تحریک انصاف کے پانچ سال حکومت میں کیا تبدیلی آئی؟

خیبر پختونخوا ملک کا واحد ایسا صوبہ ہے کہ جہاں پر ہر جنرل الیکشن میں نئی حکومت بنتی ہے یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ حقیقی معنوں میں الیکشن خیبر پختونخوا میں لوگ لڑتے ہیں جہاں پر جوش وخروش کے علاوہ عوام کی سیاسی سوچ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بہت آگے ہیں وہاں پر ووٹر کو اتنی سمجھ بوجھ ہے جو ہمارے سیاسی رہنماؤں کو بھی نہیں ۔ پختونخوا کے عوام لکیر کے فقیر کبھی نہیں رہے ہیں۔اس الیکشن میں خیبر پختونخوا میں کیا ہونے جارہاہے اس پر آگے بات ہوگی لیکن پہلے پی ٹی آئی کی پانچ سال حکومت پر بات کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کو پختونخوا میں 2013کے الیکشن میں دو دھائی اکثریت تو نہیں ملی تھی لیکن سادہ اکثریت سے انہوں نے حکومت بنائی جس میں پی ٹی آئی نے کہاں تک خیبر پختونخوا میں تبدیلی کے نعرے پر عمل کیا اس کا مختصر سا جائزہ کچھ اس طرح سے ہے۔

عمران خان نے صوبے میں بڑی کرپشن کو ختم کرنے کی بات کی تھی جس پر تقریباً 95فی صد عمل ہوا ہے یعنی اب وزیر اعلیٰ یا وزراء پر کرپشن کے بڑے بڑے الزامات نہیں کہ انہوں نے پیسہ بنایا ہے جن وزراء پر الزامات تھے ان کو پارٹی یا حکومت سے الگ کیا گیا جو ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی حکومت نے اپنے پارٹنر یا پارٹی وزراء کو کرپشن پر نکال دیا ہواسطرح دیکھا جائے تو چھوٹے پیمانے پر ٹھیکوں یا سرکاری کام کے مد میں کرپشن بھی بہت حد تک کم ہوئی کہ ان کو پکڑ جانے کاڈر موجود رہتا تھا ۔ سب سے زیادہ توجہ انہوں نے قانونی سازی پر دی جس سے عام آدمی کو پاور اور حقوق ملیں جبکہ تعلیم کے شعبوں پر بجٹ میں سو فیصد اضافہ کیا گیاجس سے نئے سکول وکالج اور یونیورسٹیوں کی تعمیر تو اپنی جگہ لیکن اساتذہ کی کمی جو 55ہزار تھی ان کو پورا کیا یعنی 55ہزا ر نئے ا ساتذہ کو بھرتی کیا جومکمل طور پر میرٹ کے ذریعے ہوئی جس پر میں نے بہت سے علاقوں میں تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ صرف میرٹ پر بھرتی ہوئی ہے سفارش یا پیسوں کا استعمال کہی پر بھی نہیں ہوا جس میں ماضی کے برعکس تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ بھرتی ہوئے ، ظاہری بات ہے کہ اکثریت غریبوں کی ہی تھی جس میں پی ٹی آئی کو یہ فائدہ ہوا کہ نوجوانوں نے دوسری پارٹیوں کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ،اس طرح سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کویقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرایا بیرونی ممالک اساتذہ یا پارٹیوں سے وابستہ اساتذہ جو سکولوں میں نہیں آرہے تھے ان کی چھٹی کرادی گئی۔اچھی فارمنس کے سکولوں اور اساتذہ کو لاکھوں میں انعامات کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔ساتھ میں سلیبس میں دور حاضرکو مدنظررکھتے ہوئے تبدیلی لائے گئی۔تعلیم کے شعبوں پر بہت حد کام ہوا اسطرح صحت میں ہسپتالوں کو بہتر بنانے کیلئے بہت کام کیا گیا جس میں دس ہزار سے زائد ڈاکٹر وں کی بھرتی بھی شامل تھی ان کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا جبکہ ہسپتالوں کو اپ گریڈ یشن بھی ہوئی ساتھ میں نئے ٹیچنگ ہسپتال بنائے گئے ۔ غریبوں کیلئے صحت کارڈ متعارف ہوا جبکہ ماضی کے برعکس دیہات میں بھی سرکاری ہسپتالوں میں دوائیاں ملنی شروع ہوئی۔ پی ٹی آئی حکومت نے پولیس میں بہت حد تبدیلی لائی نئی بھرتیوں کے ساتھ ساتھ پولیس کو سیاسی اثرو رسوخ سے آزاد کرایا لیکن پولیس کی نفری میں ضرورت کے مطابق اضافہ نہیں کیااور ان کے بجٹ میں بھی کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا لیکن اب ایف آئی آر کیلئے سفارش اور پیسوں کی ضرورت نہیں پڑتی پہلے انہوں نے ایس ایم ایس سسٹم متعارف کرایا کہ اپنی شکایت ایس ایم ایس کے ذریعے کریں جس پر ادھ گھنٹے میں متعلق تھانے سے اپ کو فون آتا تھا اور شکایت درج ہوتی تھی ۔ پولیس نظام میں عوام کو فوری انصاف دینے کیلئے تحصیل تھانوں کے سطح پرمصالحتی کمیٹیوں کا عمل شروع ہوا جس میں مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد عدالتوں سے پہلے فریقین کے درمیان صلح صفائی کرتے ہیں اگر فریقین عدالت جانا چاہتے ہیں توان کوروکا نہیں جاتا۔ ان کمیٹیوں سے عام لوگوں کو بہت فائدہ ہواہے۔

اس طرح دیکھا جائے پٹواری نظام میں کچھ حد تبدیلی ضرور لائے گئی لیکن سسٹم کو کمپیوٹرائز نہیں کیا گیا جووعدہ تھا۔ صاف پانی پروجیکٹ پر تقریباً ہر جگہ کام ہوا خاص کر دیہات میں تقریباً ہر ضرورتمند کے گھرمیں صاف پانی کی بورنگ ہوئی۔شہروں میں 65سالہ پرانے پایپوں کوتبدیل کیا گیا نئے فلٹر یشن یونٹس بنائے گئے، شہروں میں صفائی کیلئے ایک نظام بنایا کیا جو کافی بہتر ہے ۔عمران خان نے 350چھوٹے ڈیموں یعنی بجلی گھروں کی بات کی تھی اس میں 3سو نے کام شروع کیا جومقامی آبادی کو 24گھنٹے بجلی دو سوروپے مہینہ دیتا ہے جس سے نہ صرف لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا بلکہ سستی قیمت پر بجلی مہیا ہورہی ہے ۔ اس طرح پانی ذخیرے کیلئے پانچ ڈیم بھی بنائے گئے ہیں جس میں دو ڈیم صرف ہمارے ضلع نوشہرہ میں بن چکے ہیں۔ان ڈیموں سے جہاں ایک طرف مقامی علاقوں کو فائدہ ہوا وہاں پر برسات کے موسم میں اس بارانی پانی سے پشاور اور نوشہرہ سمیت دوسرے علاقوں میں سیلاب آتاتھا جو اب ختم ہوا۔

لیکن ان سب سے بڑھ کر تحریک انصاف نے بلدیاتی نظام کو نہ صرف بہتر کیا بلکہ ان کے اختیارات اور فنڈز میں کافی اضافہ کیا گیا۔ بلدیاتی ناظم کے پاس فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہوتی رہی ۔نا صرف ہمارے گاؤں میں بلکہ تقریباً ہر جگہ وہ کام ہوئے جس کا صرف تصور کیا جاتا تھا ۔اس طرح سڑکوں اور پلوں کی تعمیر جہاں جہاں ضرورت تھی وہاں وہاں کام ہوا ہے۔ وہ سڑکے بھی بن گئے جو تیس چالیس سال پہلے بنے تھے یعنی گیس، بجلی ، سکولوں ، ہسپتالوں اورمین سڑکوں و غیرہ کا جو کئی عشروں سے اپ ڈیٹ نہیں ہوئے تھے لیکن میں ان تمام کاموں سے زیادہ تحریک انصاف کی پانچ سالہ کارکردگی میں میرٹ سسٹم کے شروع ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں ۔ اب پولیس، سکولوں میں بھرتی یا ہسپتالوں میں نوکریاں سفارش پر نہیں ملتی بلکہ تقریباً تمام سرکاری اداروں میں میرٹ کا نظام قائم ہوا ہے جس نے ان لوگوں کو بھی تحریک انصاف یا عمران خان کا گروید ہ بنایا جوپہلے ان کے مخالف تھے یا دوسرے پارٹیوں سے تعلق رکھتے تھے ۔ آج یہی وجہ ہے کہ پورے صوبے میں تحریک انصاف کا طوطی بولا رہاہے ہر جگہ پی ٹی آئی پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگئی ہے اسلئے کہا جارہا ہے کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار عوام دوبارہ پی ٹی آئی کوووٹ دینگے اور مجھ اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ تحریک انصاف پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر حکومت بنائیں گی جس کا سارا کریڈ ٹ عمران خان کو جاتا ہے جنہوں نظام کو بدل دیا اور عوام کیلئے گاڑی کو پٹڑی پر ڈال دیا جس کی سپیڈ آہستہ آہستہ مزید تیز ہورہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ پچھلوں حکومتوں کی نسبت تحریک انصاف نے صوبے میں سب سے زیادہ کام کیا اور عوام کو حقیقی معنوں میں نئے پاکستان کے خواب صوبے کے پانچ سو ارب روپے کے بجٹ میں دکھائیں جو ثابت کرتا ہے کہ حکومت کرپٹ نہ ہو اور ایمانداری سے کام کیے جائیں تو نظام کو تبدیل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ صوبے میں یہ تمام کام 50سے لے کر 70فی صد تک ہوئے ہیں جس میں مزید کام کی ضرورت ہے۔
 

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226238 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More