معمول کے مطابق وہ صبح وقت پر اٹھا اور دفتر جانے کے لیے
تیار ہونے لگا.راستے میں ایک چاۓ والے کے پاس لوگوں کا کافی رش تھا.الیکشن
کی گرما گرمی تھی.نوجوان بزرگ سب اپنی اپنی سیاسی جماعت کے حق میں بول رہے
تھے.اسی لمحے اس کی نظر چائے والے کے پاس کام کرنے والے ایک بچے پر پڑی بچے
کی عمر تقریباً ١٣ سال کے اس پاس تھی اس نے بچے کو مخاطب کر کے بلایا اور
پوچھا بیٹا تمھیں معلوم ہے یہ سب کیا باتیں کر رہے ہیں بچے نے نفی میں سر
ہلایا.دفتر سے دیری کے وجہ سے اس نے بچے سے مزید بات نہ کی اور پاس ایک
رکشے میں سوار ہو گیا.اس کے ذھن میں ایک کشمکش جاری تھی کے رکشے کی اچانک
بریک لگی اس نے رکشہ ڈرائیور سے وجہ معلوم کی تو پتا چلا کے ک سامنے سے ایک
سیاسی جماعت کا جلوس جا رہا ہے.یہ سننا تھا کے اس کی ذہنی کشمکش میں مزید
اضافہ ہوگیا.
الله الله کر کے وہ دفتر پہنچا وقت دیکھنے پر معلوم ہوا وہ ٢٠ منٹ دیری سے
آیا تھا دفتر میں داخل ہونے کے بعد اس کے ایک کولیک نے اس سے دیری سے انے
کی وجہ دریافت کی تو اس نے جلوس سے مطلق اسے بتایا جس پر اس کے کولیک کا
کہنا تھا کے اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا حالات ہی ایسے ہیں ایک عام انسان
کیا کرے.کولیک کی ان باتوں کے بعد اس کے ذھن میں ایک ساتھ کافی سوالات چل
رہے تھے.وہ سوچ رہا تھا کے اگر ہم بھی کچھ نہیں کر سکتے تو ھمارے اور اس
بچے میں کیا فرق جسے کچھ معلوم ہی نہیں اور کہیں نہ کہیں میرے ایک ووٹ کا
تعلق ہر دکان پر کام کرنے والے ہر بچے سےبھی ہے جو اس سب سے بےخبر ہے کے
کونسی پارٹی کیا کرے گی وہ تو اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے میں
مصروف اپنا مستقبل داؤ پر لگا رہا ہے .اور ہم لوگ سکون سے "اور حالات ایسے
تھے" کا جملہ بول کر اپنا پلا جھاڑ کر فراری اختیار کر لیتے ہیں.
یہی سوال میرا اپ لوگوں سے ہے کیا صرف بحث سے یا صرف ایسے سوچنے وہ شخص ملک
کی تقدیر بدل سکے گا.میرے نزدیک صرف اتنا کافی نہیں.اب ذرا جائزہ لیتے ہیں
سچائی کا جو یہ ہے کے پنجاب کی پارٹی الگ ہے،سندھ کی الگ،خیبر پختون خوا کی
الگ اور بلوچستان کی الگ ہم ٧٠ سال سے پاکستان کی پارٹی تلاش نہیں کر سکے
اور وہ تلاش اب بھی جاری ہے.ایسا نہیں ہم چاہتے نہیں یا ہمیں ملک سے محبت
نہیں ہم باکمال قوم ہیں اقبال کے شاہین ہیں اور اس ملک پر تو الله پاک کی
خاص رحمت ہے.اس ملک کی خصوصیت بیان کرنے لگوں تو الفاظ کم پر جائیں.بس
تھوڑا سوچنے کی ضرورت بس ایک پاکستان کے پلیٹ فارم پے انے کی ضرورت ہے پھر
وہ دن دور نہیں جب ہم دنیا کو لیڈ کریں گے.
|