آج قوم دیکھ رہی ہے کہ بدعنوان اور ملکی لٹیروں پر ایک
لرزہ سا طاری ہے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے نوازشریف اور ان کے اہلخانہ
کے خلاف فیصلہ کیا دیا کہ ملک بھر کے چوروں اور لٹیروں کی نیندیں حرام ہونا
شروع ہوگئی ،نوازشریف کے بعد اس ملک کے ایک اورکرپشن کے بت آصف زرداری کے
خلاف بھی گھیرا تنگ ہونے لگا،مختلف زرائع سے اکھٹے کیئے گئے ثبوتوں کی
روشنی میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے پانامہ طرز پر بنائی گئی ایک
اورجے آئی ٹی قائم کردی ہے تاکہ آصف زرداری کے اس کیس میں ان 60سے زائد
جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کی جاسکے جن کے زریعے 70ارب روپے کی غیر
قانونی رقم منتقل کی گئی،ان معاملات کی ابتدا میں منی لانڈرنگ کا حجم35ارب
تھا جو اب بڑھ کر 70ارب روپے تک جا پہنچاہے ، حقیقتاً نوازشریف کی لوٹ مار
سے آصف زرداری کا طریقہ کار الگ ہے ،یہ وہ لوگ ہیں جو پیسے کی خاطر ملک
بیچنے سے بھی باز نہیں آسکتے ۔سینما میں ٹکٹ بلیک کرنے سے ملکی صدارت پر
فائر ہونے والے آصف زرداری نے قومی خزانے سے خود توبرطانیہ کے علاقے سرے
میں ایک عظیم والشان سرے محل بنایا بلکہ اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ بھی
کرپشن میں مکمل تعاون کیا اور ایک عد د اپنے اپوزیشن لیڈرکو بھی مکمل سپورٹ
کیا جو ایک معمولی میٹر ریڈر سے اسمبلی میں جا پہنچااور دیکھتے ہی دیکھتے
اربوں روپے کا مالک بن بیٹھا،محترمہ فریا تالپر صاحبہ جو آصف زرداری کی بہن
ہیں انہوں نے ہر معاملے میں پیسوں کو ترجیح دی کبھی نہ سوچا کہ ایک روز
انہیں اس پیسے کا حساب بھی دینا پڑسکتاہے،ہائی کورٹ کے ریماکس کے مطابق ایک
گھر تو ڈائن بھی چھوڑ دیتی ہے لاڑکانہ کی ترقی کے نام پر 90ارب وصول کیئے
گئے مگر ایک پائی بھی آج تک لاڑکانہ کی کسی گلی یا سڑک پر نہ لگ سکی ہے مگر
کسی نے سچ کہا کہ اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہوتی جو اب ان پر پڑنے والی ہے جس کی
چیخیں آسمانوں تک سنی جائینگی کیونکہ شریف خاندان کے بعد اب ان دونوں بہن
بھائیوں کا نام بھی احتساب عدالتوں میں گونج رہاہے ان دونوں کا نام اب ای
سی ایل میں ڈال دیا گیاہے یعنی ان دونوں پر ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کردی
گئی ہے ،کیونکہ سپریم کورٹ کی جانب سے 35ارب کی منی لانڈرنگ میں استعمال
ہونے والی جعلی اور مشکوک اکاؤنٹس کی سست رفتارانکوائری وتحقیقات کا نوٹس
لیتے ہوئے تین بینکوں کے صدوراور چیف ایگزیکٹیو افسران کا نام ایگزکٹ
کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت کردی گئی ہے ،اس کیس میں آصف زرداری ان کی
بہن فریال تالپرآصف زرداری کے قریبی دوست انور مجید سمیت اور بھی قریبی
لوگوں کے نام شامل تفتیش میں لانے کا فیصلہ ہواہے جو اس دکھی عوام کے لیے
کسی خوشخبری سے کم نہیں ہے کیونکہ اس ملک میں کرپشن کے بڑے بڑے بت گرنا
شروع ہوچکے ہیں قومی دولت واپس قومی خزانے کی جانب آرہی ہیں ،یہ ہی وہ آصف
زرداری ہے جو یہ کہتا تھا کہ چیئرمین نیب کی کیا اوقات جو مجھ پر ہاتھ ڈال
سکے ،کیونکہ زرداری سمجھتا رہاہے کہ اس نے اپنے دور میں کرپشن کے ہر کیس کو
بیوروکریسی کے ساتھ مل کر ختم کردیا تھا متعدد ریکارڈ رو مز میں آگ تک
لگوائی جاتی رہی ،زرادری کے دور میں کرپشن کے مہا اسکینڈلز نے جنم لیا جس
میں کرپشن کی عظیم داستانوں کو سن کر کوئی بھی شریف آدمی کانوں کو ہاتھ
لگائے بغیر نہیں رہ سکتا،ان مبینہ کرپشن کے مہا اسکینڈلز میں رینٹل پاور
اسکینڈل،اوگرا اسکینڈل ،نیٹوکنٹینر کیس،ایفی ڈرین کوٹہ کیس،اور نندی پاور
اسکینڈل سمیت اربوں روپے کی چوریاں خفیہ انداز میں کی جاتی رہی ہیں ،
سرکاری املاک پر قبضے کالے دھن کو سفید کرنے کے فارمولے تک زرداری کی
ایجادات میں سے ایک ہیں ،ملک کرپشن کے دلدل میں ڈو با رہا مائیں بھوک سے
بلکتے بچوں کو لیکر خودکشیاں کرتی رہی اور حکمران بیویاں بدلنے کے ساتھ
ساتھ اپنے بچوں کو لندن اور امریکا میں بٹھا کر عیاشیاں کرواتے رہے۔اور ایک
دن آیا کہ اس ملک کا قرضہ 27ہزار ارب روپے تک جاپہنچا،سوچتا ہوں کہ اتنا
پیسہ ان کو ہضم کیسے ہوجاتاہے ؟۔آصف زردای کون تھا اور کیسے عوام کے سامنے
پہلی بار کھائی دیا یہ بتانا بھی بہت ضروری ہے 1987میں زوالفقار علی بھٹو
کی بیٹی بے نظیر بھٹوکے ساتھ رشتہ ازواج میں منسلک ہونے کے بعد ہی ان کی
اصل رونمائی ہوئی تھی اور ایک سال میں ہی بے نظیر کے وزیراعظم بننے کے بعد
انہوں نے فرسٹ جنٹلمین کا لقب بھی اپنے نام کرلیا تھامگر بچین میں تواتر سے
کی گئی چوری اور بلیک میلنگ کی عادت بھلا یک دم کہا چھٹتی ہے اور اپنی
عادتوں کے طفیل 1990میں بے نظیر کی حکومت کے خاتمے کا سبب بن بیٹھے انہوں
نے اپنی بیوی کے وزیراعظم بننے کا اس قدر ناجائز فائدہ اٹھایا کہ انہیں
اغوابرائے تاوان،اور اختیارات کے ناجائز جرائم کے ارتکاب میں جیل ڈال دیا
گیا،اس دوران عبوری وزیراعظم کی سیٹ پر بیٹھے وزیراعظم نے اپنے ایک بیان
میں قوم کو بتایا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں ہونے والی مالی بے ضابطگیوں کا
آغاز اس طرح سے ہوا کہ جب بھی حکومت کسی نئے منصوبے کا آغاز کرتی یا کسی
قرضے کے لیے درخواست منظورہوتی اس رقم کا 10فیصد حصہ آصف زرداری کودیا جاتا
تھا یہ ہی وجہ ہے کہ ان کا نام مسٹر ٹین پرسینٹ کے طور پر بھی پکاراجاتاہے
،اس کے علاوہ1993میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی جب دوبارہ حکومت آئی توتب بھی
آصف زرداری اپنی بچپن کی حرکتوں سے باز نہ رہ سکے گزشتہ حکومت کے خاتمے کی
وجہ ہونے کے باوجود بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت میں بھی ا ن پر الزامات کا
سلسلہ نہ رک سکااور یہ حکومت بھی دوسال میں ہی ختم ہوگئی یہ ہی وہ وقت تھا
جب آصف زرداری اور ان کے سالے میر مرتضیٰ بھٹوکے درمیان چپقلش بتائی جاتی
رہی 1996میں پولیس نے میر مرتضیٰ بھٹو کو ان کے گھر کے سامنے
ماردیاتھااوراس قتل کا الزام نصرت بھٹواور خود مرتضیٰ بھٹو کی بیوہ نے آصف
زرداری پر لگایا تھا،اور اسی قتل کے بدلے میں اس وقت کے صدر فاروق لغاری نے
ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی حکومت کو فارغ کردیا جس کا سبب یہ ہی آصف زرداری
ٹھر،ا دنیا نے دیکھا کہ میر مرتضی کے مرنے کے بعد بے نظیر بھٹو کو بھی شہید
کردیا گیا زرداری کو اس کے بدلے میں احساس خداترسی سے حکومت ملی تو وہ پانچ
کی مدت بھی پوری کرگیا مگر بے نظیر کے قاتلوں کو گرفتار نہ کرسکا کیونکہ بے
نظیر کااصل قاتل کسے ٹھرایا جاتاہے اس کے بارے میں آپ کسی بھی راہ گیر سے
معلوم کرسکتے ہیں ان تمام باتوں کو ایک طویل عرصہ ہوچلاہے مگر اس ملک کا
لولا لنگڑاقانونی نظام اسی طرح چلتا رہا مگر آج اسی نظام کے تحت جس انداز
میں وقت نے ایک نئی کروٹ بدلی ہے اس نے اس سوئی ہوئی عوام کو بھی بیدار
کردیاہے ، حکمران خود بھی اقتدار کی ہوس میں خزانے پر ہاتھ صاف کرتے رہے
اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے قریبی لوگوں کو بھی دل کھول کر لوٹ مار کرنے کا
موقع فراہم کرتے رہے ہیں ۔ایک رپورٹ کے مطابق شریف خاندان اور زرداری کے
دور میں روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب روپے کی کرپشن پر ہاتھ صاف ہوتارہاہے ۔ٹرانسپرنسی
انٹرنیشل کے مطابق کرپشن کے اس مہا کھیل میں 2008سے 2013تک کرپشن اور ٹیکس
چوری کے اس کھیل میں 85کھرب روپے کا نقصان قومی خزانے کو پہنچایا گیا جس
میں پیپلزپارٹی کے لوگوں نے دن رات اپنا بینک بیلنس بڑھانے میں سابقہ
حکومتوں کو بہت پیچھے چھوڑ دیاتھا اس کے بعد ان ہم جولیوں نے روایتی سیاست
کی پاسدار ی کو نبھاتے ہوئے حکومت کی چابی مسلم لیگ ن کے ہاتھ میں دیدی جس
نے باقی قومی خزانے پر ہاتھ صاف کرنے میں زرداری کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جس
کی سزا شریف خاندان آج بھگت رہا ہے ۔بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کسی نے بھی
سنجیدگی نہ دکھائی اور یہ کھیل اسی طرح چلتا رہااشرافیہ نے اپنی حکومتی
طاقت سے ہر محاز پر سر اٹھانے والے کا سر ہی کچل دیا مگر جس انداز میں
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کرپشن کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کیااس نے اس ملک
کے بچے بچے کو یہ حفظ کروادیا کہ کس کس نے اس ملک کے قومی خزانے سے اپنے
اکاؤنٹس کو بھرا ہے ۔ طاقتور اشرافیہ نے اس قوم کو لاغر اور معزوری کی اس
حدپر پہنچادیا تھا کہ عوام کے منہ پر تالے لگ چکے تھے ،عوام میں شعور کا
کریڈٹ یقیناً عمران خان کو جاتاہے کیونکہ ان ہی کی بدولت آج عوام بھی اب
شعور کی تمام منزلوں کو طے کررہی ہے لوگ اب سمجھدار ہوتے جارہے ہیں اور یہ
چاہتے ہیں کہ جس انداز میں نوازشریف اور اس کا خاندان اس ملک کو لوٹ کر
اپنے انجام کو پہنچا ہے اسی انداز میں سندھ میں بیٹھا آصف زرداری ،اس کی
بہن فریا ل تالپر اور پیپلزپارٹی کے و ہ تمام لوگ جنھوں نے اس ملک کو نوچ
نوچ کر کھایا ہے ان سب کو بھی سزاضرور ملنی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی بھی کرپٹ
سیاستدان اس ملک کے قومی خزانے کو اپنے باپ دادا کی جائیداد نہ سمجھ سکے ۔ختم
شد
|