ملک کی سسیاست میں افراتفری اور ہنڈولہ صفت تبدیلی ،
لیڈران کی آوازیں سُریلی اور مظلومیت سے عوام کی خلیلی ، ہر طرف اہلی اور
نا اہلی کے طوفان میں گِھرا ہوا پا کر جب رات کے سنّاٹے میں گوشہ نشینی
اختیار کی تو بہت دن سے رُکا قلم چل پڑا جسے اچانک کی پیڈ پر چلتا دیکھ کر
خوشی محسوس ہوئی ۔
موبائل چینل پر بہت دن سے سیاست میں انجانی سمت سے آئد کردہ گُھٹن محسوس
کرتے کرتے اچانک ایک تازہ ہوا کا جھونکہ تُرکی کی طرف سے خبر کی صورت محسوس
ہوا اور اُمید کی نئ کرن جگا گیا
ایک جیّد عالم کو ترکی میں تبدیلی کی داستان کو سُن کر ایک خوشگوار جزبے
اور طیّب احساس نے جنم لیا جس کی وجہ ترک عوام کی بدلتی سوچ کو ایک رُخ کا
ملنا ایک جماعت کی صورت ایک لیڈر طیب اردگان کی صورت ، جو گُُفتار کے ساتھ
کردار پر بھی یقین رکھتا ہے
کلمہ طیّب پڑھنے والوں نے ایک طّیب صفت انسان کی قیادت میں جس کا حُلیہ اور
چہرہ مزہبی نہ دکھتا ہو نہ ہی اونچی آواز میں لمبی تقریریں اور دعوی کیا ہو
مگر لوگوں کے لیے گلی محلوں میں سہولتیں پہنچانے سے لے کر اپنے مُلک کو
قرضوں سے نجات دلانا ، ترقی کے سفر پر ڈالنا اور اس سے آگے بڑھ کر دنیا کے
مختلف ممالک اور مظلوم مسلمانوں کی طرف سے نہ صرف آواز اُٹھانا بلکہ عملی
طور پر مدد کے لیے آگے آنا ہمارے لیے ایک بہترین مثال ہے
جب عوام کے لیے کام کیا جاۓ اور اُن کے دلوں پر حکومت کی جاۓ تو اندرونی
اور بیرونی سازشیں ناکام ہو جاتی ہیں اور قومی یکجہتی کی جیت ہوجاتی ہے
وَلَا تَهِنُـوْا وَلَا تَحْزَنُـوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ
كُنْتُـمْ مُّؤْمِنِيْنَ
اور سست نہ ہو اور غم نہ کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔ |