وقت آ گیا

عمران خان تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔پی ٹی آئی والے اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ پاکستان کو ایک تندرست و توانا عمران خان مل گیا۔میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف کی لندن میں موجودگی ضروری سمجھی گئی۔ انھوں نے انتخابی مہم چلانے کی جانب توجہ دینے میں معذوری سمجھی۔ یہ حالات انتخابی مہم سے زیادہ محترمہ کلثوم نواز کی دیکھ بال کا تقاضا کرتے تھے۔ اس دوران چوہدری نثار اور جنوبی پنجاب سے کئی لوگ مسلم لیگ ن سے الگ ہو گئے۔ کئی کو جیپ کا نشان ملا ہے۔ کہتے ہیں جیپ چوہدری نثار صاحب کی رضامندی سے بعض ناراض لوگوں کو بطور انتخابی نشان الاٹ ہوئی ۔ تا کہ جیپ شیر کا مقابلہ کر سکے۔ اس وقت شیر، تیر، بلا جیسے نشان ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ زیادہ تر لوگ شاید ان پر ہی ٹھپہ لگائیں۔ الیکشن کمیشن تیار یوں میں مصروف ہے۔ نیب مزید لوگوں پر ہاتھ ڈالنے کے لئے کمر کس رہا ہے۔عوام بھیجائزہ لے رہے ہیں۔ وہ ہمدردی کے ووٹ سے زیادہ کارکردگی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ پنجاب، کے پی کے اور سندھ میں کارکردگی سامنے ہو گی۔ عمران خان 2013کے انتخابات میں بلندی سے گر کر زخمی ہوئے۔ انہیں ہمدردی کا ووٹ بھی ملا۔مسلم لیگ ن کو بھی اس بار ہمدردی کا ووٹ ملنے کی پیشن گوئیاں ہو رہی ہیں۔ توقع ہے کہ ہماری سیاسی روایات کو کرپشن اور پگڑیاں اچھالنے کے تاثر سے نکالنے پر بھی توجہ دی جائے گی۔ میڈیا غیر جانبدار نہ رہے اور سچ کا ساتھ دے تو مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ غیر جانبداری کیا ہوتی ہے۔ آپ یا سچ کے ساتھ ہیں یا پھر جھوٹ کے۔ دنیا میں د و ہی چیزیں ہیں، حق یا باطل، دن اور رات، نیکی اور بدی وغیرہ۔ ہمیں صرف اور صرف سچ کا ساتھ دینا ہے۔ درمیان میں کچھ نہیں۔ قوم کو بھی صرف سچ کا ساتھ دینا ہے۔2013کو 11مئی کو ووٹنگ تھی۔ 2018میں 25جولائی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔یہ سب کے امتحان کا دن ہو گا۔ اگر زاتی مفادات کے تحت ووٹ کا استعمال ہوا تو سمجھ لیں۔ سب بیکار اور ضائع۔ابھی تک سب کرپشن کے خلاف بات ہو رہی ہے۔ مگر کوئی نہیں بتاتا کہ اس کے پاس کرپشن سے پاک پاکستان کے لئے کیا فارمولہ ہے۔ کوئی یہ بھی بتائے کہ اس ملک میں فرقہ بندی اور انتہا پسندی ، اپنوں کو نوازنے کی سوچ کا خاتمہ کیسے ہو گا۔ اس ملک میں انقلابی ووٹ چاہیئے۔ جو روشن اور خوشحال پاکستان کی ضمانت دے۔ روایتی زات برادری، قبیلہ پرستی، علاقہ پرستی ، وڈیرہ شاہی کا ووٹکچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔ صالح اور ایماندار امیدواروں کی کامیابی ہی اس ملک کی تقدیر بدلنے کی جانب پہلا قدم ہو سکتی ہے۔

کوئی نہیں بتاتا اس ملک میں زرعی اصلاحات کون کرے گا۔ اگر آپ زرعی اصلاحات نہیں کر سکتے تو کچھ بھی نہیں بدلے گا۔ ہاریوں اور مزارع کی تعداد ہی بڑھے گی۔ انگریزوں کے جانے کے فوری بعد بھارت میں زرعی اصلاحات کی گئیں۔ زمین کی سب میں برابر کی تقسیم ہوئی۔ اس خطہ میں انگریزوں اور آمروں کی مخبریا ں کرنے پر بڑی بڑی جاگیریں ملی تھیں۔ گاؤں اور بڑے بڑے علاقے تحفے میں ملے۔ ان پر اس ملک کے عوام کا حق ہے۔ لیکن کون ہے جو عوام کو یہ حق دلائے گا۔ کم از کم اس سر زمین کی ہی منصفانہ تقسیم ہو۔ لیکن یہ کون کرے گا۔ جو خود سیکڑوں ، لاکھوں کنال زمین کا مالک ہے۔ اس سے کوئی توقع نہیں۔ وہ اپنی شہنشاہیت میں مزید زمین شامل کرنے کا خواہش مند ہے۔ وہ غریبوں کی زمینیں چھین رہا ہے۔ مری سے اسلام آباد تک پورے جنگل پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ یہ کون لوگ ہیں۔ یہ کون ہیں جو اپنے اقتدارکو اس ملک کو لوٹنے کے لئے ہی استعمال کر تے ہیں۔
ایک حلقہ سے جب تین بھائی ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہوں تو اسے کیا نام دیا جائے گا۔ابھی تک کئی پارٹیاں منشور سامنے لانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ لوگ کرپشن چھپانے، فراڈ پر پردہ ڈالنے کے لئے وفاداریاں بدلتے ہیں۔ نظریہ کیا ہوتا ہے۔ سب مفاد ہے۔زرعی اصلاحات ضروری ہیں۔ اس کی توقع کسی اعلیٰ اوصاف کے مالک سے ہی کی جا سکتی ہے۔ جو اپنی زمین کو بھی غریبوں میں مساوی تقسیم کرنے کا جذبہ رکھتا ہے۔ ورنہ کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو بدلنا ہے تو ایسے لوگوں کو ووٹ دیں جو زرعی اصلاحات کی بات کریں۔ اس پر عمل کرنے کا منصوبہ رکھتے ہوں۔ ورنہ اس ملک میں یا امیر رہے گا یا غریب۔ امیر صرف غریب کاخون چوسنے میں مصروف رہے گا۔ اسے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ جاگیردارانہ اور وڈیرہ نظام ملک میں زرعی اصلاحات سے آئے گا۔ جاگیردار اور وڈیرے اس ملک پر ہمیشہ حکومت کرتے رہے ہیں۔یا حکومت کا حصہ بنے ہیں۔ ان کے درمیان یہی فطری اتحاد اور گٹھ جوڑ ہے۔ اس کا مقصد اپنے مفادات کی حفاظت کرنا ہے۔ وہ اس مفاد کے لئے ایک ہیں۔ غریب منتشر ہے۔ اس میں اتحاد نہیں۔ اس لئے وہ آلہ کار بنا ہوا ہے۔ وہی استعمال ہو رہا ہے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 483823 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More