نوازشریف کے مخالفین کی بے بسی

مارشل لاء جب بھی لگا۔اس کے جواز کے لیے جو جو تاویلیں بتائیں گئی بعد میں جھوٹی ثابت ہوئیں۔ کہا گیا گیا کہ کرپشن اور لوٹ مار کے سبب ملک تباہی کی طرف جارہاتھا۔ملک بچانے کے لیے یہ غیر معمولی اقدام اٹھایا گیا۔بعد میں اسی مارشل لاء دو ر میں کرپشن اورلوٹ مار کی اس سے بھی بڑی داستانیں رقم کی گئیں۔آمر نے حقیقی قیادت کو زبردستی آؤٹ کرکے ایسا بھان متی کا کنبہ قوم پر لا مسلط کیا جس کا کام ہی غلط کو صحیح کہنا۔اس خدمت کے عوض انہیں وسائل کی بندربانٹ کاموقع دیا گیا۔ مارشل لاء کے نفاز کا یہ بہانہ بھی بنایا گیاکہ امن عامہ تباہ ہونے کا اندیشہ ہوچلا تھا۔حکومت کی بد انتظامی کے سبب ملک میں بد امنی بڑ ھ رہی تھی۔یہ دعوی بھی بے وزن ثابت ہو ا اسی مارشل لاء میں آگے چل کر اتنی بد امنی اور خوف وہراس سامنے آیا کہ پچھلی حکومت کو قدرے پرامن قراردیا جانے لگا۔مارشل لاء لگانے کے تمام جواز آنے والے حالات نے غلط ثابت کردیے۔اس بات کا پتہ چلا کہ مارشل لاء کی اصل وجہ فقط بدنیتی اور ہوس اقتدار تھی۔کچھ جرنیل اس کے شکار ہوئے حکومت کا تختہ الٹنے کے جواز ڈھونڈنے لگے۔اس مہم جوئی کو روکنے والے خود ساختہ جمہوریت کے علمبردار سیاستدان اور انصاف کی دیوی عدلیہ ناکام ہوتے رہے۔جس کے سبب یہ پریکٹس دہرائی جاتی رہی۔نہ تو کچھ جرنیلوں کی بد نیتی دو رہوئی اور نہ انہیں روکنے والے مضبوط ہوپائے۔ دونوں طرف سے حقائق سے نظریں چرانے کا سلسلہ ہی ہے جو ہر دس بارہ سال بعد ہمیں کسی میرے عزیز ہم وطنوں کی گونج سننا پڑ رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے شریف فیملی کے خلاف ریفرنسز کو ایک ماہ میں نبٹانے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھاکہ اس کیس میں ملزمان اور عوام دونوں پریشان ہے۔یہ معاملہ اب نبٹ جانا چاہیے۔یاد رہے۔ان ریفرنسز کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے سماعت مکمل کرنے کے لیے مذید مہت طلب کی گئی تھی۔ان کی طرف سے یہ تیسری درخواست تھی۔ احتساب عدالت کو ٹرائل کی سماعت کرنے کے لیے چھہ ماہ کی مدت دی گئی تھی۔ مارچ کی آٹھ تاریخ تک سماعت مکمل کرنا تھی۔چھ ماہ کی مدت میں بھی یہ ٹرائل مکمل نہ ہونے کے بعد اضافی دو ماہ دیے گئے تھے جو بھی 7مئی کو ختم ہوگئے۔اس کے بعد ایک ماہ مذید مدت بڑھائی گئی جو 9جون کو ختم ہوگئی۔اب سپریم کورٹ نے ایک مہینہ مذید مرحمت فرمایاہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار اس موقع پر بھی گل فشانی سے نہیں چوکے۔کہہ ڈالا کہ نوازشریف اپنی ذاتی تشہیر کے لیے کہہ رہے ہیں کہ انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔وہ عدالت کو درخواست کریں۔عدات انہیں اجاز ت دے دے گی۔سابق وزیر اعظم نے عدلیہ کی طرف سے باہر جانے کی اجازت سے متعلق درخواست دیے جانے پر کہا کہ انہوں نے عدلیہ کو نہ تو پہلے کوئی درخواست اس رخصت سے متعلق دی نہ اب دیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے احتساب عدالت سے اہلیہ کی عیادت کے لیے لندن جانے کی رخصت مانگی تھی۔جو نہیں دی گئی۔

سابق وزیر اعظم اپنی سادہ لوحی کے سبب شہرت رکھتے ہیں۔اگر ان کا سیاسی قد کاٹھ دیکھ اجائے تو سوائے بھٹو مرحوم کے کسی کے ساتھ ان کا موازنہ نہیں بنتا۔ان کی سادگی اور نرم خوئی کے باوجود انہیں اس قدر اعلی مقام حاصل ہوجاناحیران کن ہے۔بھٹو صاحب دنیا جہاں کی بدنامیاں لینے کے بعد اس مقام تک پہنچے تھے۔نوازشریف اس مقام پر بھی کھڑے ہیں ار ر اپنی اکڑ اور انا بھی بچائے رکھی۔وہ ان قوتوں کے آگے ڈٹے ہوئے ہیں جہاں بھٹو صاحب کھڑے ہونے کی ہمت نہیں کی۔یا شاید ان کا مشن ہی نہ تھا۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے لیے نوازشریف ایک بڑی الجھن بنے ہوئے ہیں۔جس طر ح کے رویے کی یہ عادی رہی ہے۔نوازشریف بالکل ماغیانہ انداز رکھتے ہیں۔ روایتی جی حضوری سے انکاری ہیں۔ آدھ ادھورے اقتدار پر راضی نہیں ہورہے۔اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے ہونے پر بھی آمادہ نہیں ہورہے۔ راہ راست پر لانے کے سارے جتن کرلیے جاچکے مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔نہ وہ مانے نہ ہی سرنڈر کیا۔اس راؤنڈ میں نوازشریف کی جیت ہوئی ہے۔ان کی جیت کی دلیل معاملات کو الیکشن تک لے جاناہے۔اب مخالفین کے ہاتھ سے گم نکل چکی۔ کچھ بڑا کرنے کا وقت نہیں بچا۔نیب کورٹ کی جانب سے بھی کم ازکم پچیس جولائی تک فیصلہ آنا ناممکن لگتاہے۔شریف فیملی کی جانب سے وکیل بدلنے کی بڑی سمارٹ موو سامنے آئی۔اس چال کے بعد الیکشن سے قبل فیصلہ آنا اور مشکل ہوگیا ہے۔عوام کا سمندر نہ آ ج تک روکا جاسکا نہ کبھی روکا جاسکے گا۔عوام کی طاقت وہ واحد طاقت ہے جس کے آگے کسی کی نہیں چلتی۔نوازشریف مخالفین کوگھیر گھار کر اس موڑ پر لے آئے ہیں جہاں قلم اور بندوق دونو ں کا زور نہیں چل پاتا۔

 

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 141049 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.