محترم پڑھنے والوں کو میرا آداب
اللہ رب العزت کے لئیے کائنات کی تخلیق کی سب سے ہم وجہ اپنے پیارے حبیب
سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس تھی یعنی جب اللہ رب
العزت نے سب سے پہلے اس دنیا میں کسی انسان کو بھیجا تو وہ حضرت آدم علیہ
السلام کی ذات مبرکہ تھی اور پہر آپ کی نسل سے یہ دنیا انسانوں سے بہر دی
گئی لیکن جب آپ دنیا میں تشریف لائے تو آپ نے ایک نورکو چمکتا ہوا دیکھا
اور رب العزت سے عرض کیا کہ باری تعالی یہ کیا ہے تو مالک و مولی نے فرمایا
یہ میرا حبیب ہے جس کے لئیے میں نے یہ دنیا تخلیق کی ہے اور یہ یہاں پہلے
ہی موجود ہے لیکن اس دنیا میں تمہاری نسل سے تشریف لائیں گے تو گویا اس سے
یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جس ہستی کو رب العزت نے تخلیق کائنات کی وجہ
بنادیا جنہیں اپنا حبیب بنایا جو تمام انبیأء کے آخر میں تشریف لائے اور
فرمایا کہ جس نے میرے حبیب کو راضی کرلیا تو اس نے مجھے راضی کرلیا تو اب
ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم بھی اس ہستی سے سب سے زیادہ محبت کریں ان کی سنتوں
پر عمل کریں اور ان کے لئے اپنی جان تک قربان کرنے سے دریغ نہ کریں اپنے
اندر عشق مصطفی کی اتنی طاقت ہونی چا ہئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
ناموس اور ذات پر کسی کو بکواس کرنے کی جرأت نہ ہوسکے لیکن ہماری بدقسمتی
ہے کہ ہمارے اس ملک کو جو بھی حکمران نصیب ہوتے ہیں وہ اپنے یہودی آقاؤں کی
فرمانبرداری کرتے ہوئے اپنا ایمان تک بیچ دیتے ہیں اور ان کی خوشی کی خاطر
ہر وہ کام کرنے کے لئے ہر وقت تیار نظر آتے ہیں جو مذہب اسلام اور شریعت کے
بالکل خلاف ہوتے ہیں .
ابھی پچھلے دنوں پاکستان کے آئن میں مجود ختم نبوت کی شک کو ختم کرنے کی جو
سازش رچی گئی وہ سب کے سامنے ہے اپنے یہودی آقاؤں کے حکم پر ایسا جرم کرنے
والا کیا دائرہ اسلام میں ابھی تک مجود ہوگا ہر گز نہیں وہ کون تھا اور کس
کے کہنے ہر یہ سب کچھ ہوا اس بات کو سامنے نہ لانا ایک سیاسی مسئلہ بھی تھا
اور ہمارے مسلمانوں کے ایمان کی کمزوری بھی ورنہ ایسے شخص کو منظر عام پر
لاکر سرعام پہانسی دے دینی چا ہئے تھی ان لوگوں کو ختم نبوت جیسے حساس
معاملے کی گہرائی کا اندازہ تک نہیں ہے یہ تو میں سلام پیش کرتا ہوں اس
عظیم ماں کے عظیم بیٹے کو جس نے بہادری , جرأت , اور بہرپور ایمانی قوت کی
بدولت اس معاملے میں آکر اس سازش کو بینقاب کیا اور جسے دنیائے اسلام قبلہ
حضرت علامہ مولانا خادم حسین رضوی صاحب کے نام سے جانتی ہے اور جن کے دل
ودماغ میں سوائے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور کچھ نظر ہی نہیں
آتا اور اپنے ان گنت کارکنوں کو ختم نبوت اور اس کی پاسداری کا حکم دیتے
ہوئے ہی دیکھا گیا ہے اور پہر ایسا شخص جس کے دل میں عشق مصطفی صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کا وہ مقام ہو کہ اپنی زندگی کا مقصد صرف ناموس رسالت کی
حفاظت ختم نبوت کا اصل مقصد لوگوں تک پہنچانا اس پر مرمٹنے کے لئے ہر وقت
تیار رہنا سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر آتے ہی آنکھوں سے عشق محمد
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنسو نکل آنا ہو اس کے ایمان کے مظبوط اور مکمل
ہونے میں کیا شک و شبہ باقی رہ جاتا ہے.
ختم نبوت کی ہمیت اور اس کی حساسیئت کا لوگوں کو مسلمان اور سرکار صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہونے کے ناطے بخوبی اندازہ ہونا چہئیے اس وقت مجھے
دین اسلام کا ایک سچاوقعہ یاد آگیا جسے پڑھ کر انشااللہ آپ کا ایمان بھی
تازہ ہوجائے گا اور ختم نبوت کی گہرائی کا بھی اندازہ ہوگا . ایک مولوی
صاحب کا بیٹا شدید بیمار تھا اور اپنی زندگی کی آخری سانسیں گن رہا تھا
مولوی صاحب اور ان کی بیگم پاس بیٹھے زاروقطار رورہے تھے کہ اچانک دروازے
پر دستک ہوئی مولوی صاحب نے کھڑے ہوکر دروازہ کھولا تو سامنے ایک بزرگ شخص
کو پایا سلام دعا کے بعد آنے کی وجہ دریافت کی تو وہ بزرگ بولے کہ ہماری
بستی میں ایک قادیانی مبلغ آگیا ہے اور لوگوں کو اپنی باتوں سے بہکانے میں
مصروف ہے لوگ اس کی باتوں میں آتے جارہے ہیں ہم لوگوں کو بڑی تشویس ہورہی
ہے اور آپ گھر میں بیٹھے ہیں آپ نے جب یہ بات سنی تو آنکھوں سے آنسو جاری
ہوگئے اور بیگم سے کہا میرا بیگ لے آؤ تو بیگم بولی بیٹے کا آخری وقت ہے اس
کو اس حال میں اکیلا کیسے چھوڑ کر جارہے ہو اور مولوی صاحب جب جانے لگے تو
بیٹے نے کہا ابا جان کچھ دیر تو رک جائیں تو مولوی صاحب نے فرمایا بیٹا یہ
سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے ختم نبوت کا معاملہ ہے کل بروز قیامت
انشأاللہ ہماری ملاقات حوض کوثر پر ہوگی یہ کہ کر وہ رخصت ہوگئے ابھی بس
اڈے پر پہنچے تھے کہ اطلاع آگئی کہ آپ کے بیٹے کا انتقال ہوگیا ہے اور
لوگوں نے زور دیا کہ ا کم از کم جنازے کی نماز تو پڑھا کر جائیں تو فرمایا
کہ نماز جنازہ فرض کفایہ ہے اور امت محمدیہ کو گمرہی سے بچانا فرض عین ہے
میرے لئے فرض عین ضروری ہے اور ویسے بھی میرے سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا تھا کہ تمہارا دین اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک میں
تمہیں سب سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں بس یہ کہ کر روانہ ہوگئے آپ نے وہاں
پہنچ کر اپنا کام شروع کردیا اور لوگوں کو سمجھانا شروع کیا اور تین دن
قیام کیا وہ مبلغ تو بھاگ کھڑا ہوا اور تین دن بعد آپ وآپس گھر پہنچے جب
گھر تشریف لائے تو بیوی نے رو رو کر عرض کیا کہ بیٹا آخری لمحہ تک آپ کی رہ
تکتا رہا اور پہر بیٹے نے کہا کہ ابا جان آجائیں تو میرا سلام کہ دینا یہ
سن کر مولوی صاحب اسی وقت قبرستان پہنچ گئے اور اللہ رب العزت کے حضور دعا
کی کہ یا اللہ ختم نبوت کے واسطے میرے بیٹے کی قبر کو جنت کا ایک باغ بنادے
اور زارو قطار روتے ہوئے فاتحہ خوانی کی اور پہر اس کے بعد گھر تشریف لے
گئے دن پہر کے سفر کی تھکاوٹ تھی آپ اس لئے جلدی سو گئے اورآنکھ لگ گئی
خواب میں بیٹے سے ملاقات ہوئی تو بیٹے کو بہت خوش پایا بیٹے نے کہا ابا جان
اللہ رب العزت نے ختم نبوت کے صدقے وطفیل میری قبر کو جنت کا ایک باغ
بنادیا اور میں یہاں بہت خوش ہوں میری فکر نہ کرنا صبح مولوی صاحب نے یہ
خواب اپنی بیگم کو سنایا اور دونوں نے اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا .
تو محترم پڑھنے والوں یہ ہے ختم نبوت اور اس کے لئے اپنا آپ قربان کرنا اور
پہر اس کے صلے میں جنت کے میں اعلی مقام حاصل کرنا جب اللہ رب العزت نے
اپنی اس دنیا کی تخلیق اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے کی جس
ہستی کو اپنا محبوب اور تمام انبیأ کا سردار بنایا جس ہستی کو اپنا دیدار
کروایا اور ہماری خوش قسمتی یہ کہ ہمیں ان کا امتی بنایا تو کیا ہم ان کی
ناموس رسالت کے لئے کچھ بھی نہیں کرسکتے یاد رکھئے اگر ہم نے آج ان یہودیوں
کے ناپاک عزائم کو نہ روکا اور مسلمانوں کو ان کے ہاتھوں بکتے ہوئے نہ روکا
تو یہ ختم نبوت کے خلاف اسی طرح کوئی نہ کوئی قدم اٹھاتے نظر آتے رہیں گے
اور ہم بروز محشر کس منہ سے سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سامنا کریں
گے اس لئیے اٹھئے اور ختم نبوت کے خلاف اٹھنے والے ہاتھوں کو توڑ ڈالئیے
اور ایک سچے پکے مسلمان اور عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کا
ثبوت دیجئیے . |