن کا تحفہ دینے کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔ اب دوبارہ جلسے اور جلوسوں
میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے نظر آتے ہیں پچھلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ
وہ کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن جیتے کی مگر کارکردگی عوام کے سامنے ہے جو
الیکشن نتائج سے نظر آئے گی۔ حقیقی معنوں میں اگر دیکھا جائے تو کوئی بھی
پاکستانی سیاسی جماعت عوام سے مخلص نہیں کیونکہ کوئی بھی عوام کی بہتری کے
لیے کچھ نہیں کرتا سب اقتدار کے بھوکے ہیں۔پاکستان کی عوام ایک ماچس کی ڈبی
سے لے کر ہر جھوٹی بڑی اشیاء پر ٹیکس دیتے ہیں عمران خان بڑے بڑے دعوے کرتے
ہیں کہ مُلک سے کرپشن کا خاتمہ کر دیں گے مگر حقائق اس کے برعکس نظر آتے
ہیں کیونکہ ان کے ارد گر قبضہ مافیا اور کرپٹ ترین لوگوں کا ایک جم غفیر
نظر آ رہا ہے۔ اسطرح صرف زبانی کلامی نعرے لگانے سے حقائق کو چھپانا نا
ممکن ہے اور عوام پچھلی کئی دہائیوں سے ایسے سیاسی نعرے سُنتے آ رہے ہیں۔
اور حقیقت میں ان نعروں سے عوام کی زندگی میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں
ہو سکی اب جوں جوں الیکشن قریب آ رہے ہیں سیاسی نعروں میں بھی اضافہ ہو رہا
ہے۔ اب آگے دیکھیے ہوتا ہے کیاـ؟ |