ہارلے سٹریٹ، مارلےبون وسطی لندن میں ایک گلی ہے، یہ
تھامس ہارلے کے نام پر ہے، جو 1767ء میں لندن کے میئرتھے
ہارلے سٹریٹ اور اس سے ملحقہ وگمور سٹریٹ ایک نجی جائیداد کاحصہ ہیں جسے
ہاورڈ ڈٰی والڈن ایسٹیٹ کہاجاتاتھا۔ معروف ہاورڈی والڈن اس کے مالک تھے۔
انھوں نے اپنی جائیداد میں اضافے کے لیے اسے نجی بزنسز کے حوالے کرنے کا
فیصلہ کیا یوں اس میں پرائیویٹ کلینکس کے علاوہ کئ طرح کے بزنس شروع ہوئے
اس سٹریٹ میں نجی بزنسز کے کھلنے سے والڈن کی آمدنی میں 9.1فیصد اضافہ ہوا
اس سٹریٹ میں وزن کم کرنے کے لیے مشہور ہارلے کلینک کے علاوہ
ایک سپورٹس انجری کلینک بھی ہے جو پیشہ ورانہ فٹبالرز کی جانب سے استعمال
کیاجاتاہے
ڈاکٹرانعم عبود ہارلےسٹریکٹ ہیلتھ سنٹرگروپ کی بانی ہیں۔ وہ 35سال سے طب کے
شعبےمیں ہیں اورجنرل اور مدافعتی ادویات اور ویٹ مینجمنٹ کی سپشلسٹ ہیں۔
یعنی وزن کی زیادتی کا شکار اور اس سے پیدا شدا امراض کا علاج کرتی ہیں
ڈاکٹر انعم خاص طور پر ذیابطیس، کولیسٹرول کی زیادتی سے ہونے والے
ہائپرٹینشن اور جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی کےدرد سمیت وزن سےمتعلقہ مسائل میں
بھی دلچسپی رکھتی ہیں(پوائنٹ ٹو بی نوٹیڈ✋)
اب یہاں میں ہارلے کلینک کے دیگر ڈاکٹرز کا مختصر سے تعارف پیش کروں گا
ڈاکٹر اشرف چوہان (1993 سے ہارلے کلینک میں ارتھو پیڈک ہیں اور پاکستان
مسلم لیگ نواز کے چیرٹی فنڈ سے چلنے والے 5 اداروں کے کرتا دھرتا ہیں
ڈاکٹرعلی شاکر(12سال سےکوگنیٹوتھراپیز، نیورولنگوسٹک پروگرامنگ اور
ہائیپنوتھرائی کی پریکٹس کررہے ہیں اور فزیو تھراپسٹ ہیں )،
ڈاکٹر وسیم فائد(ماہرِ نظامِ تنفس رجسٹرار)
ڈاکٹر کیرولین بائر(ان کے پاس ابسٹیٹرسک اور گائناکالوجی کاپوسٹ گریجویٹ
ڈپلومہ ہے اور ان کے دیگر شعبوں میں پیشہ ورانہ صحت اورٹریول میڈسن شامل
ہیں) ییقیناً کلثوم نواز کو تو گائنی ڈزیز نہیں ڈاکٹرمرکس مرکردٹ( انھوں نے
گلاسکو، زیوریچ، ٹرینیڈڈ، فرانس، مالدیپ اور شکاگو سمیت کئی ممالک میں
پریکٹس کی ہے)،
ڈاکٹررفعت آرا(جنرل میڈیسن، جنسی صحت، خواتین اور بچوں کی صحت کاتجربہ
رکھتی ہیں)، اس کا بھی کلثوم نواز کی بیماری سے کوئی تعلق نہیں.
ڈاکٹر سبینہ بادینی(ماہرِ ایمرجنسی میڈیسن اس کے علاوہ جنرل میڈیسن، صحت
نسواں اور سٹیرائڈ جوائنٹ انجیکشنز کی سپیشلسٹ ہیں) کلثوم نواز کو ارتھو
پیڈک متعلقہ بیماری تو ہے نہیں سو یہ ڈاکٹر بھی پوائنٹس سے خارج
ہارلے سٹریٹ کلینک کی ایگزیکٹو منیجمنٹ ٹیم میں آیدایوسفی(چیف
ایگزیکٹوآفیسر)
سوزن روڈی(چیف ہیومن ریسورس آفیسر) کلئیرسولیون(چیف آپریٹنگ آفیسر)
، مس ییمن ہو(چیف فنانس آفیسر)، اینڈااو میرا( فنانشل آپریشنز کی وی پی)
اور
کلیئرچی مپئین(چیف ہیومن ریسورسزآفیسر
اب اللہ جانے کلثوم نواز کا علاج ان میں سے کونسا ڈاکٹر کرتا ہے شائد کے
فنانس یا فنانشل اپریشینز والا کرتا ہو
ہارلے سٹریٹ کلینک پر کیے جانے والے علاج کا ٹیرف کچھ اس طرح سے ہیں:
30منٹ کی کنسلٹیشن کی فیس (135پائونڈ)، 60منٹ کی کنسلٹیشن کی فیس
(180پائونڈ) ،
ڈاکٹرانعم عبود کے ساتھ 60منٹ کنسلٹیشن فیس (250پاؤنڈ)، ای سی جی ایکسرسائز
اور رپورٹ( 320پاؤنڈ)، ریسٹنگ ای سی جی(65پاؤنڈ)، ریسٹنگ ای سی جی پلس
رپورٹ(95پاؤنڈ)،
(نوٹ :یہ تمام وزن کا متعلقہ ہیں)
کان کی صفائی(120پاؤنڈ) زخموں کو ٹانکنےلگانا(190پاؤنڈ)، ٹانکےکھولنےکی
فیس(15منٹ تک کی فیس 95پاؤنڈ)، بروسلا سِرولوجی (75پاؤنڈ) وٹامن بی
12(160پاؤنڈ)، انیمیاپروفائل (وٹامن بی 12، فولک ایسڈ، فیریٹن) 180پائونڈ،
مکمل خون کا پروفائل(ہیماٹالوجی اور بائیوکیمسٹری بشمول گلوکوز) قیمت
110پائونڈ، وٹامن ڈی لیول (85پاؤنڈ)،
نوٹ (:یہ زیابیطس کے متعلقہ ہے)
مرد اور خاتون کے ہارمون سکرین (185پاؤنڈ) بلڈ گروپ اور اینٹی باڈی
سکرین(95پاؤنڈ) ریماٹالوجی(125پاؤنڈ) تھیورائڈ فنکشن ٹیسٹ (95پاؤنڈ)
نوٹ :یہ مندرجہ بالا ہائپر تھائی رائیڈ کے متعلقہ ہیں
مائیکروبائیولوجی سویب(95پاؤنڈ)، ایم ایس ( مڈ سٹریم یورن ٹیسٹ) 65پاؤنڈ،
کلئمیڈا اور بیکٹیریل انفکشنز (215پاؤنڈ)، آپشن 3:ایچ آئی وی، بیکٹیریل
انفیکشنز اور یرقان کا ٹسٹ 275سے470پائونڈ کے درمیان ہوتاہے، ہیپاٹائٹس
سکری(A/B/C) 225پاؤنڈ۔
اب بتائیے کہ اس میں کارڈک سے متعلقہ ڈاکٹر اور علاج کہاں ہے کیونکہ شنید
تو یہی ہے کہ محترمہ کلثوم نواز کو دل کا دورہ پڑا 🤔
شائد کے یہ راز آئندہ کچھ سالوں میں منظر عام پر آ جائے کیونکہ
ہارلے کلینک اپنے دو نمبر کے دھندوں کی وجہ سے خبروں کا حصہ رہتی ہے اس
کلینک کے مریضوں کی حساس معلومات بھارتی بلیک مارکیٹ میں 4پاؤنڈ فی فائل کے
حساب سے فروخت ہوتی رہی ہیں
شائد کہ کلثوم نواز کی فائل بھی انڈین بلیک مارکیٹ سے مل جائے ویسے تو یہ
برطانوی میڈیکل سہولیت فراہم کرنے والا ادارہ اپنے ہائی پروفائل مریضوں کو
یقین دلاتا ہے کہ ان کے متعلق تفصیلات جاری نہیں کرتا ۔ لیکن اکتوبر2009میں
سیکڑوں فائلیں جس میں مریضوں کی حالت، ان کے گھر کا پتہ اور تاریخ پیدائش
وغیرہ کی تفصیلات تھیں ، ان فائلوں کو غیر قانونی طورپر بھارت کی بلیک
مارکیٹ میں فی کس 4پاؤنڈ کے حساب سے فروخت کردیا گیا اس پر
نومبر 2009میں بھارتی آؤٹ سارسنگ کمپنی کے سربراہ کو مریضوں کے خفیہ
میڈیکل ریکارڈ کی فروخت پر گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
|