این اے59اور پی پی 10ضلع راولپنڈی کے دو ایسے حلقے ہیں جن
کی سیاسی صورتحال اس وقت نہایت ہی گمبھیر صورتحال اختیار کر چکی ہے مختلف
سیاسی جماعتوں خاص طور پر ن لیگ کے ووٹرز اور سپورٹرز بہت تذبذب کا شکار
ہیں بلخصوص منتخب چیرمین و وائس چیرمین بہت زیادہ پریشان دکھائی دے رہے ہیں
کیونکہ ایک طرف تو پارٹی ہے جس کے نام پر بہت کچھ حاصل کیاہے اور دوسری طرف
چوھدری علی خان ہیں جنہوں نے اس علاقہ کیلیئے بہت کچھ کیا ہے اس میں کوئی
شک نہیں کہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ پارٹی اور ن لیگ کے پلیٹ فارم سے
کیا ہے ان کو جو بھی خصوصی فنڈز جاری ہوتے رہے ہیں ان میں نواز شریف اور
شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی اور محبت شامل ہوتی تھی یہ الگ بات ہے کہ
چوہدری نثار علی خان نے اپنے خصوصی مہارت سے ترقیاتی فنڈز کو استعمال اس
طریقے سے کروایا کہ غورو خوض سے عاری لوگ یہ محسوس کر رہے ہیں کہ چوہدری
نثار علی خان نے جو بھی کیا ہے وہ ذاتی حیثیت سے کیا ہے اس میں پارٹی کا
کوئی عمل دخل نہیں ہے میں بڑے عرصے سے سنتا آ رہا ہوں جس شخص سے بھی بات
ہوئی ہے اس نے کہا کہ میں پیدائشی مسلم لیگی ہوں کسی نے کہا میں چالیس سال
سے مسلم لیگ ن میں ہوں کوئی کہتا تھا میں باپ دادا سے مسلم لیگی ہوں ایسے
لوگوں کا اس وقت بہت بڑا امتحان ہے کہ وہ اپنی پارٹی کو ترجیح دیتے ہیں یا
کسی شخصیت کو اہم گردانتے ہیں چوہدری نثار علی خان ایسے سیاست دان ہیں جو
یہ بات بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ میں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے والوں میں سے
نہیں ہوں میں کسی کی غلامی نہیں کر سکتا میں کسی کے سامنے اپنی زبان بند
نہیں رکھ سکتا ہوں لیکن خود سب کچھ اس کے برعکس کر رہے ہیں وہ عوامِ علاقہ
کو اپنا غلام بننے پر مجبور کرتے ہیں ان کو اپنے سامنے زبان کھولنے پر بے
عزت کر دیتے ہیں وہ خود کسی کا غلام بننا پسند نہیں کرتے لیکن دوسروں کو
اپنا غلام بننے پر مجبور کرتے ہیں یہ تمام باتیں قابل غور ہیں اس میں کوئی
شک نہیں ہے کہ ان دونوں مذکورہ حلقوں میں چوہدری نثا ر علی خان کو چاہنے
والوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو کسی دوسرے امیدوار کا نام سننے تک تیار
نہیں ہیں ان کی ذات سے بہت کم لوگوں کو اختلافات ہیں چوہدری نثار علی خان
کوجوکام نقصان پہنچا رہے ہیں ان میں سب سے اول یہ ہے کہ انہوں نے ٹاؤٹ عزم
کو بہت زیادہ پرموٹ کیا ہے اور ایسے افراد نے ان کے وژن کو بہت زیادہ نقصان
پہنچایا ہے اور آج وہ وقت آ چکا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کو کسی بھی
مخالف امیدوار کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے ان کو نقصان پہنچا نے کیلئے ان
کی طرف سے قائم کردہ رابطہ کمیٹیاں ہی کافی ہیں ۔آج عوامِ علاقہ اس انتظار
میں ہیں کہ ایسے افراد چوہدری نثار علی خان کی انتخابی مہم چلائیں تا کہ ہم
ان سے گن گن کر بدلے لیں بہر حال ن لیگیوں کیلئے بہت کڑا امتحان ہو چکا ہے
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا دونوں امیدوار اپنی اپنی انتخابی مہم کا
باقاعدہ آغاز کر چکے ہیں اور جلسے جلوس بھی کر رہے ہیں جمعرات کو آزاد
امیدوار چوہدری نثار علی خان نے جٹہ ہتھیال کے مقام پر ایک جلسہ منعقد کیا
جس میں دو ہزار سے لے کر بائیس تئیس سو کے لگ بگ افرا د موجود تھے جن میں
سے پانچ چھ سو لوگ شغلیہ طور پر شریک ہوئے بہت زیادہ تعداد غیر متعلقہ
افراد پر تھی ان کے جلسہ میں این اے 59,63پی پی10اور12چاروں حلقوں کے عوام
موجود تھے اس جلسہ میں بہت سارے ایسے افراد بھی موجود پائے گئے جن کا ان
حلقوں سے تو کیا ضلع راولپنڈی سے ہی کوئی تعلق ہی نہیں اور ایسے افراد کی
موجودگی سے شرکاء جلسہ پر ایک انجانا سا خوف طاری تھا جلسے میں موجود عوام
گھبراہٹ محسوس کر رہے تھے چوہدری نثار علی خان اپنے خطاب کے دوران اپنی کار
کردگی کے بلبوطے پر ہی ووٹ مانگے اور ن لیگ پر اپنے احسانات جتاتے رہے ان
کے جلسہ میں منتخب چیئرمینوں کی کافی تعداد دیکھنے کو ملی ہے اپنی پوری
تقریر کے دوران انہوں نے صرف اپنی کارکردگی ہی کا احساس دلایا اب تھوڑا ذکر
کرتے ہیں ن لیگ کے نامزد امیدوار قمر السلام راجہ کا جو کبھی پچھلے ٹرم میں
چوہدری نثار علی خان کے ساتھ ن لیگ کے ایم پی اے رہ چکے ہیں داد دیتا ہوں
ان کی ہمت و حوصلے کو جو اپنے ہی گھر میں نمبروں کی طرف سے اپنا استحصال
برداشت کرتے رہے پھر بھی دوستی نبھاتے رہے پارٹی مجبوریوں کے آگے سرخم کیے
رکھا ان کے اپنے ہی ایم این اے نے کبھی ان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا
تھا آج جب وہ پارٹی کے طاقت لے کر ان کے سامنے کھڑے ہوئے ہیں تو چوھدری
نثار علی خان کو یہ احساس ہوا ہے کہ قمرالسلام راجہ کا بھی کوئی وجود ہے آج
وہ جلسوں میں پوری تقریر قمرالسلام راجہ کے نام کر دیتے ہیں یہ سب مکافات
عمل کا حصہ ہے قمرالسلام راجہ کو بھی اپنا اب خاموشی توڑنی ہو گئی پچھلے دس
سال انہوں نے حلقہ کے عوام کو بے یارومددگار چھوڑے رکھا چلو مان لیتے ہیں
کہ ان کو بے اختیار رکھا گیا تھا جس وجہ سے وہ کچھ نہ کر سکے اورایسا کرنا
ان کی مجبوری بنی رہی ہے لیکن اب وقت وہ نہیں رہا ہے ان کو دھڑا بندی کی
سیاست کرنا ہو گئی عوام علاقہ ان کا ساتھ دینے کیلیئے پوری طرح تیار ہیں
لیکن وہ اس انتظار میں ہیں کہ قمرالسلام راجہ جب تک اپنے کسی لائحہ عمل کا
اعلان نہیں کریں گئے اس وقت تک وہ خاموشی اختیار کیئے رکھیں گئے جو لوگ
چوھدری نثار علی خان کو چھوڑ کر آپ کی طرف آرہے ہیں ان کیلیئے یہ کام کوئی
آسان نہیں ہے ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اگر آپ ایسے
لوگوں سے کمنٹمنٹ نہیں کریں گئے تو نقسان کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی بہت
سی صورتیں ہو سکتی ہیں آپ کو بھی چوھدری نثار علی خان کی طرح دھڑے کی سیاست
کرنا پڑے گئی جس مقام پر چوھدری نثار علی خان نے جمعرات کو جلسہ کیا ہے
بلکل اس مقام سے تھوڑے فاصلے میرا موہڑہ کے مقام پر بروز جمعہ ن لیگ کے
نامزد امیدوار قمرالسلام راجہ نے بھی اپنی بھر پور طاقت کا مظاہرہ کیا ہے
ان کے جلسہ میں تقریبا 25سو سے لیکر تین ہزار کے لگ بھگ عوام موجود تھے ان
میں سے 90فیصد عوام کا تعلق این اے 59اور پی پی 10سے تھا غیر متعلقہ افراد
بہت کم دکھائی دیئے خاص طور پر یو سی غزن آباد اور یو سی گف کے عوام کی ایک
بڑی تعداد دیکھی گئی ہے قمرالسلام راجہ نے جلسہ میں ایک نئی ریت قائم کی
انہوں نے سٹیج پر بیٹھنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں کوئی بادشاہ سلامت
نہیں ہوں کہ پورے سٹیج پر صرف ایک بڑی کرسی پر اکیلا ہی بیٹھوں انہوں نے
پوری تقریر پارٹی کے حوالے سے کی ہے اور چوھدری نثار علی خان کی طرف سے
لگائے گئے لزامات کے جواب دیئے ان کا جلسہ کامیاب جلسہ تھا ان کے جلسہ میں
عوام بہت مطمئن دکھائی دیئے ہیں - |