فضائل مدینہ منورہ اور اسکا تقدس (قسط اول)

ارض پاک میں سیاسی گہما گہمی ہے اور عمران خان صاحب سعودی عرب میں عمرہ کی سعادت حاصل کی ہے جو یقینا سعادت کی بات ہے موصوف جسے ہی جہاز سے نیچے اترے توپاؤں میں جوتے نہیں تھے سوال پوچھنے پر جواب دیا کہ امام مالک رحمہ اﷲ ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔یقینا بعض الناس سیاسی بغض وعناد میں عمران خان صاحب کے اس مبارک اقدام کو بھی سیاسی رنگ دینے کی لاحاصل سعی کررہے ہیں ۔جو مناسب نہیں ہے ۔آپ بھی توجاتے ہیں عمرہ کی سعادت کے لیے آپ نے کیوں یہ سعادت حاصل نہیں کی؟ اگر خان صاحب نے کی ہے تو اس کی تحسین ہونی چاہیے ۔میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ خان صاحب کے اس عمل نے بہت سے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے ۔ میرا توعقیدہ ہے جو آقا ؐ سے عقیدت ومحبت رکھتا ہے میں اس عقیدت ومحبت رکھتا ہوں اورآپ کو بھی رکھنی چاہیے ۔

زمین وآسمان کا خالق ومالک اﷲ تعالیٰ ہے اورسارے ملک اورشہر اﷲ تعالیٰ کے ہیں لیکن زمین کے بعض ٹکڑوں کو بعض پر فضیلت حاصل ہے حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’کہ تین مساجد کی زیارت کے علاوہ کسی بھی مقام کی زیارت کے لئے باقاعدہ اہتمام کر کے نہ جایا جائے۔ مسجد حرام اور میری مسجد یعنی مسجد نبوی صلی اﷲ علیہ اور مسجد اقصیٰ‘‘حضرت انس ابن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرور کائنات صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی نماز اپنے گھر میں ایک ہی نماز کے برابر اور محلے کی مسجد میں اس کی پچیس نمازوں کے برابر اور اس مسجد میں جہاں جمعہ ہوتا ہے اس کی نماز پانچ سو نمازوں کے برابر اور مسجد اقصی اور میری مسجدمیں اس کی نماز پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے اور مسجد حرام میں اس کی نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے‘‘بیت المقدس ، مسجد نبوی ورمسجد حرام میں نمازوں کے اجر و ثواب کے سلسلے میں اﷲ تعالیٰ کا یہ ایسا عظیم فضل اور انعام ہے کہ اس کے حصول کے لئے آدمی دنیا کے آخری کونے سے بھی سفر کرے ، اپنی دولت کے انبار خرچ کر ڈالے ، تب بھی یہ سودا خسارے کا سودا نہیں بلکہ اُخروی لحاظ سے بے انتہا منفعت بخش سودا ہے۔ اسی خصوصیت کے پیش نظر حدیث رسول اﷲؐمیں صراحت ہے کہ مسجد حرام ، مسجد نبوی اور بیت المقدس کے علاوہ دنیا میں کوئی مسجد ایسی نہیں ، جہاں خاص طورپر سفر کرنا جائز ہو ۔

تینوں شہروں کو خالق کائنا ت نے غیرمعمولی تقدس عطافرمایا ہے بیت القدس، مکہ اورمدینہ منورہ یہ تینوں ایسے پاک مقامات ہیں جن کی عظمت پر ساری عظمتیں نثار ہیں یہ کرہ ارض کے مقدس ترین شہر ہیں مسجد اقصیٰ قبلہ اول ہے جہاں معراج کی رات سیدالانبیاء رسالت مآب ؐ نے انبیاء کی امامت کروائی ، مکہ مکرمہ میں خدا کا گھر ہے تو مدینہ منورہ میں رسول اﷲ ؐکی مسجد نبوی ہے ایک کواگر خلیل اﷲ نے آباد کیا تھا تو دوسرے کو حبیب اﷲ ؐنے آباد کیا مکہ مکرمہ میں نبی پاک کا مولد ہے تو مدینہ منورہ آپ کا مسکن ہے مکہ مکرمہ میں رسول اﷲ ؐکے آباواجداد مدفون ہیں تو مدینہ منورہ میں خود رسول اﷲ ؐآرام فرمارہے ہیں مکہ مکرمہ مظہر جلال کا مرکز ہے تو مدینہ منورہ مظہر جمال کا قلعہ ہے۔ صحن کعبہ میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نما زکے برابر ہے ۔ مسجد نبوی میں ایک نماز پچاس ہزار نمازوں کے برابرہے۔ مکہ المکرمہ میں جنت المعلیٰ ہے ۔مدینہ شریف میں جنت البقیع ہے مکہ میں حطیم ہے تو مدینہ میں ریاض الجنۃ ہے۔ مکہ مکرمہ کے حق میں خلیل اﷲ نے دعا فرمائی تھی اور مدینہ منورہ کے لئے حبیب خدا ؐنے دعافرمائی ، الغرض یہ دونوں شہر عظمتوں کے مینار ہیں اﷲ تعالیٰ نے ان دونوں شہر وں کی حرمت کا ذکر کیا ہے یہاں کا ہر ذرہ لائق احترام ہے یہاں ہر وقت فرشتوں کا نزول اور برکتوں کا صدور ہوتا ہے ۔صاحب ایمان ان مقدس مقامات کی زیارت کے منتظر رہتے ہیں ۔اﷲ تعالیٰ اپنے گھر کی زیارت نصیب فرمائے ۔

اﷲ تعالیٰ جسے چاہے عزت وشرف سے نوازے کچھ جگہوں کو چن کر اعزاز بخشا اوربابرکت قرار دیا ۔مکہ کو چن کر بیت اﷲ بنایا ،ارض مقدس جو ان دنوں صہیونیوں کے قبضے میں ہے وہاں مسجد اقصی تعمیر کی اوریثرب کو عزت دیتے ہوئے مدینتہ الرسول ٹھہرایا یہ امتیاز کسی اورشہر کو حاصل نہیں ہے اسلئے اس شہر کے بہت سے نام ہیں مدینہ ،طابہ،طیبہ اورہجرت سے پہلے یہ شہرت یثرب کے نام موسوم تھا ۔اﷲ تعالیٰ نے اسے ’’دار‘‘اور ’’ایمان‘‘سے تعبیر فرمایا ۔جب مشرکین مکہ کی ظلم کی تمام حدیں عبور کرنے لگے تو اﷲ تعالیٰ نے رسالت مآب ؐ کو اسی شہر کی جانب ہجرت کرنے کا حکم صادر فرمایا ۔اس شہر کو جائے مسکن بنانے کے بعد اسلام شرق وغرب میں پھیلا اورآج دنیا کے ہرکونے میں اپنی کرنیں بکھیر رہا ہے ۔

ابتدائے اسلام میں یہی شہر اسلام کی نشوونما کا مرکز تھا اورانتہا میں بھی اسلام اسی شہر کی جانب لوٹے گا ۔رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے ’’ایمان مدینہ کی طرف ایسے ہی واپس آئے گا، جیسے سانپ اپنے بل کی طرف لوٹتا ہے (متفق علیہ )نبی کریم ؐنے اس شہر کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شہر دیگر علاقوں پر غالب آئے گا۔ دوسری روایت کے الفاظ ہیں ’’مجھے ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا ہے جو دوسری بستیوں پر غالب آتی ہے اسے یثرب کہتے ہیں، اور وہی مدینہ ہے‘‘ (متفق علیہ) یہ شہر گناہوں کو مٹا دیتا ہے جیساکہ حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے ’’یہ شہر طیبہ ہے۔ یہ گناہوں کو ایسے ہی دھو ڈالتا ہے جیسے آگ چاندی میں سے کھوٹ بھسم کر دیتی ہے‘‘ (بخاری) یہ شہر اپنے اندر سے خبیث لوگوں کو نکال دیتا ہے جیساکہ رسول اﷲ ؐکے اس فرمان میں اس پر دلیل موجود ہے ’’یہ خبیث لوگوں کو ایسے نکال باہر کرتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے زنگ کو اتار دیتی ہے ‘‘(متفق علیہ)دوسری روایت کے الفاظ ہیں ’’مدینہ خباثت صاف کرنے والی بھٹی کی طرح ہے ‘‘(متفق علیہ) یہ پر امن شہر ہے کیونکہ رسول اﷲؐ نے اس شہر کے امن کے لیے دعا فرمائی ہے ۔مزید فرمایا ’’یہ شہر قابل احترام اور پرامن ہے‘‘جو مدینہ طیبہ کے بارے میں منفی سوچ رکھتا ہے اﷲ اسے تباہ برباد کردیتا ہے ۔امام احمد نے مسند میں روایت رقم کی ہے کہ رسول اﷲؐ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص اس شہر کے بارے میں برائی کا ارادہ رکھے تو اﷲ تعالی اسے ایسے پگھلا دے گا جیسے پانی میں نمک پگھلتا ہے‘‘جو شہر کے امن کو تہ وبالا کرنے کی منصوبہ کرے گا وہ ناکام ہوگا ذلت اس کا مقدر ٹھہرے گا امام بخاری نے روایت بیان کی ہے کہ ’’اہل مدینہ کے ساتھ جو کوئی بھی چالبازی کریگا، وہ ایسے مضمحل ہو جائے گا جیسے پانی میں نمک پگھلتا ہے ‘‘ بات یہاں ہی ختم نہیں ہوئی رسول اﷲؐ نے ارشادفرمایا ’’جو کوئی بھی اہل مدینہ کو نقصان پہنچانے کا اردہ رکھے گا اﷲ تعالی اسے ایسے پگھلا دے گا جیسے آگ میں سیسہ یا پانی میں نمک پگھلتا ہے‘‘ اہل مدینہ میں مقیم افراد کی حرمت کا تحفظ درس دیتے ہوئے رسول اﷲ ؐنے ارشاد فرمایا ’’جو شخص اہل مدینہ پر ظلم کرتے ہوئے انہیں ہراساں کرے، اﷲ تعالی اسے ہراساں کریگا اور اس پر اﷲ کی لعنت سمیت فرشتوں، اور تمام لوگوں کی لعنت بھی ہوگی، اور اسکی کوئی نفل یا فرض عبادت بھی قبول نہیں ہوگی(نسائی) ۔۔۔۔جاری ہے۔

Rashid Sudias
About the Author: Rashid Sudias Read More Articles by Rashid Sudias: 56 Articles with 73636 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.