شاعروں کے جملہ امراض اور علاج۔۔۔۔۔۔۔٣

آنکھوں سے متعلقہ ایک اور مرض آنکھیں چار کرنا بھی ہے جس میں پہلے پہل تو آنکھیں چار ہی ہوتی ہیں۔ پھر شادی کے حادثے کی صورت میں ان آنکھوں میں ہر سال دو کا اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

آنکھوں کا بہنا بھی مشہور مرض ہے۔ اس میں شاعر کی آنکھوں سے آنسوؤں کی روانی جاری رھتی ہے۔ یہ آنسو اکثر مگرمچھ کے آنسو ہوتے ہیں مگر بہتے ادھر ہیں ۔ ویسے مگر مچھوں میں ان کو شاعرانہ آنسو کہا جاتا ہے ۔ مگر مچھ اور شاعر کی انہی مشترکہ خصوصیات کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ تالاب میں رہ کر مگر مچھ سے بیر نہیں لینا چاہئے اور کسی ادبی محفل میں شاعر کی شاعری پر تنقید کرنے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے۔ یقین نہ آئے تو دونوں میں سے کوئی ایک تجربہ کر کے دیکھ لیں ۔

دیگر امراض
دیگر عام امراض میں ایک مرض ژولیدہ بیانی یعنی مشکل گوئی ہے۔ اس میں مبتلا شعرا کی ساری عمر ایسے الفاظ کی تلاش میں گزر جاتی ہے جو سننے اور پڑھنے والے کے سر کے اوپر سے گزر جاتے ہیں۔ یہ مرض اکثر نئے شوقیہ شاعروں کو بھی لاحق ہوتا ہے۔
زبان میر سمجھے اور زبان میرزا سمجھے
مگر انکی زباں یہ آپ سمجھیں یا خدا سمجھے

جلدی امراض میں بقول کسی کے آبلہ پائی بھی شامل ہے جس میں مریض عشق وغیرہ کے چکروں میں پڑ کر بالآخر پائی پائی کا محتاج ہو جاتا ہے اور قرض خواہوں کے کسی زور دار حملے کی صورت میں ننگے پاؤں ہی دوڑتا چلا جاتا ہے۔ اور اس دوڑانہ کھیل میں خاردار جھاڑیوں اور تپتے صحراؤں پر بھی دوڑتا ہے اور نتیجے میں پیروں پر چھالے بن جاتے ہیں جنہیں آبلہ پا کہتے ہیں۔ ویسے عقلمند شعرا اس صورتحال میں پہلے کسی مسجد کا رخ کرتے ہیں تاکہ جوتے کی پرابلم نہ ہو۔ کہا جاتا ہے ناں کہ جوتے اٹھانے کے لئے مسجد اور کھانے کے لئے لبرٹی مارکیٹ بہترین جگہیں ہیں۔

کانوں کا بہرا پن بھی مشہور مرض ہے۔ اس میں شاعر کے کان سامعین کی ہوٹنگ وغیرہ سے بے نیاز رھتے ہیں اور محترم اپنی نظم ختم ہونے تک بہرے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بعض اوقات اگر انڈے یا ٹماٹر سستے ہوں تو اس بہرے پن کے علاج کے طور پر سامعین استعمال کرتے ہیں۔ چنانچہ حکومت کو چاہئے کہ شعرا کیلئے ہیلمٹ کی مفت فراہمی کا بندوبست کرے تاکہ گنج ہائے گراں مایہ پر ٹھوس اشیا اثر نہ کر پائیں۔

ایک اور مرض وزن سے متعلقہ ہے۔ اس میں شاعر شعروں کا وزن برابر کرتے کرتے اپنے وزن کو بھی کم کر بیٹھتا ہے اور ذھنی توازن بھی کھو دیتا ہے۔ اس مرض کا علاج مشہور شاعرانہ حکیم ن ۔ م ۔ راشد نے آزاد شاعری کے نام سے ایجاد کیا۔ یعنی وزن سے آزادی اور شاعری کا شوق بھی پورا۔

شاعروں کے امراض کو تفصیلاً بیان کرنے کے لئے آپکو میری اور اپنی عمر خضر نہیں تو عمر نوح کی دعا کرنی ہوگی ۔ تجرباتی طور پر کسی شاعر سے اپنی ضمانت پر راہو رسم بڑھا کر دیکھ لیں۔

عوام الناس کو ہدایت اور تنبیہہ کی جاتی ہے کہ شعراء اور شاعرات کی صحبت سے ہر مکن اجتناب کریں۔ ہنگامی صورتحال میں کسی گورکن سے مشورہ ضرور کریں۔ تمام دوستیوں اور عاشقیوں کی فہرست کو بیوی کی پہنچ سے دور رکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی پھر کبھی سہی

منجانب۔ ڈائریکٹر محکمہ بحالیات صحت شعرا و انسداد سائیڈ ایفیکٹس عشقیات۔۔