بے روز گاری اور نوجوانوں کا مستقبل

چاہے دہشت گردی معاملہ ہو، صحت کے مسائل ہوں یا سیاسی اتھل پتھل، ہر بحران کے پیچھے اصل مسئلہ بیروزگاری کا ہے۔یے بات تو ہم سب کو معلوم ہے کہ ہمارے ملک میں بیروزگاری دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔اس بیروزگاری کی کئی وجوہات ہیں ان وجوہات میں سب سے پہلے بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔جیسے ہی آبادی بڑھتی جا رہی ہے۔ویسی ہی بیروزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔دوسرے نمبر پر امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے معاشی سرگرمی کی رفتار کو کم کر دیا ہے اور تیسری نمبر پر ہمارا ناقص نظام تعلیم بھی ہمارے نوجوانوں کے درمیان بہت زیادہ بیروزگاری کا زمیدار ہے اور چوتھے نمبر پر ہمارے نوجوان نسل کا پیشے کے انتخاب میں رویہ غیر حقیقی اور غیر پیداواری ہے۔ وہ صرف ایسا صاف ستھرا کام کرنا چاہتے ہیں۔جس میں ان کے ہاتھ میلے نہ ہوں اور وہ کرسی پر بیٹھے حکم چلاتے رہیں۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک میں بیروزگاری ننگے پاؤں گھوم رہی ہے۔ بے روزگاری بہت سے سماجی، سیاسی اور نفسیاتی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ ملک کی مایوس نوجوان نسل نشہ آور کے استعمال، تشدد، چوری، اور بہت سی سماجی برائیوں کا شکار ہو رہی ہے۔ سمگلرز، منشیات فروش اور دہشت گرد مایوس نوجوانوں کو پیسے کا لالچ دے کر اِن مکروہ سر گرمیوں میں ملوث کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے نوجوان کسی بھی معاشرے کا حسن ہوتے ہیں۔ لیکن ہمارے معاشرے کا یہ حسن مسلسل زوال کی جانب گامزن ہورہا ہے۔ آج پاکستان میں بہت سے نوجوان بیروزگاری سے تنگ آ کر جرائم کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ یہ نوجوان جب اپنی تعلیم مکمل کر کے نوکری کی تلاش میں نکلتے ہیں تو ان پر یہ خوفناک حقیقت آشکار ہوتی ہے۔ہزاوروں نوجوان اپنی ڈگریاں لیکرمختلف اداروں کے دفتروں اور آفیسوں اپلائی کیلئے چکر کاٹ کاٹ کہ اپنی زندگی داؤ پر لگا کر خود کو جلانے پر مجبور ہوجاتے ہیں، اور یوں ناصرف اُن کا اپنا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے۔یا تو بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں لوگ اپنے وطن کو چھوڑ کے چلے جاتے ہیں، تعلیم یہ فتہ ہوکر بھی وہاں قصاب،درزی حجام مکینک اور ڈرائیور جسی نوکری کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ بہت سے نوجوان اپنا کاروبار کرنے کا بھی سوچتے ہیں مگر اس میں وسائل کی کمی کے آڑے آ جاتی ہے۔ جس کی و جہ سے وہ غلط راستوں پر چل نکلتے ہیں اور معاشرے میں فساد کا باعث بنتے ہیں۔لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت یہ جانتے ہوئے بھی اس کا کوئی فائدا نہیں پھر بھی ایسا کیوں ہے؟قارئین کو یاد ہوگا کہ چند سال پہلے بیروزگار نوجوانوں نے ریڑھی پر ’’ڈگریاں برائے فروخت‘‘ کا بورڈ بھی لگا ہوا تھا جسے پڑھ کر نوجوانوں کے دکھ درد اور جذبات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا۔ پاکستان دنیا کا وہ خوش قسمت ملک ہے جہاں نوجوانوں کی بھاری تعداد موجود ہے۔ کیا ہمارے سیاستدان نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی بجائے انہیں اپنے جلسوں کی رونق بڑھانے کیلئے استعمال کرتے رہیں گے؟ کیا حکومت نوجوانوں کو مناسب روزگار دینے کی بجائے انہیں یونہی سبز باغ دکھاتی رہے گی؟ حکومت کی طرف سے نوجوان طالب علموں کو لیپ ٹاپ دینا نہایت احسن قدم ہے لیکن تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہیں مناسب روزگار دینا آخر کس کا فرض ہے؟ روزگار سکیم ہو یا آسان شرائط پر نوجوانوں کو کاروبار کیلئے قرضے فراہم کرنے کا معاملہ ہو اس کا طریقہ کار اس قدر طویل اور مشکل ہے کہ ضرورت مندبیروزگار کی ضمانت کوئی دینے کو یتار نہیں ہوتا۔ اگر حکومت تعلیم یہ فتہ نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرے تو یہ نوجوان دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن یہ تب ہوگا جب کرپشن سے پاک ہونگے نظام کو تب بدلیں گے جب خود صاف ہونگے تبھی تو بیروزگاری ختم ہوگی بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے اور ہماری حکومت اس مسئلے کو ہل کرنے کہ بجائے اس سے کھیل رہی ہے۔جبکہ ایک سروے کے مطابق ’’اس وقت پاکستان میں بیروزگار نوجوانوں کی تعداد30 لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے۔جن میں ہر سال مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اوربیروزگاروں کی زیادہ تعدادمیں ان پڑھ کے بجائے تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے افرادبھی شامل ہیں۔ بیروزگاری کے اضافے میں توانائی کے بحران، امن وامان کے مسائل اور مہنگائی کا کردار ہے۔ اگر باصلاحیت افراد کو اپنے ملک میں رہتے ہوئے اچھا ذریعہ روزگار میسر آجائے تو یقیناً ہمارے معاشرے سے بہت سی برائیوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور روزگار کے کثیر مواقع امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، بیروزگاری کی وجہ سے معاشرے میں مایوسی اور بداطمینانی پھیلتی ہے۔جو بہت سی برائیوں کو جنم دینے کا باعث بنتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک سے بے روزگاری کو ختم کرنے کیلئے سیاسی نعرے لگانے کی بجائے عمل کرنے کی ضرورت ہے یاد رہے کہ بے روزگار نوجوانوں کے پاس اگر روزگار نہیں مگر ووٹ کی طاقت تو ہے اور آئندہ انتخابات میں وہ اپنے اس حق کا استعمال سوچ سمجھ کر ہی کریں گے۔اور حکومت ایک ایسی پالیسی ترتیب دیں جس سے ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ کرنے میں مدد مل سکے۔
Hafiz Gadal
About the Author: Hafiz Gadal Read More Articles by Hafiz Gadal: 6 Articles with 8166 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.