جنرل الیکشن۔کردار اور فراڈ میں زبردست مقابلہ

تحریک انصاف والے ایک بار پھر شیروانیاں اور اچکن سلوانے میں مصروف ہیں۔پچھلی دفعہ بھی اسی طرح کی تیاریوں کا اشارہ آیا تھا۔مگر عام انتخابات کے نئائج نے سارے خواب مٹی میں ملادیے۔وہ لوگ جو مال غنیمت کی حصہ وصولی کو اکٹھے ہوئے تھے۔اپنی منزل پانچ سال دور دیکھ کر سیاہ رو ہوئے۔عمران خاں وزیر اعظم کیوں نہ بن پائے اس بات کی پریشانی عمران خاں سے زیادہ کچھ اور لوگوں کی تھی۔ان لوگوں کی جنہوں نے اپنے تئیں سارے کا سارا بندوبست کررکھا تھا۔اس بات پر غور کیا جارہا تھاکہ کہاں غلطی ہوئی۔کبھی خیال کیا جاتاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کام دکھاگئے۔وہ تحریک انصا ف کے نگہبانوں سے دلی عداوت رکھتے تھے۔صدر پرویز مشرف سے ان کا رولا ایک لمبے عرصے تک چلا۔ہونہ ہویہ افتخا ر محمد چوہدری کی پلاننگ ہے۔ایک خیال یہ بھی آیا کہ نوازشریف گروپ دھاندلی کا بڑا ایکس پرٹ ہے۔اس کے لیے الیکشن میں مطلوبہ نتائج پانا مسئلہ نہیں۔غلطی ہوئی جو ادھر پہلے دھیان نہیں دیا۔تحریک انصاف کی ناکامی پر طیش میں آئے لوگ بڑا غور وفکر کررہے تھے۔وہ ساری محنت اکارت ہوگئی جو ایک گمنام اور اچھوت قسم کے عمرا ن خاں کو دور جدید کی سیاست کی تریبیت دینے میں صرف ہوئی۔ان کی وہم وگمان میں نہ تھا کہ اس انہونی کے پیچھے عوامی شعور ہے۔پبلک موڈ بدل چکا اب وہ اپنا فیصلہ خو دکرنے کا ہنر پاچکے ہیں۔ پتلی تماشے کو مسترد کردیاگیا۔عوام نے پی پی کی طرف بھی وہ لفاظیاں روند دیں جو پانچ سالہ نااہلی اور بے ایمانی سے گزارنے کے بعد الیکشن کے قریب کی گئیں۔نئے صوبے نئے وعدے نئے لارے۔عوام نے نہ ہی تحریک انصا ف کی مصنوعی بندوبست کو توجہ دی اور نہ ہی زرداری گروپ کو اس قابل سمجھا کہ اسے دوبارہ آزمایا جاسکے۔

جنرل الیکشن پھر سے آچکے۔ تحریک انصاف والوں کوایک بارپھر شیروانیوں اور اچکنوں کا اشارہ دے دیا جاچکا۔ منصوبہ بندی اس دفعہ قدرے زیادہ موثر کرنے کی ضرورت تھی۔اس بار ان تمام کوتاہیوں کو مدنظر رکھا گیا جو پچھلی دفعہ ہوئیں۔ اس بار عدلیہ کے چیف جسٹس سے کوئی مسئلہ نہ بنے اس کا اہتمام کرلیا گیا۔اس دفعہ سارا فوکس نوازشریف گروپ پر رکھا گیا۔پچھلی دفعہ صرف اور صر ف عمران خاں کی نوک پلک سنوارنے تک توجہ دی گئی تھی۔حد سے زیادہ خوش فہمی اور بے بناہ خود اعتمادی نے نقصان کیاتھا۔۔اب کی بار اس غلطی کرنے سے بچا گیا۔ عمران خان کی طرف سے معجزہ دکھائے جانے کی بجائے صرف اور صر ف نوازشریف کے پر کترنے کو ترجیح دی گئی۔

نوازشریف کی جماعت کی پانچ سالہ حکومت کے کریڈٹ میں درجنوں منصوبے موجود ہیں۔دہشت گردی پچھلے ایک عشرے سے پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بن رہاتھا۔نوازشریف حکومت نے اس دیرینہ مسئلے سے جان چھڑائی۔زرداری دور میں بد ترین لوٹ مار کے سبب ہر شعبے کی طرح انرجی کا شعبہ بھی تباہ ہوگیا تھا۔نوازشریف حکومت ے گیارہ ہزار میگا وواٹ بجلی پیدا کرکے اٹھارہ اٹھارہ۔بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا۔نگرا ن حکومت کے دور میں بھی جو کہ گرمیوں کا انتہائی موسم تھا۔لوڈ شیڈنگ کے غیر اہم دورانیے سے اس گیارہ ہزار میگا ووٹ کی بجلی کی شمولیت کاپتہ چلتاہے۔نوازشریف کے ہر دور میں ملک کے چپے چپے میں کہیں نہ کہیں کوئی منصوبہ بناہے۔کہیں کوئی سڑک کہیں کوئی فیکٹری کہیں کوئی سکول او رکہیں کوئی بجلی۔گیس یا واپڈا کا دفتر۔ نوازشریف کی جماعت جنرل الیکشن میں اپنے پانچ سالہ کارناموں کا ذکر کرہی ہے۔اس کا مقابلہ تحریک انصا ف اور پیپلز پارٹی سے ہے۔ اس کی مخالفت کے لیے کچھ نئی جماعتیں میدان میں اتاری گئی ہیں۔نوازشریف کو مذہبی حلقوں کا ووٹ کسی بھی دوسری جماعتوں سے زیادہ ملتارہاہے۔ بالخصوص پی پی اور تحریک انصا ف کی مغربیت پسند ی کے سبب مذہبی رجحان رکھنے والے ووٹر مسترد رکرتے رہے ہیں۔ان کا جھکاؤ ہمیشہ مسلم لیگ ن کی طرف رہا۔اب ملی مسلم لیگ۔تحریک لبیک پاکستان اور ایم ایم اے کی شکل میں تین بڑے مذہبی گروہ میدان میں اتاردیے گئے ہیں۔یہ مذہبی رجحان کے حامل لوگوں کی نوازشریف کو حمایت کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔تحریک انصاف کی قیادت پر بھن ہن برسایا جارہاہے۔ہر طرف پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر بلے کی تشہیر اس ہن کی دلیل بن رہی ہے۔عمرا ن خان کو اس قدر ہلہ شیر ی دی گئی ہے کہ وہ ملک کے چپے چپے میں گالم گلوچ کے ساتھ ہر کسی کو للکارتے پھر رہے ہیں۔

تحریک انصاف کو اس دفعہ جس نئی پریشانی کا سامنا ہے وہ ا س جماعت کے امیج کی تبدیلی ہے۔وہ ووٹر اور سپورٹر جو پچھلے لیکشن میں عمران خان کو انقلابی اور بے داغ سمجھ کر سرگرم تھے۔اب ان پر حقیقت کھل چکی۔اب وہ تحریک انصا ف کو روایتی سیاسی جماعت قر اردے چکے۔ایسی روایتی جماعتوں سے متنفر ہوکر ہی یہ لوگ انتخابی عمل سے لاتعلق گھروں میں جابیٹھے تھے۔عمران خان کو پتلی تماشہ کا حصہ ثابت ہوتے دیکھ کر دوبارہ گھروں میں جا بیٹھے۔جنرل الیکشن میں گھمسان کا رن پڑنے جارہاہے۔ایک بار پھر قوم کے شعور کا امتحان ہے۔اس الیکشن میں ایک بار پھرلفاظی اور ڈھونگ کے ہتھیارآزمائے جارہے ہیں۔مسلم لیگ ن کے پاس کردار اور عمل ہے۔باشعور عوام کو اس الیکشن میں کرداراو ر لفاظی میں سے کسے منتخب کرنا ہے۔اسے اچھی طرح پتہ ہے۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 141138 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.