تبدیلی آئی نہیں آگئی ہے، تبدیلی شعور سے آتی ہے تبدیلی
سوچ سے آتی ہے ،اس طرح کی باتیں پی ٹی آئی کی طرف سے آئے روز سننے کو ملتی
تھیں ،سب سے پہلے عمران خان نے ایک نعرہ لگایا تھا ،شور مچایا تھا عوام کو
شعور دینے کی باتیں کی تھیں اور پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی پارٹی بنا
کر اسکا سب سے اہم منشور عوام میں یہ دیا تھا ۔پاکستا ن تحریک انصاف پڑھے
لکھے نوجوانوں کی پارٹی ہے اور یہی نوجوان پارٹی کی قیادت سمبھالیں گے پھر
اسمبلی میں جب پڑھے لکھے نوجوان آکر بیٹھیں گے تب تبدیلی اس ملک میں آئے گی
اور پاکستان سے جاگیرداری ،غنڈاگردی ان سب حماقتوں کا خاتمہ ہوجائے گا مگر
جب 2018 کے الیکشن کا وقت قریب آیا تب خان صاحب نے اپنے پارٹی منشور کو
جاری رکھنے کی بجائے جلد سے جلد اقتدار میں آنے کو اہمیت دی اور 2013 سے لے
کر آج تک جن حضرات کو اپنے دھرنوں اور جلسوں میں گالیاں دیتے تھے ان سب کو
اپنی پارٹی میں شامل کر کے سب سے پہلے قومی اسمبلی کے ٹکٹ ہاتھوں میں تھما
دیئے۔اور پرانے ورکرز جنہوں نے اس پارٹی کے لیے اپنے جان ومال تک وقف کر
دیئے تھے تا کہ پڑھے لکھے نو جوان آگے آئیں ان سب حضرات کو ذرارتی برابر
بھی اہمیت دینے کے قابل نہیں سمجھا۔
چونکہ عمران خان صاحب کی اب ایک نئی منطق سامنے آگئی ہے کہ ٹکٹ اسی کو
دینگے جسے سیاست کی سائنس کا پتا ہو یعنی جو پاکستان میں الیکشن لڑنے کی
تکنیک جانتا ہو ۔اب میں پولیٹیکل سائنس اور انٹرنیشنل ریلیشن کا سٹوڈنٹ ہوں
اس لحاظ سے اب ہر ملک میں الیکشن لڑنے کی سائنس دوسرے ملک سے بہت ذیادہ
مختلف ہے ۔کیونکہ ہر ملک کے عوام کا Behave اور Taste ایک جیسا بالکل بھی
نہیں ۔اب بات کرتے ہیں پاکستانی پولیٹیکل سائنس کی ،پاکستان میں جس طرح
الیکشن لڑے جاتے ہیں اس طرح کی سائنس یا تکنیک وغیرہ اب نصاب میں تو شامل
ہو نہیں سکتیں ۔۔ کیونکہ خان صاحب نے کہا ہے ہم پارٹی ٹکٹ اسے دیں گے جو
الیکشن لڑنے کی سائنس جانتا ہو۔۔ اور اس بات کا عملی مظاہرہ خان صاحب نے
EX-PMLN اورEX-PPP کے ورکرز کو اپنی پارٹی کا ٹکٹ دے کر کیا ۔جس سے ایک بات
تو صاف ظاہر ہو گئی کہ عمران خان کا مقصد اب صرف و صرف اقتدار میں آنا ہی
ہے،اسکے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ۔خان صاحب کو اب وہ بندے چاہیے جو الیکشن
جیت کر دیں اگر یہی کام کرنا تھا تو اتنے سالوں سے یہ ڈرمے بازی کیوں کر
رہے تھے ؟؟ 1996 کے بعد بہت سارے الیکشن گزرے ہیں کسی بھی الیکشن میں اس
طرح کی ڈیلنگ کر لیتے شاید اقتدار مل جاتا ،یہی غلطی جو آج عمران خان کر
رہے ہیں ہسٹری میں سارے لیڈرز نے کی تھی لیکن کوئی بھی لیڈر آج تک پاکستان
کو ایسا نصیب نہیں ہوا جو اپنے جیسا لیڈر پیدا کر کے جاتا۔ تحریک انصاف کو
چاہے ہزارسال حکومت نہ ملتی کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن خان صاحب
کو چاہیے تھا کہ اپنے منشور کو زندہ رکھتے پھر پاکستانی قوم کے اصل Behave
اور Taste کا پتا چل جاتا کہ پاکستانی عوام پڑھے لکھے نوجوا نوں ،سمجھداروں
،سیاست کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کو اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں یا وہی
معزز بدمعاش،دھاندلی کرنے کروانے کے ماہر،کرپشن کے بے تاج بادشاہ،عوام کے
ووٹ ہزارپانچ سو میں خریدنے والوں کو اپنے اوپر مسلط رہنے دینا چاہتے ہے ۔پھر
ایسے عوام میں ایک ایسے مردِمومن کا نظریہ زندہ رہتا جو اپنے نعرے کے ساتھ
ہمیشہ ابھرتا کہ پاکستان میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو باشعور بنا کر اقتدار
میں لائینگے ،پھر ہوتی اصل جیت لیکن یہ ایک زندگی میں ممکن نہیں تھا اور یہ
بات شاید خان صاحب سمجھ گئے اورٹھان لی کہ اسی زندگی میں کسی نہ کسی طرح
اقتدار چاہیے اور اسی سوچ نے آج پاکستان تحریک انصاف جیسی پارٹی میں لوٹوں
کو اکٹھا کیا اور خان صاحب کی طرف سے حکم ملا ہر حال میں الیکشن جیتنا ہے ۔لیکن
میری نظر میں صرف اقتدار میں آنا ہی جیت نہیں ہوتی۔اگر کسی لیڈر کے اس دنیا
سے جانے کے بعد بھی اس کا بنایا ہوا منشور زندہ رہے اصل جیت اسے کہتے ہیں ۔اور
یہ جیت اقتدار کے حوس کے ماروں کو کبھی نصیب نہیں ہوتی بس یہی وجہ ہے جو آج
تک پاکستان میں سیاسی قیادت کے بحران کو پیدا کیے ہوئے ہے جو بھی لیڈر ملتا
ہے وہ اپنے وقتی اقتدار کو اہمیت دے کر چلتا بنتا ہے ،بہرکیف میں مایوس
نہیں ہوتا اور نہ ہی مایوسی کے مائینڈسیٹ کو فرغ دینا چاہتا ہوں مجھے امید
ہے کہ کچھ ہزار سال تک پاکستان میں تھوڑی سی تبدیلی ضرور آئے گی۔ |