کہا جاتا ہے ساون کے اندھے کو ہریالی ہی نظر آتی ہے ۔ اس
ایک جملے میں زندگی کی بہت بڑی حقیقت کو بیان کر دیا گیا ہے۔خواب کا تعلق
انسان کے طرز معاشرت اور اس کے علم سے جڑا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر سیدنا
ابراہیم علیہ السلام کا خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھنا یا سیدنا
یوسف علیہ السلام کا گیارہ ستاروں اور چاندو سورج کو سجدہ ریز دیکھنا۔
طرز معاشرت کی وضاحت ان دو غلاموں کے خواب سے ہوتی ہے جو سید نا یوسف علیہ
السلام کے ساتھ قیدخانہ میں تھے ۔ ایک بادشاہ کا ساقی تھا اس نے خواب میں
خود کو رس نچوڑ کر بادشاہ کو پیش کرتے دیکھا تو بادشاہ کے باورچی نے دیکھا
کہ اس کے سر پر روٹیاں ہیں۔
انسان کا ذہن جن معاملات کے بارے میں فکر مند ہوتا ہے ، اس کو نیند میں
خواب بھی ان ہی معاملات کے متعلق نظرآتے ہیں مثال کے طور پر مصر کے ایک
بادشاہ نے خواب میں سات دبلی اور سات موٹی گائیں دیکھی تھیں۔ موجودہ دور
میں ایک شخصیت نے اپنے خوابوں کا سلسلہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے
خواب میں دیکھا ہے کہ اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ ان سے رہائش و طعام و سفر کے
اخراجات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
درپیش مہمات بارے خواب دیکھنے کی مثال نبی اکرم ﷺ کا جنگ بدر سے قبل دشمنوں
کی تعداد بارے خواب ہے یا ہجرت نبوی ﷺ کے پانچویں سال میں آپ ﷺ کا یہ خواب
کہ وہ اپنے اصحاب کے ساتھ عمرہ ادا فرما رہے ہیں اور اطمینان سے حرم شریف
میں داخل ہو رہے ہیں۔جن دنوں نماز کی دعوت کے طریقوں پر غور ہو رہا تھا تو
ایک صحابی رسول ﷺ نے اذان خواب میں دیکھی تھی۔
کتابوں میں مذکور ہے کہ الیاس ہاوی ، جس نے سلائی مشین بنائی تھی، دن رات
اس کے ڈیزائن ذہن میں بنایا کرتا تھا تو ایک دن اس نے مکمل ڈیزائن خواب میں
دیکھ لیا۔بابل کے نامور بادشاہ بنو کد نصر نے بھی آنے والے وقت میں حکمرانی
کا عروج و زوال بھی خواب میں ہی دیکھا تھا۔ موجودہ دور میں ایک خواب کا
چرچا رہا جس میں ایک روحانی عالمہ نے اپنے شوہر سے طلاق لے کر ایک سیاسی
شخصیت سے شادی کر لی تھی ۔ اور وجہ عالم رویا میں نظر آنے والا خواب بیان
کیا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیر داخلہ کو نارول میں ۶ مئی والے دن گولی مار کر زخمی کرنے
والے عابد نامی ملزم نے بھی اس جرم کی ہدائت ایک خواب کے ذریعے پائی تھی۔
خواب دیکھنا ، خواب دکھانا اور خواب کو سچ کر دکھانا ، تین مختلف قسم کے
اعمال ہیں ۔ خواب ہر بینا شخص دیکھتا ہے، خواب دکھانا رہنمائی کے دعویداروں
کا شغل ہے مگر خوابوں کو سچا کر دکھانا اصحاب کمال کا کام ہوتا ہے ۔
مادر زاد اندھا خواب نہیں دیکھتا، سچے خواب رحمان کی طرف سے مگر جھوٹے خواب
دکھانا شیطان کا شیوہ ہے ، باکمال لوگ اپنے خواب کو حقیقت میں ڈھالتے ہیں ۔
پاکستان کے عوام خواب دیکھتے ہیں ان کے سیاسی رینماء خواب دکھاتے ہیں مگر
ستر سالوں میں پہلی دفعہ عوام نے تیز رفتار سواریوں کا خواب پورا ہوتے
دیکھا ہے ۔ اور اب عوام کا اگلا خواب یہ ہے کہ آدمی صبح ناشتہ اسلام آباد
میں کرے اور بلٹ ٹرین کے ذریعے پانچ گھنٹوں میں کراچی پہنچ کر دوپہر کا
کھانا کراچی میں کھائے اور اپنا کام مکمل کر کے رات کو واپس اپنے گھر اسلام
آباد میں سوئے۔ اگر پانچ سال میں میٹرو بس اور اورنج ٹرین چل سکتی ہے تو
آنے والے پانچ سالوں میں اسلام آباد سے کراچی تک بلٹ ٹرین بھی چل سکتی ہے ۔
آج یہ نوجوانوں کا خواب ہے مگر ایک دن ایسا ضرور ہو گا کہ پاکستان کے عوام
کو معلوم ہو گیا ہے کہ خواب کو حقیقت میں ڈھالنا انسان کے بس میں ہے-
|