عطا الحق قاسمی سے لے کر مجیب شامی تک، طلعت حسین سے لے
کر جاوید چوہدری تک، سلیم صافی سے لے کر شاہزیب خانزادہ تک 70 فیصد سے زائد
اینکرز اور کالم نگار مکمل طور پر نوازشریف کے حق میں اور عمران خان کے
خلاف ایک طے شدہ سازش کے تحت برسرپیکار ہیں ان کا کہنا ہے کہ پاک فوج
نوازشریف کے خلاف سازشیں کررہی ہے۔
ڈان گروپ، جیو، جنگ گروپ، ایکسپریس گروپ، دنیا، نیو، امت، جسارت سمیت ملک
کے ساٹھ فیصد سے زائد الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر نوازشریف کی مدح سرائی
اور عمران خان و پاک فوج کے خلاف غلیظ پراپیگنڈہ کسی نہ کسی انداز میں جاری
ہے۔
عمر چیمہ سے لے کر احمد نورانی تک، عاصمہ جہانگیر گینگ کی ماروی سرمد سے لے
کر انتہا پسند ملا دانشوران تک، یہ سارا گند نوازشریف کے حامی عمران خان
اور پاک فوج کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔
ن لیگ، پی پی، جماعت اسلامی، جے یو آئی، اے این پی، ملی عوامی پارٹی اور
ایم کیو ایم سمیت ملک کی کئی غیر مقبول قوم پرست و علاقائی و صوبائی سیاسی
جماعتیں عمران خان کے خلاف عوامی رائے عامہ ہموار کرنے پر گامزن ہیں ان سب
کا کہنا یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نوازشریف کے خلاف سازشیں کررہی ہے۔
جماعت اسلامی کا سابق رکن اور افتخارچوہدری کی جوتیوں کے طفیل اسلام آباد
ہائیکورٹ میں لگنے والا جج شوکت صدیقی ہو یا پنجاب پولیس کا ریٹائرڈ
ذوالفقارچیمہ، سابق چیف سیکرٹری پنجاب ہو یا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا ریٹائرڈ
افسر، یہ سارے جو پلانٹ کئے گئے یہ سب نوازشریف کی حمایت اور عمران خان کی
مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاک فوج ' نوازشریف کے خلاف
سازشیں کررہی ہے۔
ڈان گروپ کے مالک حمید ہارون سے جب بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں پوچھا
گیا تمہارے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ پاک فوج ' نوازشریف کے خلاف
سازشیں کررہی ہے تو نوازشریف کے لفافہ میڈیا کے سب سے بڑے سرخیل کا جواب
تھا "سوشل میڈیا"
یعنی پاک فوج کی سازش کا ثبوت یہ دیا کہ سوشل میڈیا پر ایک تعداد جو جعلی
جعلی اکاؤنٹس کی ھے وہ نوازشریف کے خلاف پراپیگنڈہ کر رہی ہے۔۔
تو یہ ہے ثبوت!
جب اسٹیبلشمنٹ سازشیں کیا کرتی تھی تو اس وقت معاملہ برعکس ہوا کرتا تھا،
90 فیصد سیاسی جماعتیں پاک فوج کی حامی ہوا کرتی تھیں، میڈیا کا 98 فیصد
حصہ فوج کا بیانیہ دہرایا کرتا تھا، دائیں بازو اور سینٹر کے لوگ فوج کے
حامی بن جایا کرتے تھے...
کیا تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ جیو، جنگ، ڈان، ایکسپریس، دنیا کے مالکان یکایک
انقلابی ہو گئے؟
کیا تمہارا خیال ہے کہ ملک ریاض سے پیسے لے کر اس کے نام سے کالم چھاپنے
والے جاوید چوہدری اور اس کے ہمنوا اچانک نظریاتی ہوگئے؟
کیا تمہاری دلیل یہ ہے کہ عاصمہ جہانگیر مرنے سے قبل اچانک شریف ہوگئی اور
ماروی سرمد سے لے کر ریٹائرڈ پولیس چیفس تک، سب کے سب اچانک عوام کے ہمدرد
ہوگئے؟؟
سیدھی سی بات یہ ہے کہ 90 کی دہائی میں یہ طبقات پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے
اشاروں پر چلتے تھے، آج یہ تمام طبقات انٹرنیشنل اسٹیبشلمنٹ کی پھینکی ہوئی
ہڈیوں پر بھونکتے نظر آتے ہیں ۔۔۔ یہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ انڈیا،
ایران، اسرائیل، یورپی یونین سے ہوتی ہوئی امریکہ اور آئی ایم ایف تک
جاپہنچتی ہے۔
بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے نزدیک زرداری اور نوازشریف سے بہتر حکمران کوئی
نہیں جنہوں نے 2008ء سے لے کر 2018ء تک کے 10 سالوں میں پاکستان کو 40 بلین
ڈالرز کے نئے قرضوں میں جکڑا۔ امریکی و یہودی لابی کی بہترین چوائس وہی
حکمران ہوں گے جو پاکستان کو ان کے چنگل میں پھنسنے میں مدد دیں گے۔
ان حالات میں پاکستانی قوم اپنی بند آنکھیں کھولے اور اپنا دماغ استعمال
کرنے کی عادت ڈالے۔ اگر ن لیگ یا زرداری اور ان کے اتحادی دوبارہ حکومت میں
آگئے تو ملک مزید قرضوں کے بوجھ میں دبے گا، جیو جنگ اور ڈان گروپ کو حسب
معمول سالانہ 10 ارب کے اشتہارات دوبارہ ملنا شروع ہوجائیں گے ... اور ان
کا راوی چین لکھنا شروع ہوجائے گا۔۔
ان غیر ملکی ایجنٹوں کو جوتے مار کر ملک سے بھگانا ہمارا قومی، اخلاقی اور
مذہبی فریضہ بن چکا۔ اپنے اس مقدس فریضے سے پیچھے مت ہٹیں.. |