سوشل میڈیا کا بڑا فائدہ ہے مگر ساتھ ہی اس کے نقصانات
بھی بہت زیادہ ہیں ۔ ان میں وقت کا ضیاع بہت زیادہ اہم ہے۔ وقتوں کی پامالی
سے ہمارے بہت سارے امور متاثر ہوتے ہیں ۔ حقوق العباد سے لیکر حقوق اللہ تک
متاثر ہوتے ہیں ۔ میرے علم میں ہم میں سے شاید کوئی ایسا نہیں ہے کہ جس کا
پیشہ واٹس ایپ استعمال کرنا ہو، ضرور کوئی نہ کوئی ذریعہ معاش ہوگا ، دن
بھر میں کوئی نہ کوئی گھریلو، سماجی اور دینی مشغلہ ہوگا۔ ایسے میں اگر
کوئی رات ودن سارا سارا وقت واٹس ایپ کے استعمال میں لگاتا ہے وہ ذمہ داری
میں کوتاہی کرے گا، پیشہ کے ساتھ ناانصافی کرے گا، گھریلو امور میں والدین
کے ساتھ، بھائی بہنوں کے ساتھ ، بیوی بچوں کےساتھ زیادتی کا شکار ہوگا حتی
کہ نمازکی پابندی ، فیلڈ ورک اور اعمال کو اوقات کے انضباط کے ساتھ ادا
نہیں کرپائے گا۔
کئی سالوں سے میں سوشل میڈیا سے جڑا ہوا ہوں ، میں نے اس میڈیا پہ وقتوں کا
ضیاع بہت حد تک محسوس کیا ہے ، اس سے لوگوں کی زندگی تباہ ہوتے دیکھا ہے،
گھروں میں افتراق پھیلتے دیکھا ہے، معیشت ومعاشرت کو متاثر ہوتے دیکھا ہے ،
ذہنی طور پر سختی، حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی ، غیروں کے ساتھ تعلقات اور
اپنوں سے بے اعتنائی برتتے دیکھا ہے ۔ جو یہاں زیادہ وقت صرف کرتا ہے اسے
پھر کہیں اچھا نہیں لگتا ، سارا سارا دن اور ساری ساری رات بس اسی کو اپنا
ساتھی بناتا ہے ، جسم بھی متاثر ہوتا ہے ، اوقات کی پابندی بھی نہیں رہتی
ہے ، بہت سارا ضروری کام کل پر ٹالتا رہتا ہے اور اچانک بڑی مصیبت میں
گرفتار ہوجاتا ہے ۔ ہمیشہ نئی نئی چیزوں کی تلاش میں ، نئے نئے لوگوں سے
تعلقات استوار کرنے میں اور ہرجگہ حصہ داری نبھانے میں غلط سلط کام بھی
انجام دیتا ہے ،غیراخلاقی حرکات بھی سرزد ہوتے ہیں ، اخلاق کے ساتھ ایمان
بھی دھیرے دھیرے کمزور ہونے لگتا ہے اور نیک کاموں کی انجام دہی سے توجہ
ہٹتی چلی جاتی ہے ۔
میں اپنے تجربات کی روشنی میں سوشل میڈیا سے جڑے لوگوں کو نصیحت کرتا ہوں
کہ اس کا استعمال کم سے کم کریں ، اپنی ذمہ داریوں اور حقوق وواجبات کو ادا
کرنے کے بعد کریں ، اپنے وقتوں میں سے صرف فارغ وقت میں ہی اسے استعمال
کریں بلکہ رات ودن کے کسی ایک مناسب وقت کو منتخب کرلیں اور نصف یا گھنٹہ
بھر ہی یہاں صرف کریں ۔ ایک بات یاد رکھیں ، بہت سے لوگ ایسے گروپ سے جڑنا
چاہتے ہیں جہاں ترکی بترکی کمنٹ وتبصرہ ہوتا ہے ، جہاں پوسٹنگ زیادہ اور
سیکڑوں کی تعدادمیں شیئرنگ ہوتی ہو ایسے لوگ زیادہ دیر تک میدا ن میں ٹک
نہیں پاتے ہیں ، کسی بھی میدان میں دیر تک وہی برقرار رہتے ہیں جن کے پاس
وقت کی پابندی، تسلسل اور سنجیدگی ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا
سے جلدی جلدی زیادہ علم حاصل کرنے کے چکر میں بہت سارے نقصانات کےساتھ ان
کے علم میں بھی پائیداری نہیں ہوتی جو یہاں جلد باز بنتے ہیں ۔ جوچیز جتنی
جلدی آتی ہے وہ اتنی جلدی چلی بھی جاتی ہے یعنی سوشل میڈیا سے جلد بازی میں
حاصل کئے گئے علوم جلد ہی ذہن سے رخصت ہوجاتے ہیں ۔ اس لئے یہاں اوقات کی
پابندی کے ساتھ سنجیدگی بھی ضروری ہے ۔ بہتوں کا مشغلہ ہوتا ہے کسی عالم سے
سوال کیا اگر فورا جواب نہ ملا تو دوبارہ اس سے رابطہ ہی ختم کرلیتے ہیں ،
کسی گروپ میں شامل ہوا اور جواب میں تاخیر ہوئی یا گروپ میں پوسٹنگ کی کمی
دیکھی باہر ہوگئے ۔ دین امانت میں ہم ایسے لوگوں کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ
کرنے کی نصیحت کرتے ہیں اور ان عالموں کو بھی نصیحت کرتے ہیں جو جواب دینے
میں عجلت کرتے ہیں ۔ ذرا غور کریں جب کسی فتوی کمیٹی کو کوئی سوال بھیجا
جاتا ہے تو جواب کی تیاری میں کس قدر محنت، دلیل کی چھان بین اور تحقیق کی
جاتی ہے پھر جواب دیا جاتا ہے ۔ سوشل میڈیا پہ بہت سے کم علم لوگ بہت سارے
ایسے جوابات عجلت میں نشر کرتے ہیں جو عوام کے لئے فتنے کا باعث بن جاتے
ہیں اور پھر علماء کے لئےبھی پریشانی کاسبب بن جاتا ہے۔
کل میں نے فیس بک پر اعلان کیا کہ مجھے اپنے علمی گروپ "اسلامیات"میں چند
اشخاص کی ضرورت ہے جنہیں میرے گروپ سے منسلک ہونا ہے وہ مجھے واٹس ایپ پر
میسج کریں ، پھر کیا تھا دیکھتے دیکھتے اعلان کے نیچے سیکڑوں نمبر درج
ہوگئے ۔ میں حیران کہ ان سب کا کیا کروں جبکہ جتنی تعداد مجھے چاہئے تھی اس
سے زیادہ ہی واٹس ایپ پر ہی میسج موصول ہوگئے ۔ پھر اللہ سے اجر کی امید
کرتے ہوئے فیس بک پہ درج کئے گئے سارے نمبروں کو نام کے ساتھ محفوظ کیا ،
ان کے لئے ایک نیا گروپ"اسلامیات2" کے نام سے ترتیب دیا ، جب گروپ میں آگئے
تو یہاں سے لوگ باہر نکلنا شروع ہوگئے۔ میں نے تو انہیں لوگوں کوشامل کیا
جنہوں نے شامل کرنے کو کہا تھا بلکہ اپنے گروپ کے اصول بھی بتلادیا تھاپھر
یہاں کیا ہوگیا؟ نئے گروپ کے سارے ہی ایسے نہیں تھے ، ان میں سے کچھ تھے ۔
ان لوگوں کی اس حرکت سے اندازہ لگایا کہ یہ لوگ غیرسنجیدہ تھے ، سوچتے ہوں
گے اس گروپ میں ہنگامہ ہوگا، پوسٹ پہ پوسٹ آئے گی ، رات ودن اس میں لگے
رہیں گے مگر میرا گروپ سنجیدہ ہوا کرتا ہے اپنے من کی مراد پوری نہیں ہوئی
گروپ سے باہر ہونے لگے ۔ یہاں مجھے حسین رضی اللہ عنہ کے وہ جھوٹے ساتھی
یاد آگئے جنہوں خط بھیج بھیج کر انہیں کوفہ بلایا اور ساتھ دینے کا وعدہ
کیا، جب حسین ان کے پاس پہنچ گئے تو ساتھ چھوڑ گئے ۔
بہرکیف! سنجیدگی اپنائیں، جلدبازی کا کوئی کام صحیح نہیں ہوتا اور سوشل
میڈیا پہ وقت کا بیحد خیال کریں ۔ جس طرح اپنے جسم کا حق ادا کرنا ہے اسی
طرح گھروالوں کے حقوق کے ساتھ خالق ومالک کا اوردنیاوالوں کا بھی حق ادا
کریں ۔ |